طلاق یافتہ لڑکی 9

0

 







طلاق یافتہ پارٹ9

ادھر باجی آنکھیں بند کیے لیٹی ھوی تھی ڈاکٹر بھی نیچے اتر کر باجی کی سایڈ پر کھرا ھو گیا اور اپنے لن کو باجی کے ھاتھ سے سہلانے لگا.. .. باجی نے بے جھججک اسکے لن کو پینٹ کے اوپر سے پکرا اور مٹھی میں دبا کر ڈاکٹر کو پیچھے کرتے ھوے بیڈ سے نیچے اتر ای.. اپنے کپرے چرھانے کے بعد انھو نے ٹیبل پر رکھے پیگ سے فون نکال کر کان کے ساتھ لگایا کچھ دیر بات کرنے کے بعد

فورن اپنا دپٹہ اورھا اور باھر کی طرف انے لگی.. میں بھی اب نرس کی سایڈ سے نکل کر بنچ کے پاس کھرا ھو گیا جیسے ھی باجی باھر ای بنا کوی سوال کے انکو لے کر باھر نکل. ایا. باجی مجھے مشقوق نظروں سے دیکھ رھی تھی پر میں ان پر بنا کوی بات ظاھر کے گھر لے ایا.... گھر پہنچتے ھی باجی نے امی کو اواز دی امی بھاگتی ھوی باھر ای..تو باجی نے بتایا کہ انٹی کا فون ایا ہے اور وہ ھمارے گھر ا رھے ھے...سب تیاریاں شروع کردے اور ھسپتال کی کوئ بات کیے بنا لرکھراتی ھوی کمرے میں چلی گی... امی بھی گھر کے کاموں میں لگ گی..

بھابھی صبح ھی جا چکی تھی باجی بھی سونے چلی گی امی گھر کے کاموں میں لگ گی اور میں بھی سکون کا سانس لینے اپنے کمرے میں پہنچا تو دیکھا میری چھوٹی بھن مائرہ میرے ھی کمرے میں لیٹی ھوی تھی .... اسنے مجھے چپ رھنے کا اشارہ کرتے ھوے اپنے پاس بلایا... میں بنا کچھ سمجھے دروازہ بند کر کے سامنے بیٹھ گیا..مائرہ کچھ کھے بنا اٹھی دروازے اور کھرکی کو کنڈی لگا کر میرے پاس ای مجھے بیڈ پر دھکا دیے کر لٹا دیا اور میرے اوپر بیٹھ گی... "ھاں تو بچؤ اب بتاو مجھے اوایڈ کر کے کھا جاوگے"

مائرہ کی یہ حرکت مجھے بہت بری لگی..میں نے جھٹکے سےاسکو اپنے اوپر سے سایڈ پر کیا تو وہ بیڈ سے نیچے گر گی....کافی زوردار اواز ای میں اسکو دیکھنے کے لیے جھکا تو وہ غصے سے کھری ھوگی اور بیڈ پر چرھ کر میرے منہ پر زوردار تھپر دے مارا.. مائرہ زدی تو تھی ھی پر مجھے اس بات کا یقین نھی تھا کہ وہ اپنی توھین کا بدلہ اس طرح لے گی... مائرہ اچانک ھی بہت جزباتی ھو گی اور دوبارا میرے اوپر بیٹھ کر میرے ھاتھوں کی انگلیوں کو اپنے ھاتھوں کی انکلیوں میں قید کرکے میرے اوپر جھک گی.. اس فحاشی عورت نے یہ سب اتنا جلدی کیا کہ مجھے کچھ سمجھنے کا وقت ھی نھی ملا...

میرے ھونٹوں کو اپنے ھونٹوں میں لے کر کچھ سیکنڈ کی کس کرنے کے بعد بولی... "بھای جیسے میں کھتی ھوں میری بات مانتے جاو اج تمھاری ھونے والی بیوی ھمارے گھر ا رھی ھے.. باجی نے ھمیں سب کچھ بتا دیا ھے اور امی نے صبح انکو دعوت بھی دے دی ھے اب اگر تمھاری کسی بیوکوفی کی وجہ سے تمھاری ھونے والی بیوی کو یہ پتہ چل جاے کہ اج تمھاری بری بھن کی ایسی حالت کے زمدار تم ھو تو سوچو تمھاری بے پناہ محبت کا کیا ھوگا"؟؟؟

میں جو پھلے ھی کافی گھبرا گیا تھا مائرہ کی اس دھمکی کی وجہ سے مزید سہم گیا... میں نے اسکی طرف گھورتے ھوے پوچھا" مائرہ تم کیا چاھتی ھو؟؟ "

" مائرہ نے دھٹای سے جواب دیا"میرے بین چود بھای اب تین انگلیوں سے میرا گزارا نھی ھوتا پلز ایک بار مجھے بھی باجی کی طرح سکون پہنچا دو میں بھی اب لرکی سے عورت بننا چاھتی ھوں"...مائرہ کی گرمی کا اندازا مجھے اسکی گرم سانسوں سے ھو گیا تھا... پر مجھے اسکی طرف کوی ایٹریکشن نہی تھی میں ابھی بھی اسکو بچی ہی سمجھتا تھا... پر میں مجبور تھا اور اپنی محبت کی خاطر اپنی چھوٹی بہن کی چوٹ کی اگ کو ٹھنڈا کرنے کے علاوہ کوی راستہ نہی تھا... 

میں اسکی بات مان گیا اور رات میں انے کے لیے کھا...

مائرہ میری بات سن کر چھک اٹھی اور خوشی سے مجھے2 منٹ کی اس قدر زور سے کس کی کہ میرے ھونٹ سرخ ھو گے...اتنی جاندار کس کرنے کے بعد مائرہ میرے اوپر سے اٹھی اور مجھے آنکھ مارتے ھوے کھا" اج اچھی طرح مالش کر کے انا میرے بہن چود میں سائرہ نھی جو ایک جھٹکے میں فارغ ھو جاؤں گی... میں مائرہ ھوں جو تمھے پورا نچور دے گی"...

مائرہ کی ایسی باتیں سننے کے بعد یہ ظاھر تھا کی مائرہ اپنی بری بھن سے کافی زیادہ تجربہ کار اور گرم تھی پر اسکو اپنی مرضی کا لوڑَ نھی ملا تھا...

پھر مائرہ نے کھرکی سے باھر جھانک کر باھر امی کو دیکھا اور انکو کام میں مصروف پا کر اھستہ سے مجھے ھوای کس کرتی ھوی کمرے سے باھر نکل گی...

میری بھی خشی کا ٹھکانا نہ رھا کہ اج امی فائزہ کا ھاتھ میرے لیے مانگے گی... یھی سب سوچتے ھوے میں تیار ھونے چلا گیا....کوی ایک گھنٹہ ھی گزرا تھا کہ دروازے پر دستک ھو گی مائرہ جو کالے رنگ کا ٹاپ اور بلیو ٹایٹس پھن کر صرف گردن پر دپٹہ اورھ کر قیامت لگ رھی تھی دروازہ کھولنے لگی اور میں اسکو پیچھے سے دیکھتا ھی رھ گیا.. اتنے میں باجی سائرہ جو نیلے رنگ کی شلوار قمیز پھن کر ھلکا ساا تیار ھوی تھی میرے ساتھ اکر کھری ھو گی.. اتنے میں مہمان گھر کے اندر داخل ھو گے اور ایکعجیب خشی کا ماحول بن گیا.. انٹی کے ساتھ صرف انکی بری بیٹی صائمہ ای تھی فائزہ کو نا پا کر میں کافی اداس ھو گیا تھا.... صایمہ اور باجی ھم عمر اور کافی اچھی سہلیاں تھی اور ایک لمبے عرصے کے بعد ایک دسرے سے مل کر کافی خش تھی... سب لوگ باھر صحن میں بیٹھ گے اور گپے مارنے لگے... سائرہ باجی تو ھلنے کی حالت میں نھی تھی اس لے سب کام مائرہ کو سمبھالنے پرے..

مائرہ نے بھت سلیقے کے ساتھ پھلے بوتل اور پھر بعد میں دسری کھانے کی چیزیں پیش کی... سب بھت جلد ھی ایک دسرے کے ساتھ گھل مل گے اور باجی کی بدولت کوی مسلہ بھی در میش نھی ایا... زرا سا وقت گزرا تو تینوں لرکیاں کمرے میں چلی گی اور میں امیباور انٹی کے پاس بیٹھ کر اپنی مرضی کی بات کا انتظار کرنے لگا...

ادھر ادھر کی باتوں کے بعد امی نے مجھے اندر جانے کا اشارہ کیا اور میں بات کی نزاکت کو سمجھتا ھوا وھا سے اٹھ کر لرکیوں کے کمرے میں ا گیا...

وھا مائرہ ایک سایڈ پر بیٹھی تھی اور دونو بری لرکیاں الگ بیٹھی کوی بھت گھری گفتگو میں مصروف تھی... میں نے پھر ایک دفعہ مائرہ کو چھور کر باجی سائرہ تر جیع دی اور بری لرکیوں کے پاس جانے لگا...

جیسے ھی میں انکے پاس پھنچا وہ دونو چپ ھو گی اور میری طرف متوجہ ھو کر صائمہ جو کافی اکرو مزاج کی لگتی تھی اپنے چشمے کے دونو شوشہں کے درمیان انگلی مار کر کھنے لگی.... "تو اپ ھے ھمارے جیجا جی... " میں بھی جو اب لرکیوں کی حقیقت سے کافی واقف ھو گیا تھا انکے بلکل قریب ھوتے ھوے کھا "جی اگر اپ قبول کرے تو"

صائمہ نے پھر ناک چرھاتے ھوے کھا '' اور اگر ھم قبول نا کرے تو"؟؟ 

میں نے فورن اسکے جواب میں کھا" پھر تو مجھے اپکی بھن سے زبردستی کرنی پرے گی"اور فورن سائرہ باجی بھی صایمہ کی طرف متوجہ ھو کر بول پری" یہ ھر کسی کی بھن کے ساتھ زبردستی ھی کرتا ھے چاھے اپنی ھو یا کسی اور کی"میں کافی حیران ھوا کہ باجی میری ھونے والی سالی سے کیسی باتیں کر رھی ھےاتنے میں مائرہ بھی جوابن بول پری" جو کام سیدھے طریقے سے نھی ھوتا اسکو زبردستی ھی کرنا پرھتا ھے"

میں موضوع کو بدل کر اگلی بات شروع کرنی چاھی اور صائمہ سے کھنے لگا" ھماری ھونے والی شریک حیات کھا ھے"؟؟؟ صائمہ نے نک رے انداز میں جواب دیا وہ اپ سے نراض ھے.... دوپھر کو اسنے اتنے بھانے بنا کر امو کو بَھر بھیج کر اپکو فون کیَ اور اپ نے اس سے بَت بھی نھی کی....سائرہ باجی نے اسی وقت پوچھا دوپھر کو تو مجھے کی تھی جب میں اور صایمہ کو آنکھ مار دی....

(باجی یھی سمجھتی تھی کہ میں نے ھسپتال میں انکے ساتھ ھوتے کچھ نھی دیکھا تھا) اس لیے وہ صائمہ کو اشاروں میں سمجھَا رھی تھی جسکا مطلب تھا صائمہ باجی کے بارے میں ھر ایک چھوٹی بات جانتی ھے اور باجی بھی اسی وجہ سے اسکے ساتھ اتنی بے تکلف تھی...

وقت ایسے ھی باتوں میں گزرتا گیا اور مجھے باجی اور صائمہ کے کافی راز پتہ چلتے رھے پر میں نے انکو کوی بات ظاھر نھی ھونے دی... مائرہ بھی یقینن سب سمجھ گی تھی اور چپ چاپ انکی باتیں سنتی رھی...

دو گھنٹے گزرنے کے بعد شام ھونے کے قریب وہ سب واپس چلے گے اور امی نے ھمیں ھاں ھونے کی خش خبری سنای....

میں تو پھولے نھی سما رھا تھا پر میری دونو بھنیں زیادہ خش نھی لگ رھی تھی.... ایسے ھی وقت گزرتا گیا اور رات ھو گی بھای بھی گھر ا گے اور مجھے مبارک دے کر اپنے کمرے میں چلے گے میں بھی اپنے کمرے میں ا گیا اور فائزہ کے ساتھ اپنی زندگی کے بارے میں سوچنے لگا... وقت کا پتہ تب چلا جب سائرہ میرے کمرے میں کھانا لے کر ای اور اسنے بتایا 11 بج گے ھے میں کھانا کھانے لگا اور سائرہ میرے سامنے بیٹھ کر مجھسے باتیں کرنے لگی.. کھانا کھانے کے بعد باجی سیدھی بات پر ای "بھای میں صبح کے لیے شرمندہ ھوں میں نے کافی غلط لیجے میں بات کی اپ سے

مجھے معاف کردے" مجھے اب باجی میں کوی دلچسپی نھی رھی تھی جب سے مجھے انکی حقیقت کا پتہ چلا تھا... میں انکی طر بات کو سنی انسنی کر کے ھاں نھی میں جواب دے رھا تھا... باجی بھی سمجھ گی تھی کہ میں انکی طرف دھیان نھی دے رھا.... باجی میرے قریب ھوی تو میں نے انکو کندھے سے پکر کے پیجھے کی طرف دھکیل دیا.... اتنے میں مائرہ ا تو باجی نے اسکو باھر جانے کو کھا... میں نے باجی کی بات کاٹتے ھوے کھا نھی تم کھی نھی جاو گی ادھر او میرے پاس.....

مائرہ سب کچھ سمجھ گی تھی اور اب باجی کو نیچا دکھانے کے لیے 

اپنی چال کو مزید لھرا کر چلتی ھوی میرے پاس ای اسکی بنڈ پیچھے سے اپنی اخری حد تک حرکت کر رھی تھی...

باجی کے سامنے سے گزرتے ھوے اپنے کندھے کے سایڈ پر لیا ھوا ڈپٹہ ھاتھ سے پکر کر نیچے پھینک دیا اور گھوری بن کر بیڈ پر میرے اگے سے گزرتی ھوی باجی کے ساتھ جا کر بیٹھ گی...

میں بھی اب جان کر باجی کو احساس دلانے کے لے مائرہ کی طرف اگے برھا اور اسکو بنڈ سے پکر کر اپنے قریب گھسیٹ لیا... مائرہ بھی اھھھھھھھ کی اواز نکالتے ھوے میرے بلکل قریب ا گی اور میرے بالوں کے پیجھے سے سھلانے لگی

"ohhhhhh bhai uh r so sexy emmmmm"

اور جان کر باجی کے سامنے ماحول کو مزید گرم بنانے لگی.... مائرہ اب گھٹنو کے بل ا گی اور میسمرے سر کو اپنے سینے سے لگا کر اپنے مومے میرے منہ پر گھمانے لگی......

اب میں بھی مائرہ کا پوری طرح ساتھ دے رھا تھا اسکی قمیض کے اندر ھاتھ ڈال کر اسکی ننگی کمر کو سھلانے لگا اور اوپر سے اسکی گردن اسکے سینے کو چوسنے اور چاٹنے لگا.... مائرہ مزے سے اوچچچچچچ اھھھھ ھممممم اوھھھھھ یسسس اھھھھھھ کی اوازے نکال رھی تھی...

میں نے مائرہ کو باجی کے ٹانگ کے پاس لٹایا اور اسکے اوپر ا کر گلابی ھونٹوں پر اپنے ھونٹ رکھ دے اور اسکا رس چوسنے لگا... مائرہ پرفکٹ کس کر رھی تھی پھلے میرے نیچلے ھونٹ کو اپنے دونوں ھونٹوں کے بیچ کس کر لیااور پھر اپنی زبان کو میرے نیچلے ھونٹ پر گھمانے لگی میں نے باجی کو کافی بار کس کی تھی پر ایسا مزہ کبھی نھی ایا جو میری چھوٹی بھن مجھے دے رھی تھی.... میں مزے سے امممم اممممممممم کی اوازیں نکالنے لگا اور مائرہ میرا ھاتھ پکر کر اپنے. رایٹ مومے پر رکھ کر اسکو دبانے لگی جیسے ھی اسکے چھوٹے سے دودھ میرے ھاتھ میں اے میں پاگل سا ھو گیا اور دسرا ھاتھ مائرہ کی کنواری چوٹ پر رکھ دیا مائرہ نے مزے سے سسکی لی؛ "سسسسسسسس بھای اھھھھھھ" مت ترپاو مجھے اور یہ دیکھتے ھی سائرہ باجی نے ھمے ایک دسرے سے الگ کرتے ھوے دھکا دیا کیا گلیز حرکت کر رھے ھو تم دونو......


جاری ھے...

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)