طلاق یافتہ لڑکی 8

0

 











طلاق یافتہ پارت8

میں نے جیسے ھی سکریں پر اندر کا منظر دیکھا میں حیران ھو گیا میری شریف بھن اس حد تک جا سکتی ھے..

ڈاکٹر نے باجی کو پاس ھی پرے بڈ پر لٹا دیا اور اسکے سینے پر سے دپٹہ ھٹا رھا تھا باجی کا ایک ھاتھ اوپر اپنے سر کی طرف تھا اور دسرے ھاتھ سے چوٹ پر ھاتھ رکھا ھوا تھا...

دپٹہ سینے سے ھٹتے ھی باجی نے انکھیں بند کرلی اور ڈاکٹر کو ھر طرح سے اپنے جسم سے کھلوار کرنے کی اجازت دے دی... باجی آنکھیں بند کے زور سے سانس لے رھی تھی جس سے انکے مومے اوپر نیچے تیزی سے حرکت کر رھے تھے.. ڈاکٹر بھی باجی کے بوبس دیکھتا ھوا باجی کے قریب ھو گیا اور انکے کان کے پاس جا کر کچھ کھا جس سے باجی کھکھلا کر ھنس پری اور ڈاکٹر نے اپنے لن کو پنٹ پر سے مسل دیا...

مجھے اندر کا نظارا تو صاف نظر ا رھا تھا پر اواز نھی آ رھی تھی.. میں بے تابی سے انتظار کر رھا تھا کہ ڈاکٹر کو دھکا مار کر باجی اٹھ جاے پر ایسا کچھ نا ھوا بلکہ میری سوچ کے پر عکس وہ باجی کی ٹانگوں کی طرف جانے لگا اور میرا دل زور سے دھرکنے لگا میرا بس نھی چل رھا تھا میں اس ڈاکٹر کو زمین میں دفن کردوں..

جیسے ھی وہ میری بھن کے پاوں کے قریب پہنچا ڈاکٹر نے پاؤں کے نچلے حصے پر اپنی انگلیاں گھمای اور باجی نے اسی وقت لزت سے اپنے سینے کو اوپر کی طرف جھٹکا دیا جیسے انکو کوی کرنٹ لگا ھو... وہ مسلسل باتیں کر رھے تھے پر انکی باتوں کا موضع کیا ھے وہ سنای نھی دے رھا تھا...

ڈاکٹر نے باجی کے پاوں کو اوپر کی طرف اٹھا کر اپنے ھوںٹ کے بلکل پاس لے ایا... باجی کے چھرے سے سسکی نکلتے ھوے دیکھی پر اندازا نھی ھوا وہ مزے کی تھی یا درد کی...اب وہ باجی کے پیر کو داے باے حرکت دینے لگا.. باجی اپنا سر زور سے ھلا رھی تھی اور بری طرح اوپر نیچے پٹخ رھی تھی... یہ دیکھ کر اس نرس نے مجھسے پوچھا "اسکو ھوا کیا ھے" ؟ اسکا سوال سن کر مجھے کوی جواب سمجھ نا ایا اور میں خاموش کھرا اسکا چھرا دیکھتا رھا... میں کچھ کھنے ھی والا تھا کہ میرے فون کی گھنٹی بج گی جیب سے موبائل نکال کرجب میں نے سکرین پر دیکھا تو انٹی کے گھر سے فون تھا... آنٹی خد فون ھمیشہ باجی کے نمبر پر کرتی ھے مین سمجھ گیا فون مجھے کرنے والی انٹی نھی میرے سپنو کی ملکہ فائزہ ھے...

میں نے سکرین کی طرف دیکھتے ھوے جھا ڈاکٹر باجی کی دونوں ٹانگیں کھول کر شلوار کے اوپر سے ھی باجی کی چوٹ کا معاینہ کر رھا تھا (جو کہ ھونا لازمی تھا) فون کو کان کے ساتھ لگایا اور خاموش رھا

ایک دو سیکنڈ کی خاموشی کے بعد دسری طرف سے بھت دھیمے لھجے میں اواز ای " ھیلو" یقینن یہ اواز فائزہ کی ھی تھی جسکو سنتے ھی کانوں میں رس گھل گیا...

مین نے بھی جواب میں "ھیلو" کھا تو وہ جوش سے چلا اٹھی "انتا ٹایم کیوں لگا دیا فون اٹھانے میں؟ بول کیو نھی رھے تھے.. میں اتنا ڈر گی تھی کہ شاید کال کسی رونگ نمبر پر لگ گی ھے... تمنے تو میری جان نکال لی تھی".. فائزہ کی اتنی پیاری باتیں سن کر میں بھول گیا کہ میں کھرا کھا ھوں اور کس مقصد سے ایا تھا.. وھا میری بھن کسی غیر کے سامنے اپنی ٹانگے پھلاے چوٹ کا دیدار کروا رھی تھی اور یہا میں اپنی بچی کے ساتھ لگا ھوا تھا...

وہ نرس مسلسل کبھی مجھے اور کبھی سکرین پر دیکھ رھی تھی اسکے سامنے زیادا بول تو نھی سکتا تھا پر پھر بھی ھمت کر کے کھا"اچھا سانس تو لو بولے ھی جا رھی ھو.. بتاو کیسی ھو اج نا چیز کو کیسے یاد کر لیا؟؟

فایزہ نے بھی شوخ ھوتے ھوے جواب دیا" نا چیز کی یاد تو ھر وقت شدت سے ترپاتی رھتی ھے اور اب تو رات کو انگلی کرنی پرھتی ھے سونے سے پھلے"

میں جو سکرین کی طرف ھی دیکھ رھا تھا جھا ڈاکٹر اب میرے باجی کی قمیضکو انکی ٹانگوں سے اٹھا کر باجی کی ھمیشہ کی طرح لاسٹک والی شلوار کو پکر کر نیچے کھینچنے لگا جسے دیکھ کر میں قابو سے بَاھر ھو گیا اور فائزہ کو کھا" میں تمسے بعد میں بات کرتا ھوں کھ کر فون کاٹ دیا" میں نے نرس کی طرف دیکھا جو میری باجی کی اترتی ھوی شلوار کو غور سے دیکھ رھی تھی... میں بھاگ کر کمرے کی طرف گیا... کمرے کے باھر پہنچتے ھی وھی موٹے سے وارڈ بواے نے مجھے اندر جانے سے روک لیا اور کھا "ٹریٹمنٹ کے دوران کوی اندر نھی جا سکتا"... مجھے شدید غصہ تھا پر اخر تھا تو میں بھی بچہ اس سے کیسے جیت سکتا تھا اسنے اسانی سے مجھے قابو کر لیا اور اپنے بدبودار منہ کو میرے پاس لاتے ھوے کھا "جب تک چیک اپ ختم نا ھو جاے چپ چاپ یھا بیٹھ جاو ورنہ باھر پھنکوا دوںگا"اور جھٹکے سے مجھے بنچ کی طرف پھینک دیا...

میں چاھ کر بھی کچھ نھی کر سکا اور دوبارا نرس کے پاس چلا گیا جو غور سے سکرین کی طرف دیکھ رھی تھی...

میں بھی اسکے قریب جا کر دھرکتے دل کے ساتھ سکرین پر دیکھا تو آنکھیں چکرا گی...

میری باجی کی شلوار انکی ٹانگوں سے اتر کر پیچھے پری کرسی پر تھی اور قمیض مومو سے زرا نیچے تھی... انکی چوٹ اور گورا پیٹ ڈاکٹر کے سامنے بلکل ننگا تھا...

ڈاکٹر جو باجی کی دونو ٹانگو کو کھول کر انکے درمیان جھکا ھوا ایک ھاتھ سے ٹورچ پکر کر چوٹ کے اندر روشنی کر رھا تھا اور دسرے ھاتھ سے کوی نوکیلی چیز باجی کی چوٹ پر پھیر رھا تھا..باجی کا جسم کامپ رھا تھا اور انھو نے ھاتھ کو اپنے بالوں کے اندر گھسا کر اسکو مسل رھی تھی.. مجھے یقین ھو گیا بَاجی مکمل گرم ھو چکی ھے اور بنَ چدے واپس نھی ائں گی..

دسری طرف ڈاکٹر باجی کی چوٹ کے قریب تر ھوتا چلا جا رھا تھا میرا ایک ایک پل گزرنا محال ھو تا جا رھا تھا...

ادھر میرے سامنے بیٹھی نرس جو سکرین پر دیکھے جا رھی تھی اور ساتھ ھی اپنی چوٹ کے پاس سے پٹ پر خارش کر رھی تھی... جب میری نظر اس پر پری تو اسکی شلوار کافی زیادا گیلی ھو چکی تھی... اب اسکو دیکھ کر مجھے بھی گرمی چرھنے لگی... جھا پھلے سکرین پر دیکھ کر غصہ ا رھا تھا اب وھا مزا انے لگا... باجی کے ساتھ ھونے والی ھر حرکت کو دیکھنے کا نظریہ بدل گیا میں بھول گیا کہ اندر میری بھن کسی غیر ادمی کے سامنے ننگی لیٹی ھوی ھر طرح سے ٹانگیں اٹھا کر اور کھول کر اپنی چوٹ کا دیدار کروا رھی ھے... میری نظر اب ایک مرد کی نظر بن چکی تھی... جس طرح میں اس نرس کو دیکھ رھا تھا اسی طرح میں اپنی ادھی ننگی لیٹی بھن کو بھی دیکھ رھا تھا...

اس طرف ڈاکٹر نے بھے ھر حد پار کر دینے کی قسم کھای اور اپنا ھاتھ باجی کی چوٹ پد پھیرتے ھوے انکے پیٹ پر لے ایا جس سے باجی کی درد اور مزے سے ملی جلی چیخ نکلی.. جسکو اس ڈاکٹر نے بھر پور انجواے کیا اور باجی کے پیٹ پر ھاتھ پھیرتا ھوا اپنے ھونٹوں کو باجی کی چوٹ ک بلکل پاس انکے پیٹ کے اوپر رکھ کر چوسبے لگا... جسے ھی ڈاکٹر نے یہ حرکت کی باجی اور میرے پاس بیٹھی نرس دونو لرکیوں کی ایک ساتھ "اھھھھھھھھھھھ" نکلی..میں سمجھ گیا جو کچھ اندر میری بری بھن کے ساتھ ھو رھا ھے وہ اس سبکو اپنے ساتھ ھوتا تصور کر کے مزے لے رھی ھے

باجی مزے اور جوش کے ساتھ زور سے مسکرانے لگی... اور ادھر میرے قریب بیٹھی نرس نے اپنی چوٹ ک دانے کو مسل دیا... ایک میں تھا جسکو اب فرق ھی نھی پرھ رھا تھا کہ اسکی بھن 1 ادمی کے سامنے ننگی لیٹی ھے یا سو میں صرف نرس پر دھان دے رھا تھا... جو سکرین پر میری باجی کے ساتھ ھونے والے کھلوار کو مکمل انجواے کر رھی تھی َرا دیر گزرنے کے بعد وہ دھیمی اواز میں چلا نے لگی '' اوھ یس اوھ یس اوھ یس اوھ یس اھھھھھھھھھھھھھھ" اور اپنی ٹانگیں کھول کر کرسی کی بیک کے ساتھ ٹیک لگا لر لیٹ جانے والے انداز میں اپنی ٹانگیں اگے کو برھا دی.. ایسا کرتے ھی اسنے اپنی انکھیں بند کردی اور ھلکی سی" سسسسسسس' سسکی لیتی ھوی جھر گی اسکا پریشر اتنا تیز تھا کہ اسکی شلوار گیلی ھونے کی اواز میں نے بھی سن لی....

 نرس کو اس حالت میں دیکھ کر میرا لن بھی کھمبا بن چکا تھا... جو کہ اس بیٹھی ھوی نرس کے منہ کے سامنے تھا... لیکن اسکی انکھیں بند ھونے کی وجہ سے اسکو کوی ھوش نھی تھی کہ اسکے پاس کیا ھو رھا تھا وہ اپنا سفر طے کر کے منزل تک پہنچ چکی تھی... دسری طرف دیکھا تو باجی کی قمیض انکی گردن تک ا چکی تھی وہ ڈاکٹر باجی کے پیٹ کے ھر کونے کو چوس رھا تھا چاٹ رھا تھا اور باجی کے نپل کو اوپر کی طرف اٹھا کر جھٹک دیتا تھا... باجی لزت کے مارے بری طرح ھل رھی تھی اور ھلتے ھوے اپنی زبان کو باھر نکال کر ھونٹوں کے گرد گھما رھی تھی اسکے بالوں کو سھلا رھی تھی اور اٹھا کر اوپر اپنے ھونٹوں کے پاس لا کر چومنا چاھتی تھی مگر ڈاکٹر نا تو باجی کا دودھ چوس رھا تھا نہ ھی باجی ک ھونٹوں سے ابے حیات پی رھا تھا... اب میں بھی انتظار میں تھا یہ باجی پر سیدھا حملہ کیوں نھی کر رھا...

ڈاکٹر جیسے ھی باجی کے پیٹ کو چومتا ھوا مومو کے قریب اتا تو باجی خد کو جھٹکا دے کر نیچے ھوتی کہ ایک بار تو وہ انکے دودھ کو منہ میں لے پر ڈاکٹر نے بھی بارڈر پار نا کرنے کی قسم کھای تھی.. باجی کے مومو کے بلکل نیچے سے اسنے زبان باھر نکالی اور دائں سے بائں جانب گھماتا ھوا نیچے کی طرف انے لگا باجی جس انداز میں چلا رھی تھی یقینن انکی چوٹ پانی نکالنے لگی ھوگی اور سوجے ھونے کی وجہ سے انکو ریلیس ھونے میں درد ھو رھا تھا... باجی اس قدر زور سے چلا رھی تھی کہ انکی اواز باھر تک انے لگ... باجی نے بیڈ کی چادر کو اپنے ھاتھوں میں جکر کر اسکو زور سے دایں بایں ھلا رھی تھی اپنی بھن کو اس تکلیف مین دیکھ کر میرا لن زور سے جھٹکے کھانے لگا.. میں باجی کی حرکتوں میں گم تھا کہ اچانک میرے لن پر ھاتھ رگرتا ھوا محسوس ھوا میں بنا حیران ھوے سکرین کی طرف دیکھتا رھا اور اپنے ھاتھ سے اسکے ھاتھ کو پکر کر اپنے سخت لن پر ھلکے ھلکے تھپر مارنے لگا... مجھے اسکا اتنا مزہ ا رھا تھا کہ میرے منہ سے بھی اھھھھھھھھ کی اواز نکلنے لگی...

نرس نے میری طرف دیکھتے ھوے کھا "کون ھے یہ گشتی"

میں سکرین پر دیکھتے ھوے جھا ڈاکٹر اپنی زبان کو باجی کی چوٹ ک زرا اوپر تک پیٹ پر مسلسل گھما رھا تھا حتہ کے باجی کی چلانے کی اوازیں بھی بند ھو چکی تھی اور وہ بس تیز سانس لیتے ھوے بے سدہ پری تھی پر سے نظرے ھٹا کر نرس کے مومے کو ھاتھ میں لیا اور اسکے جواب میں کھا "یہ گشتی میری بھن ھے"....

جاری ھے....

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)