طلاق یافتہ لڑکی
قسط نمبر 3
بھابھی نے کچن میں آتے ہی جس طرح ناک سکوڑی مجھے خدشہ لاحق ہوگیا کہ شائد اس نے منی کی بو محسوس کر لی تھی تب ہی باجی نے کہا بھابھی سر درد سے کچھ آرام آیا بھابھی نے کہاکہ ہاں اب کافی بہتر ہوں پھر بولی کسی چیز کی جلنے کی بو ہے آپ لوگوں نے کوئی چیز جلائی ہے؟ باجی نے کہاکہ یہ آپ کا لاڈلا دیور ہے نا ماچس کی تیلیاں جلا رہا تھا بھابھی نے نفی میں سر ہلایا اور کہاکہ نہیں کپڑے جلنے کی بو ہے باجی میری طرف دیکھ کے ہلکی سی مسکرائی جیسے کہہ رہی ہو کہ تمہارا ٹوٹکہ تو واقعی کمال کا ہے میں نے جلدی سے کہا بھابھی دراصل باجی نے میرے لیے چائے گرم کی تو کیتلی کے نیچے کپڑے کا چھوٹا سا ٹکڑا چپکا ہوا تھا اسی کے جلنے کی بو آپ نے محسوس کی واقعی آپ نے صحیح بو پہچان لی باجی نےبھی سر ہلایا اور کہا ہاں مجھے بھی محسوس ہوئی لیکن میں سمجھ نہیں پارہی کہ کس چیز کی بو ہے کیونکہ بھائی نے ماچس کی کچھ تیلیاں بھی جلائی ہیں میں سمجھی کہ ماچس کی بو ہے وہ دیکھیں نیچے پڑی ہوئی ہیں تب بھابھی نے کہا چائے اور ہے؟ باجی نےہاں میں سر ہلایا اور کہا اوہ بھابھی آپ نے وہیں سے آواز دی ہوتی تو میں لے کہ آجاتی آپ نے کیوں تکلیف کی آنے کی بھابھی بولیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں میں نے سوچا کہ تھوڑی سی چائے پی لوں تو سکوں مل جائےگا پھر باجی نے بھابھی کو چائےگرم کرکے دی بھابھی چائے پیتے ہوئے بولی سائرہ تمہارے کوئی کپڑے میلے ہوں تو دے دو میں نے ابھی سب کے کپڑے دھونے ہیں باجی نے کہاکہ میرے میلے کپڑے نہیں ہیں آنٹی کے گھر میں دھولیےتھے بھابھی باجی کے ساتھ باتیں کررہی تھی جبکہ میں موڑھے پر چپک کے بیٹھا ہوا تھا میں موڑھےسے اٹھنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا تھا کہ کہیں بھابھی باجی کی منی کی بو نہ سونگھ لے کیونکہ موڑھے سے جب باجی اٹھیں تو موڑھے کی سیٹ پر باجی کی چوت سےمنی کافی بہہ گئی تھی بھابھی چائے پی کر چلی گئی تب میری جان میں جان آئی میں نے اٹھ کے موڑھے کی سیٹ کو دیکھا توصرف گیلا تھا ساری منی میری شلوار نے جذب کرلی تھی میں نے شلوار کی سوکھے جگہ سے موڑھے کو خشک کیا میری شلوار کافی گیلی ہوگئی تھی یہ تو غنیمت تھا کہ قمیص کے دامن کے نیچےگیلی جگہ چھپ گئی تھی یہ اچھا ہوا کہ باجی کو میں نے موڑھے پر بٹھا دیا تھا نہیں تو باجی کی شلوار شائد نیچے گٹوں تک گیلی ہوجاتی اور پھر اس کے بعد ؟میں نے سوچنا ہی چھوڑ دیا اس دوران باجی میرے قریب آگئی میں نے باجی کو بانہوں بھر لیا اس نے میرے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دیے ایک لمبی کس کےبعد باجی نے میرے کان کے قریب سرگوشی کی یو آر گریٹ اور مجھے زور سے بھینچ لیا میرے لن نے سر اٹھایا اور باجی کی رانوں میں راستہ ڈھونڈنے لگا باجی نے جیسے ہی میرے لن کو محسوس کیا اس نے ہاتھ بڑھا کر پکڑ لیا اور پکڑ کے سہلانے لگی مجھے بہت مزہ آرہاتھا دل نے تمنا کی کہ باجی ہمیشہ کیلیے اسی طرح میرے لن کو پکڑکے سہلاتی رہے میں نے کہا باجی ایسا نہ ہو کہ بھابھی پھر نہ آجائے میں جا کے غسل کرتاہوں آپ کچن کا کام ختم کرلیں رات کو پھر ملیں گے اور آہستگی سے باجی سے الگ ہوگیا باجی نے اثبات میں سر ہلادیا اور میں وہاں سے نکل کے اپنے کمرے میں آیا دیوارگیر سے صاف استری شدہ کپڑوں کا جوڑا لےکے سیدھا باتھ روم میں گھس گیا نہادھوکے باہر آیا تو باجی کمرے کی طرف آتی دکھائی دی جب باجی میرے قریب آئی میں نے کہا باجی میں نے تو کپڑے چینج کرلیے اور ابھی آپ بھی بدلوگی تو بھابھی تو کپڑے دھورہی ہے وہ تو کہے گی جو کپڑے اتارے وہ دیدو میں دھولوں پھر تو اس کو پتہ لگ جائےگا کہ ہم نے کون سا کھیل کھیلا ہے باجی نے میری بات سنی تو تھوڑی گھبراگئی باجی نے کہا یہ تو تم نے ٹھیک کہا اب کیا کریں میں نےکہا باجی میں تو چپکے سے نکل جاتا ہوں اور آپ نا کپڑے مت بدلیں بس بھابھی کے نزدیک مت جائیں بس ایسے ہی کسی کام کے بہانے چلتی پھرتی رہا کریں تاکہ آپ کی شلوار سوکھ جائے تب بھابھی کو سمیل محسوس نہیں ہوگی سن کے باجی کے ہونٹوں پر گہری مسکراہٹ بکھر گئی میں چونکہ دروازے کے قریب کھڑا تھا اس لیے باجی مجھے دکھیلتی ہوئی کمرے کے اندر لے آئی اور مجھے کس کرکے کہا تم بہت ذہین ہو تم نے میری ساری پریشانی دور کردی نہیں تو جب تم نے یہ بات کی تو میرا تو اس طرف دھیان نہیں گیا تھا اور ایک اور کس کرکے کہا کیا ذبردست ایڈوائیز دی ہے میں نے کہا باجی آپکی محرومیوں کا ازالہ کا کرنے کیلیے ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے اور باجی کو کس کرکے نکل آیا گھرسے باہر نکل کر بازار چلا گیا وہاں میری نظر گارمنٹس کی دکان پر پڑی میں نے سوچا باجی کیلیے کچھ لے لوں میں نے باجی کے سائز کی برا پینٹی اور نیکر وغیرہ دو دو کرکے خریدیں سوچا باجی کو سرپرائز دوں گا دوپہرکو گھر واپس آگیا باہر صحن میں کوئی نہیں تھا میں سیدھا اپنےکمرے میں گیا اور نیفے سے باجی کے لیے خریدی ہوئی براپینٹی وغیرہ نکال کے اپنے بیڈ کے گدے کے نیچے گھسا دیں سوچا رات کو باجی کو سرپرائزدوں گا پھر میں امی کے کمرے میں گیا سب وہاں جمع تھے حسب معمول سب نے مل کر کھانا کھایا اس کے بعد میں اپنے کمرے میں آکر سو گیا رات کو میرے کمرے میں لڈو کی بازی جمی لیکن اس رات دیر تک ہم چاروں گیم کھیلتے رہے بھابھی اور مائرہ جانے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں جب بھابھی اور مائرہ کا دل کھیل سے بھر گیا اس وقت ساڑھے بارہ بج چکے تھے جب وہ جانے لگیں خلاف توقع باجی بھی ان کے ساتھ ہی چلنے لگی میں نے کہا باجی میرے ساتھ اور نہیں کھیلنا باجی نے کہاکہ نہیں میری طبیعت ٹھیک نہیں کل سے کھل کے تمہارے ساتھ کھیلوں گی بات کرتےہوئے باجی نے آنکھ کا گوشہ دبایا اور ان کے ساتھ کمرے سے نکل گئی میں ہکا بکا رہ گیا کہ باجی نے ایسا کیوں کیا میں نے سوچا شائد باجی مجھ سے کسی بات پہ ناراض ہوگئی ہے میرا دل جیسے کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا مجھے کسی پل چین نہیں مل رہا تھا میں بیڈ پر لیٹ گیا اس کے سوا میں اور کر بھی کیا سکتا تھا نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی دل میں طرح طرح کے خیالات آرہے تھے سوچتے سوچتے سر میں درد ہونے لگا انہی سوچوں میں گھرا نہ جانے رات کے کون سے پہر میری آنکھ لگ گئی اچانک مجھے محسوس ہوا کہ جیسے میرے بالوں کوئی کیڑا رینگ رہا ہو اور ساتھ ہی ہونٹوں پر لمس کا احساس ہوا میں نے بمشکل آنکھیں کھولیں کیونکہ میں گہری نیند میں تھا دیکھا کہ باجی میرے ہونٹ چوس رہی تھی اور میرے بالوں میں انگلیاں پھیر رہی تھی جیسے ہی میری آنکھیں کھلیں باجی نے سر اٹھایا اور جیسے گھبراگئی وہ تھوڑی پیچھے ہوئی میں نے دیکھا باجی کی آنکھیں نم تھیں یہ کیا ہوگیا تمہیں باجی نے جیسے رونے والے لہجے میں کہا آنکھیں تو دیکھو کتنی سرخ ہیں لگتاہے میرے جانے کے بعد سوئے نہیں ہو باجی میرے ساتھ بیڈ کی پائینتی پر لگ کر بیٹھ گئی اور میرے اوپر جھک کے کہا اس کےممے میرے سینے پر دباؤ ڈالنے لگے میں نےلیٹے لیٹے باجی کو بانہوں میں بھر کے اپنی اور بھینچ لیا اورقدرے تیز لہجے میں کہا آپ جو رات کو مجھے بیچ منجدھار چھوڑ کے چلی گئی تھی میں سمجھا کہ آپ کسی بات پر مجھ سے ناراض ہوگئی ہو انہی سوچوں وسوسوں کی وجہ سے میں ساری رات کروٹیں بدلتا رہا کسی پل چین نہیں مل رہا تھا سر میں درد ہونے لگا تھا جانے کس وقت آنکھ لگ گئی سن کے باجی مسکرائی اور میرے گال پر چٹکی بھری اور جھک کے ایک بھرپور کس کے بعد کہنے لگی اچھا تو اس وجہ سے تم سو نہ سکے مجھے بعد میں احساس ہوا کہ میں نے تم سے کھل کے بات نہیں کی آئی ایم سوری تم سے دوری کا تو اب میں تصور بھی نہیں کرسکتی بات کرتے کرتے باجی کی آواز بھرا گئی اور جھک کے میرے گال سے اپنا گال رگڑنے لگی تم مجھ سے ناراض ہو؟ باجی کی سرگوشی میرے کان میں ابھری میں نے اس کا چہرہ آنکھوں کے سامنے کیا اور دیوانہ وار اس کو چومنے لگا دونوں ہاتھوں سے اس کا سر پکڑ کر میں نے اس کی گردن گالوں اور ہونٹوں پر بوسوں کی بارش کردی میں نے کہا میں آپ سے ناراض ہوہی نہیں سکتا اور کبھی ہوں گا بھی نہیں آئی لو یو میری بات سن کے باجی کے گالوں پہ جیسے شفق سی پھوٹ پڑی باجی نے کہا میں تو سمجھی کہ تم میری بات سمجھ گئے ہو گے دراصل پچھلی رات بھی یہاں سے جانے کےبعد میں بہت بےچین تھی تم نے مجھے سلگا جو دیا تھا میں ساری رات سلگتی رہی بے چینی مجھ سے برداشت نہیں ہوپارہی تھی کروٹیں بدلتی رہی تمہارے جیسا حال میرا بھی تھا اس لیے رات کو میں چلی گئی میں نے کہا سوری باجی میں نے آپ کو تکلیف دی باجی نے کہا ایسی کوئی بات نہیں بلکہ تمہارے اس پیار نے مجھے سرشار کردیا ہے میرے دل کی تمنا تھی کہ کوئی مجھے پیار کرنے والا ملے مجھے ملا بھی مگر اس کی طرف سے پیار تو چھوڑ میرے اپنے دل کے ارمان چکنا چور ہوگئے تھے ہر لڑکی کے دل میں ارمان ہوتے ہیں کہ اس کو کوئی پیار کرنے والا ملے تاکہ وہ بھی اس کے ساتھ دل کے ارمان پورے کر سکے وہ تو اپنا ذہن اس طرح بنا کے رکھتی ہے کہ جب وہ ملے گا تو میں اس کے ساتھ یہ کروں گی وہ کروں گی مگر میری قسمت ؟ باجی روہانسی ہو گئی میں نے اس کو اپنے ساتھ لپٹایا اور اس کے ہونٹ چومے تب باجی نے کہا میں تم پہ سارے ارمان پورے کروں گی کہتے ہوئے باجی کے لبوں پر دل کو موہ لینے والی مسکراہٹ رینگ گئی اس کا انگ انگ مسکرانے لگا چلو اٹھو منہ ہاتھ دھو کے ناشتہ کرلو میں تمہیں جگانے آئی تھی تم جب سویرے نہیں اٹھے تو میں سمجھ گئی کہ تم پہ رات کیا گزری مجھے تم پر ڈھیروں پیار آیا اس لیے میں نے تمہیں صبح سویرے نہیں جگایا تب میری نظر وال کلاک پر پڑی دس بج رہے تھے میں نے کہا اوہ اتنی دیر تک میں سوتا رہا باجی نے کہا جی جناب اب جلدی کرو امی تمہارا انتظار کررہی ہے باجی کمرے سے نکل گئی میں فریش ہوکے باہر آگیا برآمدے میں ایک چارپائی پر امی بیٹھی آلو چھیل رہی تھی مجھے دیکھتے ہی کہا آ بیٹا سائرہ کہہ رہی ہے تمہاری طبیعت خراب ہے کیا ہوا میں باجی کی اتنی دیر تک میرے ساتھ رہنے کی وجہ امی کو بتانے پر مسکرایا میں نے کہا نہیں امی بس رات کو سر درد کی وجہ سے دیر سے سویا تھا اس لیے سویرے نہ اٹھ سکا میں امی کے سامنے چارپائی پر بیٹھ گیا اتنے میں بھابھی ناشتہ لے کے آگئی امی نے میری آنکھوں کو دیکھا تو کہا کیا آنکھوں میں تکلیف ہے میں نے کہا نہیں امی رات کو دیر تک نیند نہ آنے کی وجہ سے تھوڑی سرخی ہے آپ پریشان مت ہو میں بلکل ٹھیک ہوں دن حسب معمول گزر گیا رات کو پھر لڈو گیم کھیلی لیکن آج بھابھی اور مائرہ دس بجے کے قریب اٹھ کے چلی گئیں باجی نے اٹھ کے دروازہ بند کیا اور چٹخنی لگا دی میں اٹھ کے باجی کے قریب گیا جیسے ہی وہ مڑی میں نے اس کو دھکا دے اس کی پشت دروازے کےساتھ لگا دی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں بھر لیا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کے زور زور سے چومنے لگی ساتھ ہی زبان بھی میرے ہونٹوں پھیر رہی تھی میرا لن اس کی رانوں میں چوت کا راستہ تلاش کرنے لگا میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کے ممے دبانے شروع کردیے باجی نے میرا سر پکڑا اور میرے ہونٹ جیسے کھانے لگی میں اسکی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگا نیچے ہاتھ لے جا کے باجی کی گانڈ دبانے لگا میں نے پہلے بھی بتایا تھا میری باجی کی باڈی کسی بھی مرد کے لیے اٹریکٹیو باڈی ہے سلم سمارٹ اور کسا ہوا جسم ہے باجی کی گانڈ باہر نکلی ہوئی ہے گانڈ دبانے سے باجی کی منہہ سے لذت بھری سسکیاں نکلنے لگیں وہ میرے لبوں کو اپنے منہہ میں لے کے چوسنے لگی اس نے اپنی زبان میرے منہہ میں ڈال دی میں بڑی رغبت سے اس کی زبان چوسنے لگا باجی نے دونوں ہاتھوں سے میری گانڈ پکڑی اور اپنی ٹانگیں تھوڑی سی کھول کے اپنی اور جھٹکا دیا میرا لن سیدھا اس کی چوت سے جاٹکرایا باجی لن سے چوت رگڑنے لگی میں دیوانہ وار باجی کو چومنے لگا اس کی گردن گالوں کو چومتا رہا میں نے باجی کے کان کی لو منہہ میں لی اور چوسنے لگا اور ساتھ ہی زبان سے رگڑنے لگا باجی کو جیسے کرنٹ لگا اس پر بےخودی سی چھانے لگی ہم دونوں گرد و پیش سے بے خبر ایک دوسرے میں گم ہورہے تھے ہم نے آج سوچوں اور وسوسوں سے کان بند کردیے تھے نا تو مجھے باجی کو بھیجنے کی فکر تھی اور نہ باجی کو جانے کی ہمیں کسنگ کرتے ہوئے کوئی ایک گھنٹہ ہوگیا تھا باجی کی سانس پھول رہی تھی وہ مزے کی بلندیوں پر پہنچ گئی تھی باجی نے میرے قمیص کے بٹن کھولے اور میری قمیص اتاردی میں نے باجی کی قمیص اوپر کی باقی قمیص اس نے خود ہی اتار دی باجی کے ممے نہایت خوبصورت ہیں مموں پر نظر پڑتے ہی میں دیوانوں کی طرح ان پر ٹوٹ پڑا میں باجی کے ممے دبانے لگا ننگے ہاتھ کا لمس محسوس کرتے ہی باجی مزے کی ایک اور سیڑھی چڑھ گئی اس پر وارفتگی چھا گئی اور میرا لن پکڑ کےمٹھی میں بھینچنے لگی ننگے ممے چھوتے ہی میری حالت باجی سے مختلف نہ تھی اور جب میں باجی کے مموں کے نپل چوسنے لگا اور زبان سے رگڑنے لگا باجی کے منہہ سے مسلسل سسکاریاں نکلنے لگیں باجی کی سانسیں چڑھ گئیں اس کے لیے کھڑا رہنا مشکل ہورہا تھا ایک ہاتھ سے میں نے باجی کی شلوار نیچے کی طرف کھسکائی شلوار آرام سے نیچے کھسک گئی کیونکہ باجی شلوار میں الاسٹک ڈالتی ہیں باجی نے اسی سائیڈ والی ٹانگ اٹھائی اور شلوار سے نکال دی میں نے دوسرے ہاتھ سے شلوار نیچے کی باجی نے ننگی ٹانگ اٹھا کے بقایا شلوار نیچے کی اور دوسرا پیر نکال لیا اس دوران میں ایک نپل انگلیوں میں مسلتا رہا اور دوسرا نپل چوستا رہا باجی نے بھی ہاتھ بڑھا کے میرا ناڑہ کھول کے ڈھیلا کیا میری شلوار نیچے گر گئی اور باجی نے میرا لن پکڑ کے چھو چھو کے سہلانے لگی میرا لن لوہے کی طرح سخت ہوچکا تھا باجی کی آنکھیں بند تھیں میں باجی کے جسم پر ہاتھ پھیرتا رہا میرا ہاتھ باجی کی چوت پر چلاگیا جیسے ہی میں نے باجی کی چوت کو چھوا باجی کی ٹانگیں کانپنے لگیں اس کے بدن کو جھٹکا لگا جیسے اسے بجلی کی ننگی تار چھو گئی ہو اور اس نے اونچی آواز میں سسکی بھری میں نے اس کو بانہوں میں بھر کے اٹھایا باجی نے بھی میرے گلے میں بانہیں ڈالیں میں نے باجی کو بیڈ پر لٹایا اوراس کے ساتھ بیٹھ گیا باجی پھر سے لن پکڑ کے سہلانےلگی اس دفعہ باجی نے آنکھیں کھول دیں اور خود سپردگی کے عالم میں مسکرائی اور آنکھوں میں اس کی تیرتے گلابی ڈورے دیکھ کر میں تو پاگل ہوگیا میں اس کے ساتھ ہی نیم دراز ہوگیا اور اپنا ایک ہاتھ اس کی چوت پر رکھ کے چوت کو سہلانا شروع کیا چوت پر ہاتھ رکھتے ہی باجی بیقرار ہوگئی میری انگلیاں چوت کی دراڑ میں رینگنے لگیں باجی نے لیٹے لیٹے جپھی ڈالی اور مجھے اپنے ساتھ لپٹالیا میں نے باجی کا اوپری ہونٹ منہہ میں لے کے چوسنے لگا تب میں نے محسوس کیا باجی کا منہہ سوکھ گیا تھا باجی میرا نچلا ہونٹ چوسنے لگیں ہماری زبانیں آپس میں ٹکرانے لگیں میں نے باجی کے منہہ اپنا لعاب ڈال دیا تاکہ باجی کا منہہ تر ہوجا ئے باجی کی چوت میں جیسے سیلاب آیا ہو باجی کی چوت پانی سے بھری ہوئی تھی مجھے تو لگا جیسے میرے ہاتھ میں مکھن کی ٹکیا ہو میری انگلیاں باجی کی چوت میں پھسل رہی تھیں اور باجی کے منہہ لذت بھری سسکاریاں نکل رہی تھیں کیونکہ میں چوت کے دانے کو بار بار انگلی سے رگڑ رہا تھا میں نے اس کے کان کی لو کو منہہ میں لے کے زبان سے رگڑنے لگا باجی بیخود ہونے لگی میں نے اس کے کان میں سرگوشی کی میری جان کیسا لگ رہاہے باجی نن مخمور لہجے میں کہا آج ہماری سہاگ رات ہے ایسی رات میری زندگی میں پہلے کبھی نہیں آئی میں نے باجی کی آخری بات پر غور نہیں کیا اور پرجوش لہجے میں کہا ہاں میری جان آج ہماری سہاگ رات ہے میں اٹھ کے باجی کی ٹانگوں کے بیچ آگیا اور اس کی چوت کی دراڑمیں لن کی ٹوپی ڈال کر لن کو پکڑ کے اوپر نیچے کرنے لگا میں نے لن کو چوت کے پانی میں بھگویا باجی کی چوت بہت خوبصورت ہے بلکل بی پی فلموں کی لڑکیوں کی چوت کی طرح جسم کے رنگ سے ہم آہنگ باجی کا رنگ گندمی مائل بہ سفید ہے جلد ملائم اور چمکدار ہے اس کی چوت کا ویسے تو پتا نہیں چلتاہے کیونکہ باجی کی چوت کے ہونٹ بلکل آپس میں ملے ہوئے ہیں ہلکی سی لکیر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چوت ہے میں نے لن کی ٹوپی چوت کے سوراخ میں فٹ کی اور باجی سے کہا اندر کروں ؟ باجی نے کہا کیوں میرے صبر کا امتحان لے رہے ہو اس کا تو مجھے برسوں سے انتظار تھا لیکن آرام سے کیونکہ میں کنواری ہوں
کیا؟ مجھے حیرت کا جھٹکا لگا۔