طلاق یافتہ پارٹ 4
مینے حیرانی سے باجی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور باجی میری انکھوں میں دیکھ کر سمجھ گی میں انسے کیا پوچھنا چھاھتا ھوں.. باجی نے میری انکھوں میں انکھیں ڈال کر دبے ھوے الفاظ میں کھا '' ھاں بھای میری چوٹ ابھی تک کنواری ھے میں ابھی تک اپنی اس پیاس کو بجھانے کے لے ترپ رھی ھوں اس لیے اس دن بس میں جب تمھارے گرم لن نے میرے منہ کو چھوا تھا اور میں نے جب اسکو اپنے ھاتھ میں لے کر اسکی لمبای اور موٹای چیک کی تو مجھے یقین ھو گیا کے تم ھی میری راحت کا زریہ بنو گے تم ھی میری روح کو سکون پھنچاو گے..
میں باجی کی باتوں کو سنتے ھوے اتنا کھو گیا کہ مجھے یہ بھی پتہ نھی چلا کب میرا لن دوبارہ مر جھا گیا.. باجی نے جب یہ دیکھا تو میری کیفیت کو سمجھتے ھوے نیرے لن کو اپنی ھاتھ کی مٹھی میں دبا دیا اور میرے خشک ھونٹوں کے اوپر اپنی زبان کی نوک گھمانے لگی... وہ مکمل زبان کو اوپر نیچھے کر کے میرے ھونٹوں کو چاٹ رھی تھی.. زرا دیر میرے ھونٹون کو اپنی زبان سے تر کرنے کے بعد انھو نے زبان کو میرےا ھونٹوں کے اندر زور دے کر گھسا دیا اور اپنی زبان میرے ھونٹوں کے درمیان اگے پیچھے کرنے لگی جیسے وہ میرے منھہ کو اپنی زبان سے چود رھی ھوں
باجی کی یہ حرکت کرنے سے میں مزے کی ایک الگ دنیا میں پہنچ گیا تھا میرا جسم جیسے سن ھو گیا تھا باجی نے میرے ھاتھوں کو اپنے ھاتھ میں لیا اور اپنی گانڈ پر گھمانے لگی میں آنکھیں بند کر کے صرف باجی کی ھر حرکت کا مزا لے رھا تھا..
کہ اچانک باجی نے اپنا منہ ھٹا لیا اور اپنی نشیلی انکھوں کو میری انکھوں میں ڈالتے ھوے بری منت بھرے لھجے میں کھا
'' بھای میرا ضبط ختم ھو چکا ھے میں اب ایک منٹ بھی اپنی گرمی کو برداشت نھی کر سکتی پلز میرے حال پر رحم کرو اج میری پیاس بجھا دو''
مین باجی کی اس حالت کو دیکھ کر جوش میں ا گیا اور اپنی لن کی ٹوپی اپنے ھاتھ سے پکر کے باجی کی گیلی چوٹ پر پھیرتے ھوے باجی کی قمر کو زور سے پکر لیا.. باجی بھی سمجھ گی میں ایک جھٹکے میں کام تمام کرنا چاھتا ھوں اور باجی بھی ایسا ھی چاھتی تھی انھو نے اپنی انکھیں بند کر کے اپنے اپ کو ھر تکلیف کے لے تیار کر لیا تھا... باجی کی حالت کا جایزہ لینے کے بعد جب مجھے انکی طرف سے بھی اشارہ ملا تو میرے منہ سے ھلکی سی چیخ نکلی جیسے میں اپنا پورا زور لگانے لگا ھوں اور ایک ھی جھٹکے میں ادھا لن باجی کی چوٹ میں اتار دیا..باجی کافی حد تک اس کے لیے تیار تھی مگر پھلی بار چدای ھونے کی وجہ سے انکی چوٹ سے خون نکلنے لگا انکو کافی زور کا جھٹکا لگا اور وہ بے ساختا چلا اٹھی "اہہہہ!،مر گی بھای سسسس'مینے خد کو ابھی سمبھالا بھی نھی تھا کے باھر سے دروازا بجنے کی اواز ای جیسے باھر پھلے ھی کوی کھرا ھماری باتیں سن رھا ھو اور باجی کی چیخنے کی وجہ سے اسنے دروازا بجا دیا مائرہ نے باھر سے آواز دی
' 'آپی اپ ٹھیک تو ھیں؟ دروازہ کھولے" میری تو بنڈ پھٹ گی باجی نے بھی بھت مشکل سے خد کو سمبھالا سکلیف کی شدت کی وجہ سے انکی انکھوں سے مسلسل انسو نکل رھے تھے پر وہ اپنے منہ پر ھاتھ رکھے ھوے اپنی چیخوں کو برداشت کر رھی تھی میں انکو دیکھ کر بھت گھبرا گیا مجھے کچھ سمجھ نہی ا رھی تھی کیا کروں اتنے میں مائرہ نے دوبارہ دروازہ بجایا تو میں نے ھوش سمبھالی.....
جاری ھے