طلاق یافتہ لڑکی قسط 6

0

 







طلاق یافتہ پارٹ 6

مائرہ کے ھنستے چھرے کو دیکھ کر میں بھی پر سکون ھو گیا اور مسنعوی عصے کا اظھار کرتے ھوے صرف اتنا ھی کھا "خاموش ھو جاو ورنہ تمھارا بھی یھی حال کر دوںگا" مائرہ جو کافی اچھے موڈ میں لگ رھی تھی میری اس بات پر اچانک چونک گی اور نظرے جھکا کر کچھ سوچنے لگی..

اسکو ایسا کرتے دیکھ میں بھی حیران ھو گیا اور جیسے ھی میں نے اسکا نام پکارا

 "مائرہ" اسنے کوی جواب نھی دیا.. میں نے اسکے ھاتھ پر اپنا ھاتھ رکھا جو کہ کافی ٹھنڈا محسوس ھو رھا تھا..

اچانک ھاتھ لگنے سے مائرہ چونک گی اور میری طرف دیکھتے ھوے بولی "بھای یہ سب کیسے شروع ھوا مجھے سب سچ بتایں مجھے ابھی تک یقین نھی ا رھا اپ نے اپنی سگی بھن کے ساتھ ایسا کر دیا کیا اپکو زرا خیال نھی ایا اپ دونو نے ایک جسم سے پیدایش لی ھے ایک جسم سے دودھ پیا ھے" مائرہ مسلسل بولتی جا رھی تھی اور میں صرف اسکی باتیں نظریں جھکاے سنتا رھا کیونکہ میرے پاس اسکا کوی جواب نھی تھا یا میں جواب دینے کی حالت میں نھی تھا..

جیسے ھی مائرہ نے اپنا غصہ ٹھنڈا کر لیا تو میں نے اسکی طرف دیکھا اور کھا" میری جان ابھی تم بہت چھوٹی ھو یہ سب نھی سمجھ سکتی.. مجھسے کچھ مت پوچھو صبح ھونے والی ھے کمرے کی حالت ٹھک کرو باجی کا خون صاف کرو اور پھر انکو جگا کر کپرے بھی پھنانے ھے"

مائرہ میری بات سمجھ گی اور فورن اٹھ کر میری طرف کن انکھوں سے دیکھتی ھوی اپنا دپٹہ سینے سے کھینچ کر اتارا.. اسکو گول گھما کر صرف گلے پر لےکر دونو کناروں کو پکر کے اپنی پتلی سی کمر پر باندھ لیا.. میں نے اسکی یہ ادا بنا انکھیں جھپکے دیکھی اور ساتھ ھی میرے لن نے جھٹکا کھایا.. جس کا مطلب تھا مائرہ کا تیر نشانے پر لگا.. میں باجی کی طرف متوجہ ھو گیا اور مائرہ نے میری الماری کھولی اور اسکے نچلے حصے سے میری پرانی شلوار نکال کر اسکو باتھروم میں لے گی.. اچھے سے گیلا کر کے انے ک بعد اگے کی طرف جھک کر بیٹھ گی اور میری شلوار سے باجی کی چوٹ سے نکلے خون کے نشان مٹانے لگی..

میرا پورا دھان باجی کی طرف تھا کہ اچانک مائرہ کے کھانسنے کی اواز ای جیسے ھی میری نظر مائرہ پر پری وہ ھاتھ کو منہ پر رکھے زور سے ھل ھل کر کھانس رھی تھی.. جس سے اسکے مومے بری طرح ھل رھے تھے..

میں نے کبھی بھی مائرہ کو غلط نظر سے نھی دیکھا تھا اور نا ھی اسکی طرف میرا دھان گیا تھا.. میں ھمیشہ اسکو ایک چھوٹی بچی ھی سمجھتا تھا.. پر اب اسکے نشیب و فراز کو دیکھ کر اندازاہ ھو گیا تھا کہ مائرہ بھی بچی نھی رھی اب اسنے بھی جوانی کی طرف قدم برھانا شروع کر دیا ھے.. اسکے اندر کی اگ بھی پانی کی طلبگار ھے..

یہ سب سوچتے ھوے میں مائرہ کی طرف مسلسل دیکھ رھا تھا جسکو اسنے بھی محسوس کر لیا تھا اور اب وہ بھی مجھکو اپنی طرف مایل ھوتا دیکھ کر مزید کھلنے لگی تھی...

جیسے ھی اسنے خون کے دھبوں کو اچھی طرح صاف کر لیا تو وہ اٹھ کر میرے بلکل سامنے ا گای اور میرے سامنے جھکتے ھوے کھنے لگی. "بھای میرے ھاتھ گندے ھے کیا اپ میرے چھرے پر سے میرے یہ بال ھٹا دے گے" جیسے ھی جھکی ھوی مائرہ کو میں نے اپنے اتنے قریب دیکھا تو ھوش واپس ای اور اسک چھرے کو غور سے دیکھتے ھوے پوچھا"کیا کھا تمنے میں نے سنا نھی؟"

مائرہ نے ھلکی سی مسکراھٹ کے ساتھ انکھوں کو نیچے کی طرف جھٹکتے ھوے اپنی بات دوبارہ دہھرای تو میری نظر اسکے چھرے سے سرکتے ھوے سیدھا اسکے سینے کے اندر اسکے مومو کی لکیر تک پھنچ گی...

زھن میں نظر ھٹانے کا خیال فورن ایا پر یہ سالا دل کھا کسی کی سنتا ھے.. چاھ کر بھی میں نظر نا ھٹا سکا اور

ٹکٹکی باندھ کر اسکے قابل تعریف موموں کو دیکھتا رھا...

مائرہ کا ھر وار کامیاب جا رھا تھا اور میں گھری بہ گھری اسکی چالوں کا شکار ھوتا جا رھا تھا... حالکہ مجھے مائرہ میں کوی دلچسپی نھی تھی اور نہ ھی میں نے اسکو بھن سے برھ کر دیکھا تھا کبھی..

لیکن دنیا میں مھنگی سی مھنگی شراب بھی وہ کام نھی کروا سکتی جو عورت اپنی انکھوں کے اشاروں سے کروا لیتی ھے..

ایک میں تھا جو دنیا سے بے خبر ھو کر اپنی چھوٹی بھن کہ کچی عمر ک مومے دیکھنے میں اتنا مگن تھا کہ ھوش بھی نھی رھی کہ کر کیا رھا ھوں میں... اور دسری طرف میری چھوٹی بھن جو مجھ پر اپنے کم سن حسن کی بجلیاں گرا کر میری حالت سے لطف اندوز ھو رھی تھی..

کافی دیر مائرہ نے مجھکو اپنے مومو پر نظریں سیکنے دی اور اسکے بعد معصوم بنتے ھوے اپنی گردن کو اوپر اٹھا کر سر کو دایں بائں ھلانے لگی جس سے اسکے مومے بھی ھلنے لگے.. جیسے ھی میری انکھوں سے میری چھوٹی بھن کا نقشہ خراب ھوا تو مجھے بھی کچھ ھوش آی اور میں نے اھستہ سے اپنی نظر اوپر کی جانب لیکر جانے لگا... جھکی ھوی مائرہ کی صاف شفاف گردن بھت ھی سسکسی لگ رھی تھی دل چاھ رھا تھا ابھی اسکو چوم لوں پر اسی وقت مائرہ نے گردن اٹھاے ھوے ھی بولا "بھای بال ھٹا بھی دو تھک گی ھوں میں" ..

میں نے بھی ھوش کے ناخن لیتے ھوے فورن اپنے ھاتھ کی پھلی پھلی انگلی اسکے چھرے پر سے چلاتا ھوا اسکے بالوں سمیت کان کے پیجھے لے گیا اس دوران مائرہ نے اپنی انکھیں بند کی ھوی تھی شاید وہ میرے ھاتھ کا لمس محسوس کر کے مدحوش ھو گی تھی..

بالوں کو ترتیب دینے کے بعد بھی مائرہ اسی حالت میں انکھیں بند کر کے میرے سامنے جھکی رھی... کوی 2 منٹ کے بعد مائرہ نے انکھیں کھولی گردن سیدھی کی اور ویسے ھی میرے بلکل قریب ا کر زبان کو زرا سا باھر نکلاتے ھوے کھا "تھینکیو بھای"

میں کچھ کھنے ھی والا تھا کہ اتنے میں باجی ک کراھنے کی اواز آنے لگی جیسے انکی درد پھر جاگ گی ھو ھم دونو باجی کی طرف متوجہ ھوے تو دیکھاباجی سوی ھوی حالت میں اپنی ٹانگیں ھلا رھی ھے...

مزید غور کرنے کے بعد اندازاہ ھوا باجی کی ننگی سوجی ھوی چوٹ نظر ا رھی تھی اور اس پر ایک دو مچھر بیٹھے ھوے تھے جسکی وجہ سے باجی کو تکلیف ھو رھی تھی.. مائرہ فورن باجی کی طرف گی اور ھاتھ کو ھوا میں رھلاتے ھوے مچھر اڑا دے...

اسکے بعد مائرہ میری طرف متوجہ ھوی اور پریشان حال میں پوچھنے لگی

'' باجی کل تک کیسے ٹھیک ھونگی انسے تو ھلا بھی نھی جا رھا امی کو کیَا کھے گے؟؟ ''

پریشان تو میں بھی تھا پر مائرہ کے سامنے اسکا اظھار نھی کیا کیوںکہ اگے کی ساری باتیں مائرہ کو ھی سمبھالنی تھی...

میں نے مائرہ سے کھا"پھلے ھم باجی کے کپرے بدلتے ھے اسکے بعد دیکھتے ھے کیا کرنا ھے.. مائرہ میری بات سمجھتے ھوے سوچنے لگی اور پھر بولی

باجی کے سارے کپرے امی ک کمرے میں ھی‌ اور اس وقت وھا جانا مناسب نھی.. تو طے یہ ھوا کہ باجی کو وھی پھلے والے کپرے پھنا دیے جاے...

مائرہ بھاگی اور باجی کے کپرے پکر کر سیدھے کے اور پاس ا گی...

اب اگلا مرحلہ مزید دلچسپ تھا کہ ایک بھای اور بھن مل کر دسری بھن کے کپرے بدلے گے.. میں نے باجی کو سر سے پکرا اور اوپر اٹھا دیا... باجی نے انکھیں کھولی اور بھت ھلکی اواز میں کھا " اھھھ میں مر جاوںگی بہای" باجی سمجی تھی میں دبارہ انکو چودنے والا ھوں...

مائرہ میری طرف دیکھ کر مسکرای اور کھنے لگی "بھای ایسا کیا کیا میری پیاری باجی ک ساتھ وہ اتنا خوف زدہ ھے اپ سے" میں نے بھی شوخ ھو کر جواب دیا '' میری جان تمنے کچھ کرنے ھی کھا دیا تھا ابھی"

 مائرہ" او ھو اگر میں نظر نہ رکھتی تو اپ لوگوں کو رنگ رلیاں مناتے پکرتی کیسے"

میں مائرہ کی بات سن کر حیران رھ گیا کہ وہ ھم پر نظر رکھی بیٹھی تھی اور جو اب یہ ھمارے درمیان میں بیٹھی ھے یہ سب اسنے پلین بنا کر کیا ھے میں سوچوں میں گم تھا کہ اچانک مائرہ کی اواز ای "کیا ھوا میرے پیارے معصوم بھای کیا اپکو یقین نھی کہ اپکی چھوٹی بھن اتنی زھین بھی ھو سکتی ھے"

مین بس اسکی ھر ادا ھر بات سن کر حیران ھوتا جا رھا تھا

اج میری بھن مائرہ وہ والی مائرہ لگ ھی نھی رھی تھی جسکو میں بچپن سے جانتا تھا....

پھر مائرہ نے باجی کے گرد لپٹا ھوا دپٹہ ایک ھاتھ سے گھما کر انکے ریشمی بدن سے الگ کر دیا اور باجی کے ننگے جسم کے ھر ایک حصے کو اپنے ھاتھ سے سہلانے لگی باجی کی چھاتیو‌ں کے نیچے ھاتھ رکھ کر انکو اوپر کی طرف جھٹکا دینے لگی.. جیسے ھی باجی کے مومے دو تین جھٹکے کھاتے وہ انکے مومو کو حسرت سے دیکھتی..

"میری چسٹ باجی کی طرح کیسے ھو گی" مائرہ باجی کے مومے ھاتھ میں پکرے ھوے اپنے مومو کی طرف دیکھتے ھوے بولا... میں اسکی بات سنی انسنی کر کے باجی کی قمیز انکی گردن پر ڈالنے لگا اور مائرہ نے بھی یہ بات محسوس کرلی تھی کہ میں ابھی بھی پوری طرح اس کی طرف مایل نھی ھوا... وہ غصے سے میرے ساتھ باجی کو کپرے پھنانے لگی اور چپ چاپ کمرے سے باھر نکل گئ....

جاری ھے..

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)