میں دبے پاؤں چلتا ہوا اپنے کمرے کے دروازے تک آیا اور ہلکا سا جھانک کر دیکھا تو پتہ چلا کہ دروازہ اندر سے لاک ہے۔ میں نے سوچا بالکونی بھی ہے میں وہاں سے جاتا ہو اور سٹڈی روم میں آیا اور اس کی ونڈو سے باہر کی طرف بالکونی پر آ گیا اور دبے پاؤں ہی جاتا ہوا اپنے روم کی وندو تک جانا کیا اور تیسری وندو کو ہلکا سا دبایا تو لاک کھلا ہوا ہی تھا ہم دونوں بھائی کبھی بھی اس ونڈو کو لاک نہیں کرتے تھے کہ کبھی تو ضرورت پڑ سکتی ہے اور آج ضرورت پڑھ ہی گئی۔۔۔
جیسے ہی میں نے اندر دیکھا میرا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا ... آپی روبی اندر کمرے میں موجود تھی اور سامنے چئیر پر بیٹھی تھی جبکہ کمپیوٹر پر رات والی ہی مووی چل رہی تھی آپی نے اپنی قمیض پیٹ تک اٹھائی ہوئی تھی اور ہجاب اتار کر ایک سائیڈ پر رکھا ہوا تھا۔۔۔۔ آپی نے کرسی پر نیم دراز ہو کر اپنی ٹانگیں سائیڈوں پر اٹھا رکھی تھیں اور دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کے ساتھ اپنی پھدی کا دانہ زور زور سے مسل رہی تھیں میں نے آپی کو پہلی بار ننگا دیکھا تھا میر لن ایک دم اتنی شدت سے کھڑا ہوا کہ مجبوراً مجھے زپ کھول کر اسے باہر نکالنا پڑا۔۔۔۔
لیکن میں نے اسے باہر نکال کر ایسے ہی چھوڑ دیا کیو نکہ مجھے پتہ تھا کہ آپی کو اس حالت میں دیکھ کر جتنا میں گرم ہو چکا تھا اگر ایک دفعہ بھی لن کو ٹچ کیا تو وہ منی چھوڑ دے گا۔۔۔۔۔ آپی کا جسم بہت کمال کا تھا ان کے مے تقریباً چھتیس سائز کے ممے ہوں گے۔۔۔۔ آپی کا بایاں ہاتھ قمیض کے اوپر سے ہی ان کے بائیں مے پر تھا جس کو وہ بڑی بری طرح سے مسل رہی تھیں ان کی ممے تقریباً چھتیس انچ رہے ہونگے اور گانڈ تو یقیناً چالیس کی ہوگی۔۔۔۔ وہ ایک ہاتھ سے اپنے ممے کو مسل رہی تھیں۔ اور دوسرے ہاتھ کی انگلی اور انگوٹھے سے پھدی کے دانے کو۔۔۔۔
اب ان کے جسم کو جھٹکے لگنے گئے اور انہوں نے اٹھ کر اپنے دونوں ہاتھ ٹیبل پر رکھ لیے اور ٹیبل کا کنارہ مضبوطی سے پکڑ لیا اور ان کا جسم کا فوارہ بہنے لگا اور اچانک ان کے جسم نے دو تین زور سے جھٹکے لیئے اور وہ نڈھال سی ہو گئیں میری آپی اپنی منزل تک آ پا چکی تھیں اور اس وقت زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا کہ میرے لن نے بنا چدائی کیے اپنا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ پھر میں وہاں سے آہستہ سے کھسک لیا اور جس راستے یہاں تک آیا تھا اسی راستے واپس چلتا ہوا نیچے پہنچ گیا۔۔۔
مجھے اندازہ تھا کہ اب آپی سیدھا نیچے ہی آئے گی۔۔ میں گھر کے مین گیٹ کے ساتھ کھڑا ہو گیا کہ آپی سیڑھیاں اترتی نظر آئے تو میں اس کے سامنے گھر میں داخل ہوں ۔۔۔ چند منٹ میں ہی آپی نیچے آتی ہوئی دکھائی دی تو میں جان بوجھ کر ایسے اندر داخل ہوا کہ وہ مجھے صاف دیکھ سکے اور اندر جا کر اس کو بتایا کہ ابھی امی نجمہ خالہ کی طرف گئیں ہیں اور سیدھا اوپر اپنے کمرے کی طرف چلا گیا۔۔۔
کپڑے بدل کر میں باہر نکلا اور سنوکر کلب چلا گیا وقت گزاری کیلئے ۔۔۔۔ سارا دن گھر سے باہر گزارنے کے بعد جب میں گھر میں داخل ہوا تو آٹھ بچھ رہے تھے۔ گھر میں گستے ہی ابو کی آواز نے میرا استقبال کیا۔۔۔ آئیں جناب سارا دن کہاں گزار دیے تمہارے موبائل پر کال بھی کی لیکن نمبر بند جا رہا تھا تو میں نے آئیں بائیں شائیں کر کے ابو کو ٹال دیا اور رات کا کھانا ان کے ساتھ ہی بیٹھ کر کھایا۔۔ امی کہنے لگیں کہ کھانا کھا لیا ہے تو جلدی سو جانا صبح 5 ہے گاؤں جانا ہے خالہ نجمہ کے ساتھ اور ناظم پہلے ہی خالو کے ساتھ وہاں جا چکا ہے۔۔
میں نے سوالیہ نظروں سے ابو کی طرف دیکھا تو انہوں نے بتایا کہ وہاں ہماری جو زمینیں ہیں ان کا کوئی مسئلہ ہے تم چلے جاؤ دو چار دن تک خالو کے ساتھ مل کر کام پورا کر کے واپس آ جانا اور میں ! اچھا ابو کہ کر اٹھ گیا۔ امی نے کہا تمہارا بیگ روبی تیار کر رہی ہے اپنا جو بھی ضروری سامان ساتھ لے جانا ہے اس کو دے دو وہ ساتھ ہی پیک کر دے گی ۔۔۔ اور روبی آپی کا سن کر ہی میرے لن نے مجھے سلیوٹ کیا۔۔۔
میں اوپر اپنے کمرے میں گیا تو روبی وہاں ہی تھی آپی نے ایک آسمانی رنگ کی گھیرے دار چادر کے ساتھ خود کو چھپا رکھا تھا جیسے ہی ہماری نظریں ملیں تو ہم دونوں نے نظریں جھکا لیں آخر کار ان کے دل میں بھی چور تھا۔ میں نے اپنی الماری سے ضروری سامان نکال کر آپی کے سامنے رکھ دیا جو کہ چپ چاپ آپی نے بیگ میں پیک کرنا شروع کر دیا۔۔۔ میں گاؤں چلا گیا اور وہاں کام ختم کر کے پانچ دن بعد واپس لوٹا تھا۔۔۔ راستے میں نجمہ خالہ کو ان کے گھر اتار کر میں ابھی اپنے گھر میں داخل ہی ہوا تھا کہ سامنے ڈائٹنگ ٹیل پر امی بیٹی مل گئیں۔۔۔
سلام دعا کے بعد امی نے پہلا سوال ناظم کے متعلق پوچھا کہ وہ کہاں ہے تو میں نے بتایا وہ بھی کل خالو کے ساتھ آ جائے گا۔۔ میرا جواب ختم ہوتے ہی امی نے دوسرا سوال داغ دیا۔۔۔۔ گاؤں جس کام سے گئے تھے وہ ہو گیا۔۔۔۔ تو میں نے جان چھڑانے والے انداز میں بولا سب خیر خیریت سے نپٹ گیا تمام تفصیل نجمہ خالہ کو معلوم ہے اور اوپر اپنے کمرے کی طرف چل پڑا کیونکہ میں جانتا تھا کہ اگر ابھی رکا تو امی نے سوالوں کا تانتا باندھ دیتا ہے اور فر آخر و آب کے بارے میں پوچھنا ہے، اس لیے میں نے ساری بات نجمہ خالہ پر ڈال دی،
ابھی میں نے سیڑھیاں چڑھنے کیلئے پہلا قدم اٹھایا ہی تھا کہ امی نے حکم صادر کیا ۔ جاؤ میرا برقع لے کر آؤ ذرا میں ابھی نجمہ کی طرف جاؤں گی۔۔۔ میں نے برقع امی کو پکڑاتے ہوئے ابو کے بارے میں پوچھا تو امی جلدی سے بولیں ۔۔۔ یہ مویا دفتر جان چھوڑے جب نا، آج اتوار ہے چھٹی کا دن ہے تو دختر کے کچھ دوستوں نے پارٹی رکھی ہے جس میں نیلی تھی اور کوئی میجک شو کا انتظام بھی ہے اور وہ کمینی ناز میجک شو کا سن کر مچل گئی اور ساتھ چلی گئی۔ اس سلسلے میں گئے ہیں تھوڑا لیٹ ہی آئیں گے ۔۔۔
اور روبی کی تو موئی پڑھائی ہی وبال جان بن چکی ہے اوپر بیٹھی کوئی مضمون لکھ رہی ہے۔۔۔۔۔۔ نقاب اور عورت ۔۔۔۔ اب تو اس نے گھر میں بھی عبایا پیننا شروع کر دیا ہے، صبح آٹھتے ہی اوپر چلی جاتی ہے اور سارا دن وہیں رہتی ہے، اب میں تو گھٹنوں کے درد کی وجہ سے اوپر چڑھ نہیں سکتی تو کھانے کے وقت 1 بچے سے آوازیں دے کہتھک جاتی ہوں لیکن مجال ہے کبھی سن لے، خود ہی اپنی مرضی سے آتی ہے۔۔ ابھی بھی دو منٹ پہلے ہی اوپر گئی ہے۔۔۔ اتنی دیر میں بات کرتے ہوئے امی برقع پہن کر خطاب کر چکی تھیں اور مجھے دروازہ بند کرنے کا اشارہ کر کے باہر نکل گئیں ۔۔۔۔
