بها ئی کی ساس
ساہیوال ریلوے اسٹیشن سے میں اور بھابھی ایک ٹیکسی کرا کے بھابھی کے گھر پہنچے ۔ راستے میں بھابھی نے فون کر کے اپنی امی کو بخیریت اپنے ساہیوال پہنچنے پہنچنے کی خبر کر دی تھی ۔ بھابی اپنے والد کی اکلوتی اولاد تھیں ۔ نئی امی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی ۔ اسی لیے سب یہی سمجھتے تھے کہ بھابھی بی امی کی سگی بیٹی ہیں۔ اور بھابھی کی امی کو بھی بھابھی سے بے حد پیار تھا بهابهی لوگ ساہیوال کے ایک مضافاتی قصبہ کی حویلی میں رہائش پزیر تھے ۔ بھابھی کے گھر والے اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔ اُن کے گھر میں دودھ کے لیے بارہوں مہنے ایک بھینس اور ایک گائے کلے پر بندھی رہا کرتی تھیں . جانوروں کی دیکھ ریکھ کے لیے بھابھی کے والد نے ایک بڑی عمر کے شخص کو حویلی کے بڑے سے صحن میں ایک پکا مکان دے رکھا تھا ۔ جس میں وہ ملازم اپنی بیوی اور جوان لڑکی کے ساتھ رہا کرتا تھا . ہم نے جیسے ہی حویلی میں قدم رکھا بھابھی کی امی نے جلدی سے آکر بھابھی کو گلے سے لگا کر انہیں خوب پیار کیا۔ مجھے بھابھی کے ساتھ دیکھ کر وہ بے حد خوش ہوئیں اور مجھے بھی اپنے سینے سے لگا کر میرا ماتھا نہیں بلکہ میرے ہونٹ چومے ۔ میں اُن کی بیباکی دیکھ کر حیران رہ گیا اور چور نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا مجھے دیکھ کر بھابھی نے آنکھ دبا دی . شاید بھابھی نے اپنی امی کے گلے لگتے ہوئے اُن کے کان میں کوئی بات کہی ہو ۔ لیکن مجھے اس کا علم نہیں ہو سکا ۔ یا شاید بھابی نے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں کسی جگہ جب میں اسٹیشن ماسٹر کے پاس شکایت نوٹ کروانے گیا تھا اُس وقت کال کرکے اپنی امی کو ساری کہانی سمجھا دی بو . خیر کچھ بھی تھا اب مجھے بھابی کی امی کو چودنا ہی چودنا تھا ۔ میں نے بھابهی کی امی پر ایک تنقیدی نظر ڈالی ۔ اس وقت وه بهابهی کا ہاتھ تھامے انہیں اس کمرے میں لے جا رہی تھیں ۔ جہاں بھابھی کے والد بیمار حالت میں اُن کی آمد کے منتظر تھے . بهابهی کی امی بھی بھابھی کی طرح گوری چٹی بھری بھری جسامت والی ایک خوبصورت عورت تھیں اُن کے نین نقش ابھی تک کسی بھی مرد کو جذباتی طور پرمتاثر کرنے کی صلاحیت سے مالا مال تھے ۔ خاص کر اُن کی ابھری ہوئی موثى گانڈ اور بڑے بڑے ممے . ان کی متناسب قد و قامت پر خوب جچتے تھے جنھیں دیکھ کر لنڈ کے ٹوپے پر آپ ہی آپ میٹھی میٹھی خارش ہونے لگتی تھی۔
بھابھی ٹھیک کہتی تھیں کہ اگر خوراک صحیح ہو تو عورت چدائی سے کبھی بوڑھی نہیں ہوتی . ہم سب بهابهی کے والد کے کمرے میں موجود تھے . بھابھی اور میں نے اُن کا حال احوال پوچھا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دعائیں اور نیک تمنائیں پہچائیں جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور سب کو دعائیں دنے لگے بزرگوں کا سر پر سایا اسی لیے باعث رحمت ہوتا ہے کہ اُن کی دعاؤں سے سب کے سر ڈھکے رہتے ہیں ۔ بھابھی کے والد سے سلام دعا کے بعد بهابهی کی والدہ ہمیں کمرے میں لے آئیں ۔ سب سے پہلے انہیں نے ہم دونوں کو کہا کہ ہم نہا دھو کر سفر کی تھکن اور راستے کے گردو غبار سے نجات حاصل کر لیں تب تک وہ کھانا لگواتی ہیں ۔ اُن کی رائے بہت مناسب تھی میں نے بھابھی سے باتھ روم کا راستہ پوچها تو وہ مسکراتی ہوئی میرے آگے آگے چل دیں ۔ باتھ روم کے پاس پہنچیں تو میں نے کہا بھابھی جان کیوں نہ ہم دونوں اکٹھے ہی نہا لیں ..... آپ میری کمر پر صابن مل " دینا اور میں آپ کی ....... میری جان تو تو بڑا چالاک ہو گیا ہے گھر میں تیرے منہ سے ایک بات نہیں نکلتی تھی ..... بھابھی نے شوخی سے میرا لنڈ پکڑ لیا . میرا ہاتھ بھی بھابی کی چوت تک جا پہنچا . دیکھ لیں انقلاب اور تبدیلی اسی کا نام ہے ......... دو بی رنگین مالاقاتوں نے مجھے فرش سے اٹھا کر عرش پر لا کھڑا کیا ہے. ابھی تو میں نے تمہارے لیے جانے کیا کیا پلان بنا رکھے ہیں ... لذتوں کی " کتنی منزلوں تک تمہیں لے کر جانا ہے .... میرا ساتھ نہ چھوڑ دینا ..... تھک نہ جانا ابهی تو لذتوں کی الف بے سے میں نے تمہیں واقف کروایا ہی .. "یے تک پہنچتے پہنچتے تمہارا دم نہ کہیں پھول جائے. بهابهي مجھے ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ رکھے کا پختہ ارادہ رکھتی تھیں . بهابهی میں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں ۔ اور رہوں گا بھی . میرے لہجے میں کوٹ کوٹ کر اعتماد بهرا ہوا تھا جس نے بھابھی کا دل مہو لیا ۔ سچ کو ثابت کرنے کے لیے لفظوں کی حاجت نہیں ہوتی لہجے کا انداز بی اتنا اثر انگیز ہوتا ہے کہ یقین کیے بنا کوئی چارا ہی نہیں ہوتا .
مجھے تم پر یقین ہے خالد کہ اپنے وعدوں پر بھی کھرے اتروگے ۔ اپنے " اس دوری ڈنڈے جیسے مست لوڑے کا بے حد خیال رکھا کرو ۔ یاد ہے نا اس سے خارج ہونے والی منی کی ایک ایک بوند پر میرا حق ہے ...... میں بھابھی کی دوری ڈنڈے والی مثال سن کر ہنسنے لگا . بھابهی جان ڈنڈے کا جو کمال ہے سو وہ تو ہے لیکن اصل کمال تو دوری کا ہے جو اتنے موٹے ڈنڈے کی لگاتار ضربیں جھیل کر بھی اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے ۔ بار ڈنڈے کو بی ماننی پڑتی ہے .... بھابھی نے ہنستے ہوئے مجھے باتھ روم میں دھکیل دیا .
باتیں چھوڑو اور جلدی سے نہا کر کمرے میں آ جاؤ ....... تب تک میں بھی نہا " دھو کر فارغ ہو جاتی ہوں پھر ہم مل کے کھانا کائیں گے ۔۔۔ "میں نے اپنی بھابھی کے دلکش ہونٹوں کو چوما اور باتھ روم میں گھس گیا .نہا دھو کر کمرے میں آیا تو وہاں بھابھی کی امی پہلے سے موجود تھیں ۔ ڈائننگ ٹیبل پر دیسی گھی کے پراٹھوں کے ساتھ بکرے کے پائیوں کا لذیز شوربا میری اشتها بڑھا رہا تھا . مجھے دیکھ کر بھابھی کی امی مسکرا دیں میں نے اندازے سے ہی سری پائے بنائے تھے ....... پتا نہیں تمہیں پسند بھی آئیں گے یا نہیں .آپ نے جس محبت اور شفقت سے بنائیں ہیں ، اتنے پیار سے تو اگر آپ "
مجھے کچے کریلے بھی کھانا کو کہیں تو میں وہ بھی بخوشی کھا جاؤ گا ...... یہ تو پھر میری پسندیدہ ڈش ہے . میری بات بهابهی کی امی کو بھا گئی . خالد تم شكل وصورت ، قد و قامت اور رنگ روپ کے جتنے خوبصورت ہو دل " کے بھی اتنے ہی پیارے ہو ۔۔۔ میں تو پہلی بی نظر میں تم پر اپنا دل بار بیٹھی روبی بهابهی کی امی مجھے مبہوت ہو کر دیکھے جا رہی تھیں ۔ اُن ہوں کی زبان پر میرے ہی قصیدے تھی ۔ وہ کہہ رہی تھیں
روبی نے جب مجھے بتایا کہ اُس نے تمہیں میرے لیے راضی کر لیا ہے تو " میرے دل پہلا خیال یہی آیا کہ جانے تم دیکھنے میں کیسے ہو گے ....... کیونکہ میں نے تمہیں روبی کی شادی پر بس سرسری انداز میں دیکھا تھا ....... میں تمہاری شکل و صورت بھول چکی تھی ....... لیکن جب تمہیں میں نے اپنے سامنے موجود پایا تو یقین کرنا مجھے اپنی آنکھوں پر اعتبار ہی نہیں آیا اور میں نے بے خود ہو کر تمہارے ماتھے کی بجائے ہونٹوں کو چوم لیا...... بیخودی میں اکثر ایسا ہو جاتا ہے۔ میں توجہ سے روبی بھابی کی امی کو سن رہا تھا ۔ توجہ محبت کی پہلی سیڑھی ہے اور میں پہلی بی سیڑھی پر کھڑا رہنا نہیں چاہتا تھا . میں نے نہایت پیار بھر نظروں سے روبی بھابی کی امی کو دیکھا ۔ اُنھوں نے کافی ڈیپ گلے کی پتلی سی قمیض پہن رکھی تھی ۔ اور گرمیوں تو تو ویسے ہی عورت کا جسم ڈھکا ہوا بھی ہو تو ننگا ننگا دکھائی دیتا ہے جبکہ وہ تو اس بات کا خاص اہتمام کرکے آئی تھیں ۔ گلابی پھول دار لون کی کھلے گلے والی قمیض سے اُن کے گورے گورے مموں کا بھر پور درشن ہو رہا تھا ۔ میں اپنی ترسی ہوئی آنکھیں ابھی سینک بی رہا تھا کہ روبی بهابهی کی مسکراتی ہوئی آواز نے میرے انہماک کا تسلسل منقطع کر دیا .واہ یہاں تو بڑی رونقیں لگی ہوئی ہیں ، ٹیبل کے اوپر بھی اور ٹیبل کے سامنے بھی ۔۔۔ میں نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا بس بهابهی یہ سب آپ ہی کی محبتوں کا صدقہ ہے ...... آئیے ہم آپ ہی کے " منتظر تھے کہ شہزادی صاحبہ غسل سے فراغت پائیں تو دو لقمے ہمیں بھی میرے جملے میں چھپی ہو ذو معنویت روبی بهابی پر
عيان تھی ۔ اور شاید دو لقموں کا بلیغ استعاره بهابهی کی امی جان بھی سمجه گئیں تھیں اسی لیے وہ بھی میری بات پر بے ساختہ ہنس دیں . " روبی یہ خلد تو بڑی پیاری اور گہری باتیں کرتا ہے
امی جان یہ خالد صرف گہری باتیں ہی نہیں بلکہ بہت گہرائی تک بھی کرتا ہے اس کے گن آپ پر آہستہ آہستہ کھلیں گے . وہ دونوں ماں بیٹی بے حد خوش تھیں ۔ ٹیبل پر سری پائے دیکھ کر روبی بھابھی کہنے لگیں ان پایوں کے لیسدار شوربے کا بھی ذائقہ کم نہیں لیکن جو ذائقہ خالد کے لیس " دار پانی کا ہے میرا دعوا ہے کہ آپ اُسے ساری عمر فراموش نہیں کر سکیں گی روبی بھابھی کی گفتگو آبتسہ آبستہ رمز و کنایہ سے تجاوز کرتی ہوئی اشاروں اور کھلی سیٹیوں تک آگئی تھی اورامی جان بھی شاید کھلے ڈھنگ سے بات کرنا پسند کرتی تھیں امی جان نے اپنے ہونٹوں گول کر کے سیٹی بجائی اور کہنے لگیں ۔ "روبی ، چکنی لیسدار پانی کو چکھنے کو میری زبان بھی ترس رہی ہے .... بس کبھی کبھی موٹی مولی کو پایوں کے شوربے میں لت پت کر کے چاٹتی رہتی ہوں تسکین کا کوئی تو سامان کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔ عزت بھی بچانی ہے اور گزارا بھی کرنا ہے۔ ان ہی دلچسپ باتوں کے دوران ہم سب نے خوب ڈٹ کر کھانا کھایا . روبی بھابھی اور میں سفر کر کے آئے تھے اس لیے امی نے کہا کہ اب تم دونوں جا کر آرام کر لو ۔ مزے لوٹنے کے لیے رات ہماری ہی ہے ۔ امی جان کی بات سن کر بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ ایک روم میں لے کر آ گئیں . کمر ے انتہائی نفاست سے سجایا گیا تھا - فرش پر دبیز قالین بچھا ہوا تھا جس پر قدم رکھو تو پاؤں ایڑی تک اس میں دھنس جائے ۔ بڑی بڑی کھڑکیوں پر گہرے ڈیپ بلیو کلر کے بھاری پردے لٹک رہے تھے ۔ کھڑکیوں کے سامنے والی دیوار کے ساتھ انتہائی ارام دے صوفے لگے ہوئے تھے ۔ ایک بڑا سا بیڈ جس پر بہت سے نرم نرم تکیے موجود تھے وہ ایک دیوار کے ساتھ ركها بوا تها - بهابهی مجھے اُسی بیڈ پر لے آئیں ۔ ہم دونوں سفر کی تھکان سے بے حال ہو رہے تھے بھابی نے مجھے اپنے سے لپٹا لیا اور اُن کے نرم و نازک بدن کا لمس پاتے ہی میں نیند کی وادیوں میں جا پہنچا جہاں پر چار سو پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے
گنگناتی شفاف پانیوں کے چشمے ، گیت گاتے ہوئے پرندے ، تمام مناظر رقص میں تھے اور میں اپنی بے حد پیاری بھابھی کی باہوں کی جنت میں تھا۔ نہیں معلوم کہ ہم دونوں کتنی دیر تک ایک دوسرے کی بابوں میں اپنے آپ سےبے خبر ہو کر خوابوں کی جنتوں کی سیر کرتے رہے ۔ اچانک بھابی کی امی جان کی آواز نے ہم دونوں کو مدہوشی کی نیند سے جگایا .میرے پیارے بچو کب تک سوتے رہو گے رات کے دس بجنے والے ہیں . " اور تم دونوں گھوڑے بیچ کر سو رہے ہو ... چلو شاباش انه جاؤ .امی جان ابھی تو ہم سوئیں ہیں ...... آپ ہمیں جگانے بھی چلی آئیں تھوڑی دی " " اور سونے دیں نا...... سچی بڑی میٹھی نید آ رہی ہے .... روبی بیٹے چھ گھنٹے گزر گئے ہیں تم دونوں کو سوتے ہوئے ........ چلو " شاباش اب اٹھو اور یہ دودھ پی لو ..... تم دونوں کو اپنی صحت کا ذارا خیال نہیں ہے کیا ذرا سا منہ نکل آیا ہے میری بچی کا ...... بیٹا جان ہے تو جہان ہے . میں اپنی بیٹی کو چدوانے سے منع نہیں کرتی ، جی بھر کے چدواؤ لیکن اپنی صحت پر دھیان پہلے دو امی جان نے ہم دونوں کو اُٹھا کے ہی دم لیا . موٹی ملائی والے دودھ کا بڑا گلاس پیتے ہی بدن کی ساری سستی رفو چکر ہو گئی ۔ میں اور روبی بهابی بشاش بشاش ہو گئے ۔ لیکن بدن میں ابھی تک کسمایت باقی تهی - روبی بهابی بھی بار بار انگڑائیاں لے رہی تھیں اور میں بھی اپنی گردن کو جھٹک کر اپنی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کر رہا تھا . امی جان نے جب یہ دیکھا تو کہنے لگیں لگتا ہے تم دونوں کے بدن ابھی تک تھکن سے بوجھل ہیں ....... میں شاداں سے کہتی ہوں کہ وہ ہم تینوں کی زیتوں کے تیل سے مالش کر دیتی ہے ، میرا بھی آج بڑا جی چاہ رہا ہے مالش کروانے کو ...... بڑے نرم ہاتھ ہیں اُس کے ... جب جسم پر پھیرتی ہے تو ساری تھکن اژن چھو ہو جاتی ہے . امی جان کے موڈ سے لگ رہا تھا کہ وہ آج فل چدائی کے موڈ میں ہیں ۔ اسی لیے وہ مالش کروا کے فریش ہونا چاہ رہی تھیں ۔ مجھے روبی بھابھی کی بات یاد آ گئی ۔ اُنھوں نے مجھے کہا تھا کہ مجھے لذتوں کی انتہاؤں تک پہنچانا چاہتی ہیں ۔ میں بھی یہی چاہتا تھا کہ کیا اتنا مزا کیا جا سکتا ہے جتنا میں سوچتا ہوں ؟ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم جتنا مزا سوچ کر مزا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اتنا مزا حاصل نہیں کر سکتے ۔ خیال اور حقیقت میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ لیکن مجھے میری بھابھی جان یہ نایاب موقع فراہم کر رہی تھیں تو میں کیوں نہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ أنهاتا - کيونکہ ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں ملتے . آج کی باتھ آئی ہوئی آسانی کو کل کی مشکل پر قربان کر دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے .
امی جان شاداں کو بلانے چلی گئیں تو میں نے روبی بھابھی سے شاداں کے بارے میں پوچھا۔ روبی بھابی نے مجے بتایا کہ شاداں اُن کے گھریلو مازم کی جوان بیٹی ہے ۔ اس کی شادی امی نے کروائی تھی لیکن شادی کے کچھ بی ماہ بعد شاداں کو اس کے گھر والے نے یہ کہہ کر طلاق دے دی کہ اس کی لڑکوں سے یاری ہے ۔ حالانکہ شاداں ایسی نہیں تھی ۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اُس کا گھر بسانا چاہتی تھی ۔ طلاق کے بعد شاداں کو بھی بڑا غصہ آیا کہ اُس پر بلاوجہ کا الزام لگا کر اسے طلاق دی گئی ہے ۔ اسی غصے کی وجہ سے اُس نے ہر اُس لڑکے سے چدوایا جس کے لنڈ میں جان تھی۔ اُس کے بعد شادان نے بیوٹی پالر کا کورس کیا اور اب امی جان اسی سے اپنی مالش اور پورے جسم کی ویکسنگ کرواتی ہیں امی جان نے شاداں کو بہت خوش رکھا ہوا ہے . میں یہی کچھ معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ میں دل میں سوچا کہ آج مجھے تین پھدیوں کو چودنا ہے ۔ اب میرا بھی امتحان ہو جائے گا اور امی جان اور شاداں کا بھی ۔ روبی بھابی کی مست چوت تو میری فیورٹ چوت تھی - ان دو نئی پھدیوں کو چیک کرنا تھا۔ کہ یہ کس معیار کی پھدیاں نکلتی ہیں۔ مجھے اپنے لنڈ پر پورا بھروسا تھا کہ وہ مجھے دغا نہیں دے گا ۔ کیونکہ بھابھی کی چدائی کے دوران میں نے اپنے لنڈ کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ لیا تھا ۔ میں خاموشی سے آنے والے دلچسپ لمحات کا تصور کر رہا تھا کہ بھابھی نے میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا میری جان ، فکر نہ کر ..... مجھے پکا یقین ہے کہ میرے خالد کے لنڈ کے " آگے کوئی بھی پھدی دس منٹ نہیں نکال سکتی ....... مت گھبرا دل سے چودنا امی اور شاداں کو مجھے آخر میں چودنا ......... میں اپنے جانی کی منی کا ایک بھی ڈراپ کسی کی پھدی میں نہیں دیکھنا چاہتی. میں روبی بھابھی کے پھول کی پنکھڑیوں جیسے نازک لب چومتے ہوئے بڑے جذباتی انداز میں کہا فکر نہ کریں بھابھی جان میں گھبرایا بالکل بھی نہیں ہو .... آپ میرے ساتھ ہیں تو میں بڑی سے بڑی گشتی کی پھدی سے بھی چیخیں نکلوا سکتا ہوں ....... مجھے صرف اور صرف آپ اور آپ کی بے حد دلکش چوت سے سچا پیار ہے ...... میری نظر میں کسی بھی چہرے کا حسن اُس کے ناز نخرے اُس کی پھدی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔۔ آپ دیکھئے گا کہ میں کیسے امی جان اور شاداں کے کھو جیسے پھدوں کی دس منٹ کے اندر اندر بے جا ہے جا کراتا ہوں ......... چدائی کا مزا تو میں نے آپ کے حسین چوت کو چود کر لینا ہے میری باتیں سن کر بھابھی کی سانسیں تیز ہو گئیں اُن کی آنکھوں جگنوؤں کی طرح جھلمل کرنے لگیں ۔
تو میرا شیر ہے مجھے فخر ہے کہ میں ایک اصلی مرد سے پیار بھی کرتی ہوں اور اسی پر اپنا تن من میں نے وار دیا ہے ۔ اب مجھے کوئی پرواہ نہیں کیونکہ میں اپنے عاشق اپنے دلبر اپنی جان خالد کی باہوں میں ہوں جو مجھے اپنی جان سے بڑھ کر چاہتا ہے . جس کے لنڈ میں اتنی طاقت ہے کہ وہ میرے کہنے پر کسی کی بھی پھدی کا حشر نشر کر سکتا ہے ہم دونوں نے انتہائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال دیا ۔ بھابھی کے گلابی منہ کی خوشبو کے آگے گلابوں کی خوشبو ماند تھی ۔ اُن کی زبان کے
مصری جیسے میٹھے رس کے آگے شہد کی مٹھاس نے اثر تھی. ہم دونوں ابھی ایک دوسرے میں پیوست ہی تھے کہ امی جان شادان کو لے کر کمرے میں داخل ہوئیں۔ لو جی ، میں شاداں کو لے کر آئی تھی وہ ہم سب کی زیتون کے تیل سے مالش " کرے گی تاکہ آج کی رات یادگار چدائی کی رات ہو لیکن یہاں تو میری بیٹی نے پہلے سے ہی چدائی کی تیاری پکڑ لی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ روبهی بهابهی بنستی ہوئے بولیں امی جان فکر نہ کریں میں نے خالد کی ساری تھکن چوس لی ہے اب یہ سب سے پہلے آپ کی ہی پھدی کو ٹھنڈا کرئے گا ۔۔۔۔ میں شادان کے بعد چدوا لوں گی روبی بهابهی کی بات سن کر شاداں سے خاموش نہ رہا گیا چھوٹی بی بی کیا اس لڑکے کے لوڑے میں اتنتی تر ہے کہ یہ ہم تینوں کی "پھدیوں کو مطمئن کر سکے ۔۔۔۔ روبی" بھابھی نے ہنستے ہوئے کہا آزمانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔ کم سے کم امی جان اور تمہاری پھدی میں ٹھنڈ پڑ ہی جائے گی نا ...... میں تو ویسے ہی سب سے آخر میں چدواؤ لوں گی۔ ویسے بھی میں آپ دونوں سے چھوٹی ہوں پہلے بڑوں کا حق بنتا ہے
روبی بھابی کی امی جان کو روبی بھابھی کی بات بے حد پسند آئی دیکها شاداں میری پیاری بیٹی کتنی تابعدار ہے ......... ہم دونوں کی پھدیوں پر اپنی چدائی قربان کر رہی ہے ....... اولاد ہو تو ایسی جیسے بڑوں کی اتنی فکر ہو شاباش بیٹی آفرین ہے تجھ پر نہیں تو آجکل کے زمانے میں اپنا حق کون چھوڑتا ہے . چل خلد آ جا میدان میں میں بھی دیکھوں میری بیٹی کراچی سے میرے لیے کیا سوغات لائی ہے چل شاداں تو بھی تیاری پکڑ لے یہ کہتے ہوئے بھابی کی امی جان خود کو لباس کی پابندیوں آزاد کر لیا . افففففففففف میں کیا بتاؤں کہ وہ چالیس سال کی عمر میں بھی پچیس سال کی بھر پور جوان لڑکی کا چراغ گل کر سکتیں تھیں ۔ ٹیوب لائٹ کی روشنی میں اُن کا جسم سونے کی طرح چمک رہا تھا ۔ اُن کے بڑے بڑے چونسے آموں کی طرح رس کے بوجھ سے بلکے سے لٹکے ہوئے تھے لیکن اُن کا پیٹ بالکل کمر کے ساته تها - بھری بھری رانوں کے درمیان اُن کی ویکس کی ہوئی پھدی بھی اور اُس کا پیڑو پھولا ہوا تھا امی جان کی گانڈ کافی بڑی اور پھیلی ہوئی گانڈ تھی لیکن تھی بے حد مست گانڈ ۔ امی جان کی گانڈ دیکھ کر کسی بھی مرد کا دل للچا سکتا تها .
اُن کے ساتھ بی شاداں الف ننگی کھڑی ہوئی تھی ۔ اُس کا رنگ گندمی تھا لیکن اس کے بدن کی ساخت ایسی تھی جسے دیکھ کر گمان ہوتا تھا کہ کسی ما برسنگ تراش نے اپنے برسوں کی ریاضت اور دن رات کی مشقت کے بعد ایک پیکرتراشا ہو جس میں کسی بھی قوس کا اضافہ یا کمی کرنے سے وہ سارا پیکر بے ڈول نظر آنے لگتا ۔ شاداں خود بیوٹی پالر چلا چکی تھی اس لیے وہ جسم کے تناسب سے اچھی طرح واقف تھی۔ اپنے بدن کی اضافی چربی اور اضافی گوشت کو ختم کر کے اسے دیدہ زیب انداز میں سنوارنے میں اُسے مہارت حاصل تھی ۔ شادان کے ممے گول گول اور ابھرے ہوئے تھے ۔ بازوؤں ، شانوں ، رانوں اور پنڈلیوں کا ہر ایک ذاویہ ایک شہکار کی صورت میں نظروں کو خیرہ کر رہا تھا۔ اُس کی پھدی سامنے سے چوڑی تھی ۔ گانڈ لڑکوں کی گانڈ کی طرح تنی ہوئی تھی ۔ وہ مجھے ایسے دیکھ رہی تھی جسے وہ منٹوں میں مجھے چٹ کر جائے گی ۔ اس کی آنکھوں میں بوس کے سرخ ڈورے مجھے صاف دکھائی دے رہے تھے میں دل ہی دل میں امی جان اور شادانکا موازنہ کر رہا تھا . مجھے پتا تھا کہ شاداں امی سے زیادہ گرم سے اس لیے وہ زیادہ دیر تک چدوا نہیں سکے گی ۔ جلدی پانی چھوڑ دے گی . عورت جتنی زیادہ گرم ہو گی اتنی جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ اس لیے میں پہلے شاداں کو چودنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔ آپ اس وقت اس کھانی کوں آئیینہ کھانیوں کا کی توسل سے پڑھ رہیں ہیں ۔۔۔ اس میں اپنے دوستوں کوں بھی ایڈ کرو تعاون کر نے کا شکریہ
روبی بهابی اس دوران اپنے اور میرے کپڑے اُتار چکی تھیں۔ میرا تنا ہو دس انچ لمبا اور تین انچ موٹا لوڑا دیکھ کر امی جان اور شاداں کی مارے حیرت کے چخیں نکل گیں ۔ وہ دونوں ایک ساتھ ہم آواز ہو کر بولیں ہائے افففففففففففففف اتنا لمبا اور موٹا لنڈ روبی بھابھی نے جھپٹ کر میرے لنڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا .
خبردار جو کسی نے میرے خالد کے لوڑے کو بری نظر سے دیکھا . اتنا " شاندار لنڈ قسمت والیوں کے نصیب میں آتا ہے ۔ امی جان آپ اور شاداں قسمت والی ہیں کہ آج میرے خالد کا لنڈ آپ دونوں کی پھدیوں کو سیراب کرے گا ........ امی جان اور شاداں شرمنده سی ہو گئیں ۔ امی جان اپنی جھیپ مثانے کے لیے بولیں روبی بیتا ، ایسی بات نہیں ہے ........ ہم دونوں نے ساری زندگی ایسا شاندار لنڈ " خواب میں بھی نہیں دیکھا ....... شاداں اور مجھے اپنے نصیبوں پر بے اندازہ خوشی محسوس ہو رہی ہے اور ہم اپنے جذباتوں پر قابو نہ رکھ سکیں اس لیے بت اختیار ہو کر ہمارے منہ سے ایسا نکل گیا ........... شادان نے بھی امی جان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا چھوٹی بی بی جی بالکل ایسی ہی بات ہے میں نے ایسا خوبصورت اور مست لوڑا صرف گوروں کی فلموں میں دیکھا ہے حالانکہ میں لا تعداد مردوں سے چدوا چکی ہوں لیکن آپ کے خالد بابو کا لوڑا بے مثال ہے ایپی امی جان اور شاداں کی زبان سے میرے لنڈ کی تعریفیں سن کر میری پیاری بھابھی جان کے گال مارے فخر کے گلابی سیبوں سے قندھاری اناروں کی طرح سرخ ہوگئے انہوں اس بات پر فخر تھا کہ اُن کے جان سے پیارے دیور نے سب کا دل جیت لیا ہے ۔ بھابھی جان نے مجھ سے پوچھا خالد جانی پہلے کس کو چودنا چاہتے ہو ..... میرے خیال سے پہلے تم شاداں کو چودو اس کی پھدی بڑی پھڑک رہی ہے پہلے ذرا اس کی کھرک مٹھی کرو جب تک میں امی جان کی پھدی کو چاٹ کر گرم کرتی ہوں "میں نے مسکرا کر اپنی بھابھی کی طرف دیکھا کہ انہوں نے میرے دل کی بات بوجھ لی تھی۔ پیاری بهابی جان جو حکم آپ کا ....... بنده تو آپ کے تابع فرمان ہے .
بھابھی کی اجازت ملتے ہی شاداں نے بیڈ پر آکر اپنی ٹانگیں پھیلا دیں ۔ میں نے اسکی پھدی کو غور سے دیکھا ۔ اُس کی پھدی پر اور ٹانگوں پر شاید بال زیادہ اور گھنے ہوں گے جن کی بار بار ویکسنگ کرنے کے باعث اس کی پھدی کے لب موٹےے ہو گئے تھے ۔ جو دیکھنے میں خوبصورت لگ رہے تھے ۔ ٹانگیں پھلانے کی وجہ سے شاداں کی کھلی ہوئی پھدی کا سوراخ صاف نظر آ رہا تھا - گندمی رنگ کی مناسبت سے اُس کے پھدی کا اندرونی حصہ بلکا کتھئی سا تها . لیکن جج رہا تها ۔ میں جھک کر شاداں کے ہونٹوں کو چوما تو اُس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی ۔ وہ شاید چائے پی کر آئی تھی کیونکہ چائے کا ذائقہ اُس وقت بھی اس کی زبان پر موجود تھا . یہ عورت کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے کہ وہ مرد کے پاس جانے سے پہلے نہ تو اپنے دانت برش کرتی ہیں اور نہ ہی اپنی پھدی کو پانی سے دھوتی ہیں جس کی وجہ سے مرد کا دھیان چدائی کی طرف کم اور ناخوشگوار باتونکی طرف زیادہ رہتا ہے اور وہ بس پانی نکالنے والی بات
کرتا ہے ۔ نہ چدائی سے خود لطف حاصل کرتا ہے اور نہ ہی عورت کو صحیح مزا آتا ہے لیکن پانی دونوں کا نکل جاتا ہے ۔جاری ہیے۔
میں نے شاداں کی بے چینی بھانپ لی تھی اس لیے اس کی رانوں پر ہاتھ پھیرتا ہوا میں أن مست رانوں کے درمیان جا بیٹھا۔ شاداں نے جلدی سے میرے موٹے لنڈ کو پکڑ کر اُس کا ٹوپا اپنی پھدی کے کھلے ہوئے سوراخ پر سیٹ کیا ۔ اُس کی پھدی میں شہوت کا پانی چمکتا ہوا پانی صاف نظر آ رہا تھا ۔ میرے کچھ کرنے سے پیشتر بی اُس نے نیچے سے پوری قوت کے ساتھ اپنی گانڈ کو اوپر کیا ۔ میرا لنڈ فل تنا ہوا تها لیکن خشک تھا جو شاداں کی پھدی میں دھنستا چلا گیا۔ شاداں کوئی پہلی بار اپنی پھدی میں لنڈ نہیں لے رہی تھی ۔ لیکن وہ میرا لمبا اور موٹا لوڑا دیکھ کر چدائی کے لیے اتنی اتاولی ہوئی کے اُسے یہ خیال ہی نہ رہا کہ یہ کوئی عام لنڈ نہیں ہے ۔ اسے احتیاط سے پھدی میں گھسانا پڑتا ہے نہیں تو لوڑے کی غیر معمولی لمبائی اور موٹائی پھدی کو نقصان پہنچا تی ہے ۔ اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا شاداں کے منہ سے بے اختیار ایک کراه بلند ہوئی لاگا ہائے نے نے نے نے نے نے نے مر گئی میں ۔۔۔ اوئی بہت درد ہو رہا ہے ..... جلدی سے اپنا لوڑا باہر نکالو ...... میں نے روبی بھابی کی طرف دیکھا انہوں نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیا کہ خبردار لوڑا باہر نہیں نکلنا پورا اندا کرو - أن کی آنکھ کا اشارہ پاتے ہی میں نے شاداں کی رانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر پوری قوت کے سے ساتھ اپنا لنڈ ٹٹوں تک شاداں کی پھدی میں گھسا دیا ۔ شاداں ایک چیخ مار کے تیزی سے کروٹ کے بل ہو گئی اور اپنے گھٹنے جوڑ کر کراہنے لگی . ہائے میں مر گئی . اوئی بہت درد ہو رہا ہے " میں نے امی جان کی طرف دیکھا جو یہ تمام منظر دیکھ کر بے حد گرم ہو چکی تھیں کیونکہ بھابھی جان نے اُن کے ممے چوس رہی تھیں . روبی بهابهی نے مجھے کہا خالد جانی ، شاداں تو ناک آؤٹ ہو گئی اب تم امی جان کو چود کر ان کی پھدی شهندی کرو . میں نے امی جان کو فل گرم کر دیا ہے ۔۔۔" میں پیار بھری نظروں سے روبی بھابھی کو دیکھ کر سر ہلا دیا ۔ امی جان کہنے لگیں " خالد بیٹا ، پلیز مجھے فل مزا دینا ...... شاداں کی طرح نہ چودنا ...... پیار سے چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی جاں ، آپ فکر نہ کریں. شاداں کی اپنی غلطی کی وجہ سے اسے تکلفب ہوئی ہے قصور شاداں کا اپنا ہے میرے لوڑے نے اسے کوئی گزند نہیں پہنچائی اس کی تیزی نے اُس کی پھدی کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔..." میں نے اپنی صفائی پیش کی تو امی جان کا حوصلہ بڑھا ۔ اور وہ بولیں خالد بیٹا ، میں نے سنا ہے کہ لنڈ اگر خوب تگڑا ہو تو گھوڑی بن کے چدوانےسے پھدی کو زیادہ مزا آتا ہے اور اسے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا .
میں نے اپنی پھدی کے اندر تک زیتون کا تیل ڈالا ہے تاکہ اتنی چکنائی ہو جائے کہ تمہارا لنڈ بنا روک ٹوک کے ایسے پھسلتا ہوا میری پھدی میں گھسے جیسے کیلے کے چھلکے پر پاؤں آنے سے کوئی پھسلتا ہے۔۔۔۔۔۔ " میں امی جان کی معلومات پر حیران تھا . کام وہی کرنا چاہیے جس کے متعلق معلومات مکمل ہوں . نہیں تو معلومات سے بے خبری کا وہی نتیجہ نکلتا ہے جو شاداں کے ساتھ ہوا تھا مزا تو ایک طرف رہا اب پتا نہیں وہ کتنے دن اپنی پھدی کی ٹکوریں کرتی رہی گی امی جان ڈوگی سٹائل بنا کر بیڈ پر اپنا سر ٹکا کر اور اپنی بھاری گانڈ اٹھا لی . روبی بهابهی میری اور امی جان کی ٹانگوں کے درمیان میں کمر بل سیدھی لیث گئیں۔ میرا لنڈ اور امی جان کی پھدی اُن کے منہ کی پہنچ میں تھی۔ روبی بهابهی نے میرے فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے اور سارے لنڈ پر اپنی نرم زبان پھیر پھیر اسے اپنے لواب سے اچھی طرح تر کر دیا تھا . روبی بھابھی نے جب اپنی امی جان کی ڈبل روٹی جیسی گانڈ کے دونوں پاٹوں کو کھولا تو ان کی پھدی اندر تک زیتون کے تیل میں سنی ہوئی تھی اور تیل بارش کی بوندوں کی طرح ان کی غار نما پھدی کے گہرے سوراخ سے قطرہ قطرہ ٹپک رہا تھا - منظر اتنا دلکش تها کہ میں مبہوت ہو کر امی جان کی پھدی دیکنھے لگا . بھابھی نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے کہا شاباش میرے خالد جانی ، میری امی جان کو آج سورگ کی سیر کرا دو... امی جان کو پتا لگے کہ اصل چدائی کسے کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ " میں نے جھک کر اپنی جان سے پیاری روبی بھابھی کے گلاب کی پنکھڑیوں جیسے خوشبودا ہونٹوں کا بوسہ لیا اور امی جان کی پھدی کے سوراخ پر اپنے رانی توپ جیسے لوڑے کا ٹوپا رکھ کر بولے دبایا تو وہ بنا کسی رکاوٹ کے پهسلتا ہوا اُن کی پھدی کی گہرائیاں ناپنے لگا .
لذت اور نشے کا ایک جہان تھا جو امی جان کی زیتون کے تیل میں بھگی ہوئی پھدی میں پوشیده لذتوں کی انوکھی منزلوں کو کھوجنے کے سفر پر نکل کھڑا تھا روبي بهابهی نے اس وقت امی جان کی پھدی سے ہاتھ ہٹا کر میرے بڑے بڑے لٹکتے ہوئے ٹٹوں کو میری گانڈ کی طرف کھینچ رکھا تھا تاکہ میرا لوڑا اپنی پوری لمبائی سے امی جان کی پھدی میں جا سکے امی جان نے بھی اپنی کمر اور نیچے کر کے اپنی گانڈ کو مزید باہر نکال لیا ۔ میں ہولے ہولے ، انچ انچ کر کے انتہائی احتیاط کے ساتھ لوڑے کو پھدی کی گہرائیوں میں پیوست کررہا تھا . یہی میری جان سے پیاری بهابهی کاحکم بهی تها اور اُن کے حکم کے خلاف جانے کی میری مجال نہیں تھی ۔ اس لیے میں امی جان کی چدائی میں ذرا زرا سی بات کا دھیان ركه ربا تھا تاکہ ان کو ایسا مزا دوں کہ وہ عمر بھر میری بھابی کے گن گاتی رہیں میں نے آبتسہ آہستہ کر کے اپنا لوڑا جڑ تک امی جان کی پھدی کے انتہائی کونے تک پہنچا دیا ۔ امی جان کے منہ سے متواتر لذت آمیز سسکاریاں نکل رہیں تھیں . وہ اب مزے کی انتہاؤ پر پہنچ چکی تھیں اور میرے گھسوں کا بڑا جاندار رسپانس دے رہی تھیں۔ بھابھی میرے ٹٹوں اور کولہوں پر ہاتھ پھیر پھیر میرے جذبات میں بیجان پیدا کر رہی تھیں ۔ اس دوان امی جان کی پھدی نے دو دفعہ میرے لنڈ کے ٹوپے کو اپنی گرفت میں لیا ۔ اُن کی پھدی سے لیسدار پانی نچڑنے لگا جسے بهابی جان اپنی زبان سے چاٹ جاتیں ۔ بھابھی جان نے میرے ٹٹوں پر چٹکی کاٹ کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ میں نے گھسے لگاتے ہوئے بھابھی جان کی طرف دیکها تو اُنھوں نے مسکرا کر مجھے آنکھ ماری ۔ میں سمجھ گیا کہ بھابھی چاہ رہی ہیں کہ میں اپنے گھسوں کی رفتار اور قوت میں اضافہ کروں . اپنی جان سے پیاری بھابھی کا اشارہ ملتے ہی میرے گھسوں میں تیزی اور شدت آگئی ۔ ابھی میں نے گن کر مشکل سے بیس ہی گھسے مارے ہوں گے کہ امی جان پائے ے ے ے ے ے ے ے ے ے ، افففففففففففففف اففففففففففففف اففففففففففف کرتی ہوئی بیڈ پر لیٹ گئیں ۔ اُن کا سارا بدن پسینے میں تر بتر تها - سانس پھول گئی تھی اور وہ آنکھیں موندے ذور دور سے لذت بھر سسکاریاں بھر رہیں تھیں
میں اور بھابھی ان کے ممے چوسنے لگے ۔ میرا لوڑا ابھی تک فل تنا ہوا تھا . امی جان نے میرا سر کھینچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں پوست کر دیے ۔ اور اپنی پھولی ہوئی سانسوں مجھے کہنے لگیں خالد بیٹے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں نے بادلوں کے رتھ پر بیٹھ کر دهنک وادیوں کی سیر کی ہے ۔۔۔ میں زندگی بھر تیرا اور اپنی روبی بیٹی کا
احسان نہیں اُتار پاؤں گی ........ ایسی یادگار چدائی بر عورت کو نصیب نہیں ہوتی خوشی میں تم دونوں کی زندگی بھر غلام بن کر خدمت کروں گی اورر مسرت سے امی جان کے منہ سے الفاظ نہیں ادا ہو رہے تھے ۔ میں نے انہیں پیار کرتے ہوئے کہا امی جان میں اپنی جان سے عزیز بھابھی کا ساتھ ساری عمر کے لیے چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں زندگی بهراسی طرح آپ کو لذتوں کی حسین سر زمینوں کی سیر کراتے رہیں گے ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی بھی کہنے لگیں امی جان ، میں اور میرا پیارا خالد آپ جب چاہیں گی آپ کے قدموں میں ہوں گے بس میرے خالد کو آپ کوئی ایسا کاروبار کروا دیں کہ ہم دونوں ساری زندگی مزے اور سکون سے ساتھ گزار سکیں .... امی جان نے وعدہ کیا کہ وہ مجھے سونے میں تول دیں گی ۔ اتنی دولت دیں گی کہ ساری عمر بنا کوئی کام کاج کیے ہم دونوں مزے سے اپنی زندگی گزار لیں گے .....
آج میری پیاری روبی بھابی کے دو بے حد پیارے بیٹے ہیں اور یہ راز صرف مجھے اور بھابھی کو معلوم ہے کہ یہ دونوں بیٹے ہم دونوں کے انمٹ پیار کا نقش ہیں ۔ میرا بڑا بھائی اور میرے گھر والے ان بچوں کو میرے بڑے بھائی سے منسوب کرتے ہیں ۔ وہ اُنہیں میرے بڑے بھائی کی اولاد سمجھے ہیں لیکن میں اور میری جان سے پیاری روبی بھابھی جانتے ہیں کہ یہ بچے میرے نطفے سے ہیں ۔ سمجھنے اور جاننے میں کتنا بڑا فرق ہوتا ہے میری کہانی پڑھ کر آپ سب کو پتا لگ گیا ہو گا ۔ اچھا جی ، اب مجھے اجازت دیں میری جان سے پیاری روبی بهابهی بیڈ پر میرے لوڑے کے انتظار میں اپنی دلکش پھدی لیے میری منتظر ہے . پھر کسی ایسی ہی دلچسپ کہانی کے ساتھ آپ کو محظوظ کروں گا ۔ اپنا اچھی طرح خیال رکھئے گا ۔