میرا نام یاسمین ہے۔ اس سے پہلے بھی میں نے اپنی زندگی کی ایک سچی کہانی ‘سچی آپ بیتی’ کے نام سے شائع کی تھی۔ میں اس ایڈمن کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے میری کہانی من و عن شائع کر دی۔
اس وقت میری عمر تقریباً 46 سال ہے لیکن آج بھی مجھے مرد کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ میں نے ہارمون لیول کم کرنے کے لیے بہت علاج کروایا لیکن بہت زیادہ دوائی لینے کے بعد بھی کوئی افاقہ نہیں ہوا، بلکہ میرا ہارمون لیول حد سے زیادہ بڑھ گیا جس کی وجہ سے سکس کے بغیر وقت بالکل نہیں گزرتا۔ میں نے آسٹریا میں بھی ایک ماہر لیڈی ڈاکٹر (گائینی) سے علاج کروایا تھا، ایک بہت لمبا کورس تھا، لیکن بے سود رہا۔ میرے خاوند ایک سرکاری دفتر میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں اور جنوری 2025 میں ریٹائر ہو جائیں گے۔ ہمارے دو بچے ہیں جو باہر تعلیم کے لیے گئے تھے اور وہیں کے ہو کر رہ گئے۔ میری آدھی سے زیادہ فیملی باہر سیٹل ہے، اس لیے میں اکثر اکیلی ہوتی ہوں۔
میں بہت سے مردوں کے ساتھ سکس کر چکی ہوں، اس میں میرے خاوند کا بھی میرے ساتھ تعاون تھا۔ انہوں نے بھی کبھی اپنے باس، کبھی کسی وزیر یا کسی دوست کو خوش کرنے کے لیے کہا۔ میرے خاوند کا ایک بہت قریبی دوست تو بس مجھے اپنی بیوی ہی سمجھتا ہے اور میں بھی اس کی عادی ہو چکی ہوں۔ زندگی اسی طرح گزر رہی ہے اور اکثر اوقات میں اپنی سکس سٹوری لکھ کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیتی ہوں اور ایڈمن کو بھیج دیتی ہوں، جو اسے شائع کر دیتے ہیں۔ آج کی کہانی بھی میں لکھنے جا رہی ہوں۔ یہ سچی آپ بیتی ماہ اگست 2024 کی ہے۔
میرا خاوند 15 دن کے ایک مختصر دورے پر قطر گیا ہوا تھا اور ہمارے خاندان میں ایک شادی کا پروگرام بھی تھا۔ میں وہاں رہنا نہیں چاہتی تھی لیکن میرے خاوند نے کہا کہ یہ اپنے خاندان کی شادی ہے اور لڑکے والے ان کے رشتہ دار تھے۔ وہ آسٹریلیا میں رہتے تھے اور انہیں آنا تھا۔ ان کے بچے وہیں پیدا ہوئے تھے اور وہ پاکستانی زبان سے بالکل نا آشنا تھے، یہاں تک کہ وہ یہاں کے ماحول سے بھی واقف نہیں تھے۔
شادی سے 20 دن پہلے لڑکے والے آسٹریلیا سے آئے۔ پہلی دفعہ میں نے ان سب کو دیکھا اور میری بھی ان سب سے پہلی ملاقات تھی۔ ان کے ساتھ تین لڑکے، ایک لڑکی، ماں، باپ اور دوسرے رشتہ دار بھی تھے۔ دولہا اور اس کا بھائی بالکل “خسرے” سے تھے، انہیں دیکھ کر میں حیران رہ گئی۔ سب لوگ انہیں دیکھ کر ہنس رہے تھے۔ وہ سب سے ملنے اور گلے ملنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان کی ماں انہیں سمجھانے کی کوشش کرتی لیکن مشکل تھا۔ دولہا اور اس کا بڑا بھائی مجھے دیکھ کر کہتے، “لولی لیڈی۔”
ان کی ماں نے سختی سے منع کیا کہ یہ آپ کی آنٹی ہیں لیکن وہ سمجھنے والے نہیں تھے۔ بہن کے ساتھ بھی عجیب حرکتیں کرتے تھے۔ ایک دن میں کپڑے استری کر رہی تھی تو وہ فوراً میرے پیچھے سے آ کر کھڑے ہوئے، میری گانڈ پر تھپکی ماری اور کہا، “How sexy lady!” میں پیچھے مڑی اور ان کے منہ پر زور دار تھپڑ مارا۔ لیکن وہ باز نہ آئے اور ہنس کر کہنے لگے، “What’s your problem?” میں نے کہا، “ماں چودا! پوچھتا ہے کیا پرابلم ہے؟” کہنے لگا، “This is normal in our country and my home as well.” میں نے کہا، “یہ میرا وطن اور میرا گھر ہے۔” کہنے لگا، “Sexy lady look like sweet boobs.” آف! مجھے بہت غصہ آیا اور ان کی ماں کو میں نے کہا، “سنبھالو اپنے خسرے کو۔”
دو دن خاموشی رہی لیکن میں سوچ رہی تھی کہ یہ ایسا کیوں کرتا ہے۔ تھوڑا قریب سے دیکھوں۔ ہم سب بیٹھے ہوئے تھے اور مہندی کا پروگرام بنا رہے تھے تو وہ آ کر خواتین کے درمیان میں بیٹھ گیا اور کہا، “any help?” ماں نے سختی سے روکا لیکن اس کی بہن نے کہا، “Leave it. Why are you people so instantly…” سب خواتین اس کی طرف دیکھنے لگیں۔ لیکن میں اس کے بارے میں سوچنے لگی۔ میں نے رات کو اپنی نند سے پوچھا کہ اس لڑکے کو کیا مسئلہ ہے۔ نند کہنے لگی، “یہ ہے تو مکمل خسرا ہے لیکن لڑکی والے صرف نیشنلٹی کے لیے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ بعد میں دیکھا جائے گا۔” میں نے نند کو کہا، “کیوں نہ اس کو ٹرائی کریں کہ خسرا ہے بھی کہ نہیں؟ اس کے خسرے کا لن بھی ٹرائی ماریں۔”
مہندی کی رات میں نے اس خسرے پر نظر رکھی۔ وہ مجھے دو دفعہ ہنس کر ٹکرا مارا۔ اس دفعہ میں نے جواب دیا تو اس نے بڑی بے باکی سے کہا، “A one sexy lovely lady!” میں نے ہاتھ سے پکڑ کر کہا، “کیا کہنا چاہتے ہو؟” تو فوراً اور بہت تیزی کے ساتھ اس نے مجھے لپ کس کی اور کہا، “I want you.” میں حیران رہ گئی۔ جس وقت وہ یہ بوسہ کر رہا تھا، میں دوسرے فلور پر تھی اور وہاں کوئی نہیں تھا۔ جاتے ہوئے کہا، “See you for more.“
دوسری رات میں اپنے روم میں تھی اور باقی لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھے تھے۔ تین دن بعد بارات کا پروگرام تھا۔ تو یہ میرے کمرے میں بہت تیزی سے آیا اور میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھا اور کہنے لگا، “Tell me how can I fuck?” میں نے کہا، “ماں سے پوچھو۔” کہنے لگا، “وہ نہیں بتاتی ہے۔” فوراً اس نے بوسہ لیا۔ اس دفعہ میں خاموش رہی، کوئی غصہ نہیں کیا۔ بلکہ اس کا ساتھ دیا اور اس کا حوصلہ تھوڑا بڑھا دیا۔ اس لیے کہ مجھے بھی تجسس تھا۔ میں اٹھ کر دروازہ لاک کیا۔ پھر میں نے پوچھا، “کبھی کسی کے ساتھ سکس کیا ہے؟” اس سے کئی ایک سوالات کیے جن کا وہ جواب دیتا رہا۔ پھر اس کو کہا کہ “ٹھیک ہے، اب تم جاؤ۔ میں موقع دیکھ کر تمہیں بتاؤں گی۔ اس لیے کہ یہ مناسب وقت نہیں ہے، تم جاؤ۔” اس نے مجھے گلے لگایا اور بوسہ دیا اور میں نے اس کو کمرے سے باہر کر دیا۔ میں اس پر کافی دیر تک سوچتی رہی کہ یہ شادی کر کے کیسا سب کچھ کرے گا۔
بارات میں ایک دن باقی تھا۔ میں اور نند، میری بہن اور بھابھی اور اس کی بیٹی بیٹھے گپ شپ کر رہے تھے اور مہندی اور پارلر پر جانے کا پروگرام بنا رہے تھے کہ یہ اور اس کی ماں کمرے میں داخل ہوئے۔ تو اس نے فوراً ہاتھ ہلایا اور کہا، “Beauty queen, how are you today? You are so sweet lady.” سب میری طرف دیکھ کر ہنسنے لگے۔ اس کی ماں نے فوراً اس کو کمرے سے باہر نکال لیا۔
واپس اس کی ماں آ کر معذرت کرنے لگی۔ میں سوچنے لگی کہ مہمان ہے، کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن میں نے فیصلہ کر لیا کہ اس کا کچھ کرنا ہے۔ بارات ایک شادی ہال میں تھی۔ دن کے وقت مجھے موقع ملا، اس کو فوراً اوپر والے کمرے میں بلایا۔ پہلے خوب بےعزت کیا کہ “یہ کیا بیہودگی ہے؟” لیکن اس کو میری بات کی سمجھ نہیں آئی۔ پھر میں اس کے نزدیک گئی تو وہ میرے پاؤں کے تلوے چاٹنے لگا۔ میں نے کہا، “یہ کیا کر رہے ہو؟” کہنے لگا، “Just see and enjoy.” اور ساتھ ساتھ ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنے لگا اور فوراً چوت تک پہنچ گیا۔ میں کچھ نہ بولی۔ بہت تیزی کے ساتھ میری شلوار نیچے کھینچ لی اور میری چوت کو دیوانہ وار چاٹنے لگا، زبان سے اندر تک چاٹنے لگا۔ پھر گانڈ کے سوراخ میں زبان سے اندر تک چاٹنے لگا۔ میں نے کہا، “میرے اندر ڈالو، میں گرم ہو گئی ہوں۔” تو وہ ٹس سے مس نہ ہوا، بس میری گانڈ اور چوت کو پاگلوں کی طرح چاٹ رہا تھا۔ مجھ سے صبر نہ ہو سکا۔ اس نے برمودا پہنا ہوا تھا، اس کو کہا، “اس کو اتارو۔” کچھ پریشان ہوا، میں نے غصہ کیا تو فوراً اتارا۔ میں نے دیکھا تو حیران رہ گئی۔ بہت موٹا، بہت لمبا لیکن کھڑا نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے کہا، “اس کو سیدھا کرو۔” کہنے لگا، “Impossible, not tight.” میں نے کہا، “میرے اندر ڈالو تو کھڑا ہو گا۔” اور کہا، “Sorry.” میں نے خود ہاتھ سے پکڑ کر اندر ڈالنا شروع کیا تو کہنے لگا، “No No, please.” لیکن میں نے اپنے اندر بہت مشکل سے ڈال دیا۔ جیسے ہی ڈالا وہ فوراً ڈسچارج ہو گیا اور اتنا گرم پانی میرے اندر چھوڑا کہ وہ یورین کی طرح باہر نکلنے لگا اور ساتھ ہی وہ فوراً رونے لگا۔ اور پھر میری چوت چاٹنے لگا۔ چار پانچ منٹ یہی کرتا رہا اور فوراً برمودا پہن کر دروازہ کھول کر باہر بھاگ گیا۔ میں نے فوراً دروازہ بند کیا اور خود کو دھویا۔ شادی کے تیسرے دن وہ واپس چلے گئے۔ اس دن کے بعد وہ میرے سامنے نہیں آیا۔