یہ میری کہانی ہے جو میں آپ لوگوں سے شیئر کرنا چاہتی ہوں۔ ویسے تو مجھے بہت سے لوگوں نے چودا لیکن یہ میرے ایک درزی سے چدائی کی کہانی ہے۔ امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گی۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میرے بھائی کی شادی قریب تھی۔ میں اپنے بیٹے کو ساس کے پاس چھوڑ کر درزی کے پاس سوٹ لے کر گئی۔ اس دن اتوار تھا اور جب میں اس کی دکان پر پہنچی تو دکان میں صرف ایک کاریگر تھا۔ میں نے اس کو سوٹ دیا اور اپنا ٹیگ نمبر بتایا، اور بولی، “یہ مجھے دو دن میں چاہیے۔” اس نے رجسٹر کو ڈھونڈا لیکن وہ نہیں ملا۔ اس نے کہا، “باجی! رجسٹر کہیں گم ہو گیا ہے، اگر آپ کل اپنے کپڑوں کا سائز لے کر آجائیں تو مہربانی ہوگی۔” میں بولی، “اس کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا کیا؟”
اس نے بولا، “اگر میں آپ کا ناپ لوں تو کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا؟” میں بولی، “کتنی دیر لگے گی؟” اس نے بولا، “باجی! دس منٹ۔” میں بولی، “ٹھیک ہے، لے لو۔” اس نے مجھے اندر روم میں جانے کا بولا۔ میں اندر چلی گئی اور وہ فیتہ لے کر آگیا۔ پھر اس نے میرا دوپٹہ اتار کر ایک طرف رکھ دیا اور میرا ناپ لینے لگا۔ جب سینے کا ناپ لیا تو میرے مَموں کو ہلکے سے دبایا اور بولا، “باجی! آپ کے پَھل تو بہت خوبصورت ہیں۔” میں صرف ہنس دی۔ پھر اس نے باقی کا ناپ لیا۔
پھر میں بیٹھ گئی، اس نے کچھ باتیں کیں اور بولا، “آپ اپنی شلوار بھیج دینا۔” میں نے بولا، “کیوں؟” اس نے بولا، “شلوار کی فٹنگ اس کے ناپ کو دیکھ کر ہی ٹھیک آتی ہے۔” میں بولی، “ابھی لے لو۔” اس نے بولا، “آپ ابھی لینے دیں گی؟” میں بولی، “لے لو۔”
وہ قریب آیا اور میری قمیض تھوڑی اوپر کی اور ناپ لینے لگا۔ پھر اس نے ایک دم میری چوت کو ٹچ کیا۔ میں بولی، “کیا کر رہے ہو؟” اس نے بولا، “آپ شلوار اتار دیں، پھر کچھ نہیں ہوگا۔” میں سمجھ گئی کہ اس کی نیت مجھ پر خراب ہے لیکن میں کچھ نہیں بولی۔ میں نے شلوار اتار دی اور کرسی پر بیٹھ گئی۔ اس نے بولا، “باجی! آپ نے ہماری گیلری دیکھی ہے؟” میں نے بولا، “نہیں!” اس نے بولا، “آپ اس روم میں چلی جائیں۔” میں اٹھ کر چلی گئی تو اس نے بولا، “اگر کچھ پسند آجائے تو پہن کر دیکھ سکتی ہو۔” میں بولی، “ٹھیک ہے۔”
میں اندر گئی تو ایک بڑا سا ہال تھا، اس میں طرح طرح کے کپڑے تھے۔ جن میں برا، نائٹ ڈریس، فیشن ڈریس، پینٹی وغیرہ تھے۔ وہاں مجھے ایک ٹی شرٹ پسند آئی تو میں نے قمیض اتار کر اس کو پہن لیا اور پھر اور کپڑوں کو دیکھنے لگی۔ پھر میں ایک الماری میں جھکی تو مجھے اپنی چوت میں کسی کی انگلی محسوس ہوئی۔ میں ایک دم پلٹی لیکن اس نے مجھے مڑنے نہیں دیا۔ میں بولی، “کیا کر رہے ہو؟” وہ بولا، “میں تم کو چودنا چاہتا ہوں۔” میں بولی، “مجھے نکلنے تو دو۔” پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں باہر نکلی، جب اس کی طرف دیکھا تو اس نے اپنا لنڈ باہر نکالا ہوا تھا۔
میری بھی چوت اور گانڈ ننگی تھی، اس نے مجھے میرے مَموں سے پکڑ لیا۔ میری چوت سے اپنا لنڈ رگڑنے لگا، میں بھی گرم ہو رہی تھی۔ پھر اس نے میری چوت پر ہاتھ رکھ دیا۔ واؤ! میں نے اس کو بانہوں میں جکڑ لیا۔ اس نے میری شرٹ اتار دی، پھر میری برا بھی۔ میں مکمل طور پر ننگی ہو گئی تھی۔ پھر میں نے اس کو ننگا کیا۔ پھر ہم واپس روم سے نکل گئے۔ اس نے اپنا آٹھ انچ کا لنڈ میرے منہ میں دیا، میں اس پیارے لنڈ کو کیلے کی طرح چوسنے لگی۔ پانچ منٹ بعد اس نے لنڈ کو منہ سے نکالا اور پھر میرے مَمّے چوسنے لگا۔ اس کی انگلیاں میری چوت میں تھیں، میں خوب مزے میں تھی۔
پھر میں نے اس کو بولا، “اب مجھے چودو، مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا۔” پھر اس نے اپنے شاہکار لنڈ کو میری نرم و نازک چوت پر رکھ دیا اور ایک زوردار جھٹکا دیا۔ میں چیخ اٹھی اور بولی، “آہستہ آہستہ چودو۔” پھر اس نے مجھے رنڈیوں کی طرح چودا، پھر اس نے مجھے گھوڑی بنا کر چودا اور بیس منٹ تک خوب مزہ دیا۔ پھر اس نے میرے پیٹ پر اپنی منی خارج کی۔ پھر ہم نے کپڑے پہنے، اس نے مجھے دو برا اور ایک سوٹ تحفے میں دیا۔
اس کے بعد میں ایک سال تک اس کی رنڈی رہی، پھر اس نے وہ دکان چھوڑ دی۔
ختم شد