میں نے ملائکہ کے پاس بیٹھتے ہوئے اس کی گانڈ کو کھولا
اور اس کی سائیڈ کو چومتے ہوئے منہ اس کی گانڈ میں گھسا دیا، منہ گانڈ میں گھساتے
ہی میں نے زبان نکالی اور اس کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی، مگر زبان کدھر اس
ننے منے سوراخ میں جاتی۔ میں نے اس کی گانڈ کے حصے پکڑ کر مخالف سمت میں کھینچے
ہوئے تھے اور مسلسل اپنی زبان کو اس کی گانڈ کے سوراخ میں گھسانے کی کوشش کر رہا
تھا۔ میں زبان کی نوک کو سوراخ کے رنگ پہ گھماتا اور پھر اسے سوراخ میں گھسانے کی
ناکام کوشش کرتا۔ اور پھر میں نے منہ اوپر کر کہ دیکھا تو ملائکہ اسی طرح سوئی
ہوئی تھی، میں نے منہ اوپر کیا اور اس کا جو ایک گال سامنے تھا اسے چوم لیا ۔
ملائکہ نے اسی طرح بند آنکھوں کے ساتھ اپنا ایک ہاتھ اوپر کر کہ اپنے گال کو صاف
کیا ۔ اس کی اس حرکت سے میرے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی اور میں سمجھ گیا کہ وہ جاگ
رہی ہے، میں پھر نیچے ہوا اور اس کی قمیض کو کمر سے اوپر کر دیا یہاں تک کہ اس کی
برا کے سٹریپ نظر آنے لگ گئے، میں نے اس کی برا کے سٹریپ کھول دئیے اور اس کی قمیض
کو اکھٹا کر کہ اس کے کندھوں تک ہٹا دیا اور اس کی کمر کو سہلاتے ہوئے اس کے
کندھوں سے زرا نیچے چومنے لگ گیا۔ میں کندھوں کے ایک طرف سے چومتا ہوا درمیان تک
جاتا اور پھر وہاں سے دوسری طرف۔ ماہم کی گوری کمر ہلکی روشنی میں جیسے چمک رہی
تھی، میں نے چومتے چومتے اس کے چوتڑوں کو سہلانا بھی جاری رکھا اور اس کی ٹانگوں
کے پاس بیٹھتے ہوئے میں نے اس کی شلوار ٹانگوں سے باہر نکال دی ۔ ملائکہ کی آنکھیں
بند تھی اور وہ اسی طرح خود کو سویا ہوا ظاہر کر رہی تھی ۔ لیکن مجھے اب یقین تھا
کہ وہ جاگ رہی ہے، میں نے اس کی شلوار اتاری اور اس کے پیٹ کے نیچے سے تکیہ نکال
کہ اس سیدھا کر دیا ۔ اس نے ہلکی سی اونہہ کی اور اپنا ایک بازو اپنے چہرے پہ رکھ
دیا جس سے اس کی آنکھیں ڈھانپ گئیں ۔ اس کی یہ ادا دیکھ کہ مجھے ہنسی بھی ائی مگر
میں نے وقت ضائع کرنا مناسب نا سمجھا اور اس کی ٹانگوں کے درمیاں بیٹھتے ہوئے میں
نے اس کی سڈول ٹانگیں ہوا مین اٹھا کر ایسے رکھیں کہ اس کے گھٹنے پیٹ سے جا لگے
اور اس کی پھدی کے گئرے گلابی موٹے ہونٹ ابھر کر سامنے آ گئے ۔ میں نے بلب کی ہلکی
سی روشنی میں اس کی چھوٹی سی پھدی کو دیکھا جو میری انگلی سے بھی لمبائی میں کم
تھی ۔ اس کی پھدی سامنے دیکھتے ہی ہی میں نے بے اختیار اپنے ہونٹ اس پھدی پہ لگا
کہ پوری اسے اپنے ہونٹوں میں بھر لیا اور اس کی پوری پھدی میرے ہونٹوں میں آ گئی۔
اس کے ساتھ اس کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور ملائکہ کے منہ سے اونہہ ہوں نکلا اور
اس نے اپنے جسم کو اوپر اٹھایا اور اس کا ایک ہاتھ میرے سر پہ آ گیا ۔ میں نے پھدی
کو ہونٹوں میں لیے چوسنا جاری رکھا جس کا ہلکا سا نمکین زائقہ مجھے منہ مین محسوس
ہوا تومیں اوپر ہوا اور نیچے پڑی ڈسٹ بن میں وہ تھوک دیا ۔ میری نظر ملائکہ کے
چہرے پہ پڑی تو اس کی آنکھیں تو بند تھیں مگر چہرے پہ بے چینی کے تاثرات تھے۔ میں
نے پھر نیچے ہوتے ہوئے اس کی پھدی کو چوما اور گانڈ کے سوراخ کو چاٹنے لگ گیا، میں
نے دونوں ٹانگیں ایک ہاتھ سے سنبھالیں اور دائیں ہاتھ سے اس کی پھدی کو مسلتے ہوئے
گانڈ چاٹنے لگا ساتھ ساتھ میں ملائکہ کے چہرے کی طرف بھی دیکھ لیتا جو کہ آدھا
بازو کے نیچے چھپا ہوا تھا، میں نے گانڈ کے سوراخ کو چاٹتے ہوئے اس پہ تھوک چھوڑی
اور منہ پیچھے کر کہ دائیں ہاتھ کی انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سوراخ پہ رکھ کہ
دبائی تو انگلی انتہائی آرام سے اس کی گانڈ میں اترتی چلی گئی ۔ میں نے ملائکہ کی
ننی منی سی پھدی کو سارا منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے دوسرے چھوٹے سے سوراخ میں
میری انگلی گھسی ہوئی تھی، مجھے عجیب لگا تھا کہ میری انگلی اندر جاتے ہوئے وہ زرا
بھی ہلی نہیں تھی، جبکہ اس کی گانڈ کا سوراخ بہت تنگ تھا ۔ میں چوستے چوستے اوپر
ہوا اور چہرا اس کی موٹی رانوں کے درمیان رکھ کہ اس کی پھدی اور گانڈ کے سوراخوں
کو دیکھنے لگ گیا۔ اس کی پھدی مکمل صاف تھی، اس کے جسم پہ کوئی بال نہ تھا اور میں
اسے دیکھتے ہوئے اس کے جسم کا ماہم سے موازنہ کرنے لگ گیا۔ میں نے دیکھا کہ اس کی
پھدی اور گانڈ کے ہونٹ اور سوراخ گہرے گلابی ہین جبکہ ماہم کی پھدی اور گانڈ کے
سوراخ تو کالے ہیں، اس کی پھدی اور گانڈ دیکھ کہ مجھ پہ ہوس تو آتی تھی لیکن اس
طرح پیار کبھی نہین آیا تھا ۔ میں نے اوپر سے نیچے دونوں سوراخوں کا جو کہ بلکل
ننے منے تھے بھرپور معائنہ کیا جو میری تھوک لگنے سے چمک رہے تھے۔ میں نے ایک
انگلی اس کی پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ نوک اندر کی طرف دبائی تو پھدی اندرونی
ہونٹوں کے پاس سے گیلی گیلی محسوس ہوئی جس سے میرے انگ انگ میں ایک کمینی سی خوشی
کی لہر دوڑ گئی کہ میری بہن کو بھی مزہ آ رہا ہے، مین نے اسی طرح ٹانگیں اوپر کیے
انگلی کی اگلی پور پھدی کے ننے سے سوراخ میں اندر باہر کرنی شروع کر دی، انگلی
اندر باہر کرتے میں نے دیکھا کہ اس کے ممے ابھی تک قمیض میں ہیں تو میں نے دل ہی
دل میں اپنے آپ کو بے ساختہ گالی دی کہ بہن چود آج سب کچھ نہیں دیکھے گا تو کب
دیکھے گا۔ میں نے انگلی کرنا روک کہ اس کی ٹانگیں نیچے چھوڑیں اور اسے سیدھا لیٹنے
دیا اور قمیض کا دامن اس کے پیٹ سے اٹھا کر اس کے چہرے پہ رکھ دیا، کیونکہ جب وہ
الٹی تھی تو میں اس کی قمیض پیچھے سے اوپر کر چکا تھا، اس لیے اب کی بار سامنے سے
بھی وہ آرام سے اوپر ہو گئی ۔ برا کے سٹریپ بھی میں کھول چکا تھا، قمیض اوپر کرتے
ہی میں نے آرام سے برا کو بھی اس کے مموں سے الگ کر دیا۔ اب کی بار جو نظارا تھا
وہ میری زندگی کا حاصل تھا، مجھے پہلی بار احساس ہوا کہ کنوارے ممے کیا ہوتے ہیں،
انتہائی گول، سفید اور گلابی رنگ کے دو گنبد نما ممے میری بہن کی چھاتی پہ فخر سے
تنے، جیسے مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ کوئی ہے ہم جیسا، مموں کے بالکل درمیان ایک ننا
سا موتی کے دانے جتنا گلابی نپل اور ایک خاص بات دونوں نپل پہ ایک ایک چھوٹا سا
بال تھا جو ان کے حسن کو نکھار رہا تھا، میں نے دونوں ہاتھ آگے بڑھائے اور دونوں
ممے ہاتھوں مین پکڑنے کی ناکام کوشش کی، ناکام اس لیے کہ ماہم کا مما میرے ہاتھ
میں آ جاتا تھا مگر یہ ممے میرے ہاتھ میں نہیں آ رہے تھے، میری بہن نے اپنا چہرہ
ڈانپا ہوا تھا۔ میں نے اپنا منہ آگے کیا اور اس کا ایک مما منہ میں لیکر چوسنے لگا
اور دوسرا مما ہاتھ میں پکڑ لیا اور ایک ہاتھ نیچے کر کہ اس کی پھدی کو سہلانے
لگا، میں نے جیسے ہی یہ شروع کیا تو اس کی تیز تیز سانسیں مجھے اپنے سر پہ محسوس
ہوئیں اور اگلے تیس سیکنڈ کے اندر اس کا جسم اکڑتا گیا اور اس کی سانسیں تیز ہوتی
گئیں ۔ میں اس کی پرواہ کئی بغیر اپنی حرکت جاری رکھے گا، اس کا مما چوستے، دوسرا
دباتے اور ہھدی کو سہلاتے گیا اور اس کا جسم اکڑا اور اسے دو تین زوردار جھٹکے لگے
اور اس کے منہ سے اوں اوں نکلا اور پھر اس کا جسم ڈھیلا ہوتا گیا اور میرا ہاتھ جو
اس کی پھدی پہ تھا اس پہ نمی کی مقدار بڑھتی چکی گئی، میری پیاری سی بہن فارغ ہو
چکی تھی میں نے ملائکہ کو فارغ ہوتے دیکھا تو سکون کی ایک لہر میرے جسم میں دوڑ
گئی، مجھے یقین ہو گیا کہ اب ہم میں ایک نیا تعلق بن گیا ہے، میرا لن بہت اکڑا ہوا
تھا اور اس کو مسلسل جھٹکے لگ رہے تھے، میں بھی خواری کی آخری حدوں کو چھو رہا
تھا، ملائکہ کو فارغ ہوتے دیکھ کر میں اس کے اوپر سے پیچھے ہٹا تا کہ ٹشو پیپر
لیکر اس کی پھدی کو صاف کر سکوں۔