بیتے لمحے قسط 18 19

0

 









امی کے اس انداز کے پیار اور مدہوشی نے مجھے سکون اور مزے کی ایک دنیا سے روشناس کروا دیا تھا امی کے جسم سے ہلکی ہلکی مہک آ رہی تھی جو میری مستی اور سرور کو اور بڑھا رہی تھی میں نے امی کو بازوں میں لیا ہوا تھا اور ان کے بازو مجھے اپنی گرفت میں لیے ہوئے تھے۔ میں نے ایک ہاتھ اوپر کرتے ہوئے ان کا ایک مما ہاتھ میں بھرا تو ان کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکلی لیکن اسے میں نے ان کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے ہونٹوں میں دبا لیا ان کے چہرے پہ پسینے کے ہلکے ہلکے قطرے نمودار ہو چکے تھے جن کو میں چوستا جا رہا ہے پیار کرتے کرتے ان کی سانس بھی تیز ہو چکی تھی انہوں نے مجھے پکڑے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا اور لاونج میں لگے صوفے پہ بیٹھ کر اس پہ لیٹتی گئیں اور میں ان کے ہونٹ چومتا ہوا ان کے اوپر صوفے پہ لیٹتا گیا اور میرا لن ان کے اوپر سیدھا لیٹنے سے ان کی گداز ٹانگوں کے درمیان سے ان کی پھدی سے رگڑ کھانے لگا رگڑ تو کیا وہ ایک نرمی اور ملائمت کا احساس تھا ایک نرمی اور گیلا پن مجھے اپنے لن پہ محسوس ہوا ادھر ان کے ہونٹوں نے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر رکھے تھے میرے ہونٹ چوستے وہ تھوڑا کسمسائی اور میرے منہ سے اپنا منہ الگ کرتے ہوئے بولیں علی زرا بات سن ۔ میں ان کی بات سن کہ ان کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا اور ان کے چہرے پہ آئے بال اپنا ہاتھ آگے کر کہ ہٹائے اور ان کی خوبصورت جھیل سی آنکھوں میں دیکھنے لگا میری دیوانگی وارفتگی محسوس کرتے ہوئے وہ شرما سی گئیں اور بولیں علی مجھ میں ایسا کیا ہے جو تم میرے دیوانے بن گئے ہو اور اپنی عمر کی کوئی لڑکی تمہں کیوں اچھی نہیں لگتی؟ انہوں نے یہ سوال کرنے کے بعد اپنے ہونٹوں پہ زبان پھیری اور میری طرف دیکھنے لگ گئیں۔ میں نے دونوں ہاتھ آگے کیئے اور ان کے دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے کہا امی مجھے کچھ پتہ نہیں ہے بس مجھے آپ کے سوا اور کوئی اچھا نہیں لگتا بس میرا دل کرتا ہے میرے سامنے صرف آپ ہوں اور کوئی نا ہو اور میں آپ کو دیکھتا جاوں پیار کرتا جاوں ۔ یہ کہتے ہوئے میں نے ان کا گال چوم کر ہونٹوں پہ ایک پیار کیا اور انہوں نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے چھڑواتے ہوئے کہا پھر بھی میری اور تمہاری عمر میں بہت فرق ہے نا اس کے ساتھ انہوں نے اپنی رانیں جوڑ لیں جس سے میرا لن ان کی سڈول رانوں میں اور پھنس گیا

میں نے کہا امی مجھے اور باتیں تو نہیں آتی بس میرا دل کرتا ہے آپ ہی میرے سامنے ہوں اور کوئی ہمارے درمیان نا ہو اور میں بس آپ کو دیکھتا اور پیار کرتا جاؤں یہ کہتے ہوئے میں نے ان کے بھاری مموں کو الگ الگ ہاتھ میں پکڑ کر ہلکا ہلکا مسلنا اور دبانا شروع کر دیا انہوں نے بھی میری طرف دیکھتے ہوئے چہرہ اوپر کیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگیں اور نیچے سے ان کی گداز اور نرم رانیں میرے لن کو جھکڑتی اور پھر چھوڑ دیتیں امی کی سانس بہت تیز ہو چکی تھی اسی طرح کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد انہوں نے اپنا آپ مجھ سے چھڑایا اور مجھے اوپر سے ہٹنے کا اشارہ کیا میں ان کے اوپر سے نےچے اترا تو وہ بھی صوفے سے نیچے اتریں اور مجھے صوفے پہ لیٹنے کا اشارہ کیا میں ان کی بات تو نا سمجھا لیکن میں صوفے پہ لیٹ گیا انہوں نے مجھے تھوڑا اور سیٹ کیا اور پھر صوفے پہ اس طرح سوار ہوئیں کہ انہوں نے اپنے گھٹنے میرے سر کے دائیں بائیں رکھے اور آگے میرے پیٹ پہ جھکتی گئیں مجھے ابھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ امی کیا کر رہی ہیں انہوں نے اپنا بھاری وجود میرے منہ سے کچھ اوپر رکھتے ہوئے نیچے جھک کر میرا لن پکڑا ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ یہ کیا ہے کہ لن کے ارد گرد مجھے گیلی اور نرم چیز کے احساس نے ہلا کر رکھ دیا اور اگلے ہی لمحے میں سمجھ گیا کہ میرے لن کو امی نے منہ میں لے لیا ہے میرا آدھا لن ان کے منہ میں تھا اور وہ اسے ہونٹوں میں رکھ کر چوسے جا رہی تھیں مزے کی ایک لہر سے میں اوپر ہوا اور میرا منہ میرے چہرے پہ موجود ان کی ہھدی سے لگ گیا اور میں نے بے ساختہ ان کی پھدی کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے میرے ہونٹ اپنی پھدی پہ لگتے ہی ان کے منہ سے کچھ آوازیں نکلیں اور لن پہ ان کے چوپوں کی رفتار بہت تیز ہو گئی میں نے تو اس بات کا سوچا تک نا تھا کہ امی یوں میرے لن کو چوسیں گی یہ ایک انوکھا مزہ تھا ادھر وہ میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں اسھر مین اپنے چہرے پہ موجود ان کی پھدی چاٹ رہا تھا ان کی پھدی چاٹتے ہوئے میں نے اپنے ہاتھ ان کی نرم پھیلی ہوئی گانڈ پہ رکھ دئیے اور ان کی پھدی کا رس چاٹنے لگا ادھر امی کے لن چوسنے کی رفتار بھی بہت تیز ہو رہی تھی میں زبان کو پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے پھدی کے سوراخ پہ گھماتا اور پھر پھدی کے موٹے ہونٹ چوسنے لگ جاتا پھر میں نے سانس لینے کے لیے منہ پیچھے کیا اورپھدی کے ہونٹوں سے زرا اوپر میری نظر امی کے گانڈ کے سوراخ پہ پڑی تو میں نے منہ اوپر کرتے ہوئے زبان باہر نکالی اور ان کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو حیرت انگیز طور پہ زبان ان کی گانڈ کی موری کی بیرونی دیوار کھولتی ہوئی اندر اتر گئی اور گانڈ کی اندرونی دیوار مجھے اپنی زبان کے گرد محسوس ہوئی امی کے منہ سے اففففف ہائےےےےے نکلا اور انہوں نے بھاری گانڈ میرے منہ پہ دباتے ہوئے میرا لن پورا منہ میں بھرنے کی کوشش کرتے ہوئے چوسنا شروع کر دیا مجھے لن چوسنےسے بہت مزہ مل رہا تھا ادھر جب میری زبان ان کی گانڈ میں اتری تو وہ مزہ اور دوبالا ہو گیا میری ٹھوڑی سے ان کی پھدی رگڑ کھا رہی تھی اور میری زبان ان کے گانڈ کی اندرونی دیواریں چاړٹ رہی تھی مزہ اپنی انتہا پہ تھا ایک ایسا سرور جس کی کوئی انتہا نا تھی میں امی کی گانڈ شہد کی طرح چاٹ رہا تھا اور وہ دیوانہ وار میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں میرے گانڈ کے عمل سے ان کی سپیڈ بہت تیز ہو گئی تھی اور وہ تیزی سے سر اوپر نیچے کرتے ہوئے میرے لن کو منہ میں بھر اور چوس رہی تھیں میرا آدھا لن ان کے منہ میں جاتا اور باقی نچلے حصے کو وہ ہاتھ کی مٹھی سے مسل رہی تھیں وہ لن کی ٹوپی سے چوستے ہوئے ادھا لن چوستی اور ادھے ٹٹوں سے اوپر ہاتھ سے مسلتی جا رہی تھیں میں ان کی گانڈ کے سوراخ کی اندرونی دیواروں کو چاٹتے ہوئے ان کے چوتڑوں کو ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا امی کے منہ سے غوں غوں کی آواز نکل رہی تھی اور میرے منہ سے تھوک نکلتی ہوئی ان کی گانڈ کے سوراخ اور سائیڈوں پہ لگ رہی تھی اور ان کی پھدی سے رستا ہلکا ہلکا پانی مجھے اپنی ٹھوڑی پہ بہتا ہوا محسوس ہو رہا تھا کچھ دیر امی اسی طرح لن کو چوستی اور مجھ سے پھدی گانڈ چٹواتی رہیں اور پھر اچانک میرا لن منہ سے نکال کر وہ آگے ہوئیں اور چہرہ میری طرف کر کہ پلٹیں اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑے میرے پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میرے لن کو ہاتھ میںپکڑے اپنی پھدی کے سوراخ پہ رکھتے ہوئے اس پہ بیٹھ گئیں غپ کی ہلکی سی آواز کے ساتھ ان کے منہ سے سسکی نکی اور انہوں نے ہونٹ کو دانت سے دباتے ہوئے میری طرف دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے پکڑے اور بولیں گندے بچے سکون مل گیا ماں کی پھدی مار کہ یا ابھی رہتا ہے؟ میں مزے میں ڈوبا ہوا تھا میں نے بھی اسی سرور میں کہا امی اگر اس پھدی کا مزہ بھی نا آئے تو کس کا آئے گا اور نیچے نظر کر کہ اپنا لن دیکھنے لگا جو ان کی پھدی کے موٹے ہونٹوں میں غائب ہو چکا تھا میں نے ہاتھ اوپر کر کہ امی کے ممے پکڑنے چاہے تو وہ آگے کو جھکیں جس سے ان کے موٹے ممے میرے منہ پہ آ گئے اور انہوں نے اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ مارنی شروع کر دی جس سے لن ان کی پھدی میں اندر باہر ہونے لگا میں نے بھی ان کے ممے کا ایک نپل منہ میں لے لیا اور اسے تیزی سے چوستے ہوئے دوسرے ممے کے نہل کو ہاتھ میں لیکر مسلنے لگ گیا امی میرے سر اور ماتھے پہ پیار کر رہی تھیں کیونکہ میں ان کا مما چوس رہا رہا تھا اس لیے وہ مجھے چہرے پہ پیار نہیں کر پا رہی تھیں میں ان کے ممے بدل بدل کر چوستا اور مسلتا گیا اور وہ اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ مارتی گئیں ۔ تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد وہ میرے لن سے اوپر اٹھ گئیں اور نیچے اتر کر کھڑی ہو گئیں میں بھی تیزی سے نیچے اتر کر کھڑا ہوا اور ان کو بانہوں میں بھر لیا امی زرا سی ہنسی اور بولیں اوئے گندے ابھی تیرا دل نہیں بھرا کیا میں نے ان کے رسیلے گال کو چوستے ہوئے کہا آپ سے کب دل بھر سکتا ہے امی میرا بس چلے تو صبح شام آپ کو پیار کرتا رہوں آپ پیاری ہی اتنی ہیں جیسے مکھن اور شہد سے بنی ہوں یہ بات کر کے میں نے ان کے دوسرے گال کو چومنا چاہا تو مجھے لگا امی کے چہرے پہ زرا سا سوگ اور اداسی چھا گئی ہے میں نے اپنے بازو ان کی ننگی کمر پہ پھیرتے ہوئے کہا امی جانو کیا ہوا کیوں چپ ہو گئی ہو آپ اور ان کے چہرے پہ بوسے دینے لگا ۔۔ امی تھوڑا چپ ہوئیں اور پھر تھوڑی اداس ہوتے ہوئے بولیں تم سچ نہیں کہہ رہے میں اتنی خوبصورت نہیں ہوں ۔ میں نے ان کے چہرہ نیچے کرتے ہوئے ان کے ممے پہ پیار کیا اور ایک ہاتھ سے مما پکڑتے ہوئے کہا یہ دیکھیں امی آپ کتنی گوری ہیں کتنی پیاری ہیں آپ سے کب دل بھر سکتا ہے ؟؟ میرا تو دل کرتا ہے میں بس آپ کے سارے جسم کو پلکوں سے چومتا جاؤں ۔ امی نے بازو میری گردن کے پیچھے سے گزارے اور اداسی بھرے لہجے میں کہا تم بچوں کا پیار ہی مجھے زندہ رکھے ہوئے ہے ورنہ تو بس۔۔ اور اس کے ساتھ انہوں نے ایک گہری سانس لیکر اپنا جسم میرے ساتھ جوڑ دیا اور اپنا تھوڑا وزن مجھ پہ ڈال کر ہچکیاں لینے لگیں مجھے کچھ صورتحال کا اندازہ ہو گیا کہ شائد وہ ابو سے خوش نہیں ہیں لیکن یہ بھی ایک بات تھی کہ ہم نے کبھی ان کے تعلقات میں کمی یا لڑائی نہیں دیکھی تھی لیکن میں نے کہا امی آپ حوصلہ کریں میں ہوں نا آپ کے ساتھ ہر لمحہ ہر پل ۔۔ اور ساتھ ان کے جسم کو سہلاتا گیا میں نے جب امی کو پریشان دیکھا تو میری توجہ سیکس سے خود بخود کم ہو گئی اور میں نے ان کا چہرہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ان کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں اور آنسو ان کی پلکوں پہ لرز رہے تھے۔ میں نے ہونٹوں سے ان کی پلکیں اور آنسو چوس لیے اور انہیں دل سے لگاتے ہوئے تھپکنے لگا اور کہا امی آپ کو جو بھی دکھ جو بھی پریشانی ہے مجھے بتا دیں میں ہوں نا میں ہر طرح سے آپ کے ساتھ ہوں ۔وہ میرے ساتھ چمٹ گئیں اور اپنا منہ میرے کندھے پہ رکھ کر رونے لگ گئیں میں ان کی کمر کو سہلاتا رہا اور ان کو تھپکنے لگا مجھے بہتر یہی لگا کہ وہ کھل کر رو لیں تو پھر ان سے وجہ پوچھی جا سکتی ہے تھوڑی دیر امی جب روتے روتے چپ ہوئیں تو میں نے ان کا چہرہ جو آنسووں سے بھیگا ہوا تھا چومنا شروع کر دیا اور ان کے آنسو اپنے ہونٹوں سے چنتا گیا میرے اس والہانہ پیار سے ان کے چہرے پہ دھیمی سی مسکراہٹ آ گئی اور مجھے جوابی پیار کرتے ہوئے انہوں مے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا جو کہ نیم کھڑا تھا اور بولیں سوری علی میں زرا جزباتی ہو گئی تھی تم چلو اب اپنی خواہش پوری کر لو اور میرے لن کو مسلتے ہوئے میرے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے ۔ میں نے ان کو ایک پیار کیا اور منہ پیچھے کر کہ کہا پہلے مجھے اب وہ وجہ بتائیں گی پھر کوئی اور بات کریں گے پہلے آپ بتاو آپ روئی کیوں؟؟ میری بات سنتے ہی وہ زور سے میرے سینے سے لگیں اور ان کے نرم ممے زور سے میری چھاتی پہ لگے اور بولیں کیا کرو گے وہ سب جان کر ؟؟ اور میں تمہیں پریشان نہیں کرنا چاہتی سو وہ بات چھوڑو اور بس یہاں تک بول کر وہ چپ ہوئیں اور میرے لن کی مٹھ مارتے ہوئے زرا سا مسکرا کہ بولیں چلو اس کو اس کی منزل تک پہنچاو تا کہ اس کا وقت برباد نا ہو ۔ میں نے ان کی گانڈ کو ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا اگر آپ چاہتی ہو کہ میں پریشان نا ہوں تو مجھے وہ وجہ بتاو جس سے آپ روئی ہو ۔ امی نے میری طرف سوچتی نظر سے دیکھا اور سنجیدہ ہوتے ہوئے بولیں علی کچھ باتیں بچوں کے جاننے کی نہیں بھی ہوا کرتیں نا۔ میں نے امی کا مما پکڑ کر ہلکا سا دبایا اور کہا اب اس کے بعد تو مجھے آپ بچہ نا سمجھو امی ۔ انہوں نے میرے سر پہ ہلکی سی چپت لگائی اور بولیں علی بات بتانے کی نہیں ہے وہ راز جان کر شائد خود سے جڑے کچھ رشتوں سے تم مخلص نہیں رہ پاو گے میں یہ نہیں چاہتی کہ تمہاری آئندہ کی زندگی دوسروں سے نفرت کی نظر ہو جائے شائد یہ بات تم نا برداشت کر سکو مجھے یہی خطرہ ہے تمہاری کوئی حرکت تمہارے اور میرے لئیے پریشانی کا باعث نا بن جائے ۔ میں امی کے گلے لگا ہوا یہ سب سن اور سوچ رہا تھا آخر ایسا بھی کیا راز ہو گا۔ میں نے کہا امی مجھ پہ اعتماد رکھیں دیکھیں آج تک ہم پہ کسی کو شک نہیں اور میری کوشش یہی رہے گی کہ آپ پہ کوئی حرف کوئی الزام نا آئے ۔ امی نے کہا پھر مجھ سے وعدہ کرو یہ بات سن کر تم اس بات کے کرداروں سے نارمل رہو گے کبھی اپنے جزبات کا اظہار نہیں کرو گے کہ تمہیں یہ بات پتہ چل چکی ہے اور اپنا ملائم ہاتھ میری طرف بڑھادیا ۔ میں نے امی کو کس کہ بازوں میں بھرا ان کا چہرہ چوما اور ان کا ہاتھ تھام کر کہا امی جی پکا وعدہ ہے آپ بولو کیا بات ہے وہ ہمیشہ راز رہے گی

۔بیتے لمحے

قسط نمبر 19


میں نے امی کے جسم کو بازووں میں بھرا ہوا تھا ان کا ہاتھ ایک ہاتھ سے تھاما اور دوسرے بازو سے ان کو خود سے لپٹاتے ہوئے کہا امی بولیں کیا بات ہے ۔ وہ ایک لمحے کو چپ ہوتی ہوئی پھر بولیں علی ایسے نہیں بتایا جائے گا مجھ سے اور پھر مجھ سے الگ ہوتے ہوئے صوفے پہ پیچھے ہٹ کر سیدھی لیٹ گئیں میں نے ان کی طرف دیکھا اور ان کے اوپر چڑھتا ہوا ان کے اوپر لیٹا اور اپنا لن ان کی رانوں کے درمیان رکھنے کی کوشش کی تو انہوں نے ٹانگیں کھول کر مجھے اپنی بھاری ٹانگوں کے درمیان کر لیا اور مجھے ماتھے پہ چوم لیا ۔ میں نے ان کے گال چومتے ہوئے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ان کی پھدی کے لبوں سے رگڑا جو کہ گیلے ہو چکے تھے اور میں نے پھدی کے سوراخ پہ رکھتے ہوئے دھکا لگایا تو میرا لن بہت آرام سے ان کی پھدی میں آدھا دھنس گیا امی نے ہلکی سی سسکی بھری اور مجھے اپنے اوپر کھینچ کر بازو میں دبوچ لیا ۔ میں نے امی کی طرف دیکھا تو انہوں نے شرما کہ آنکھیں بند کر لیں میں نے لن کو پیچھے کھینچ کر ایک اور دھکا دیا تو پورا لن ان کی پھدی میں اتر گیا اور میں نے لن کو پورا ان کے اندر رکھتے ہوئے ان کے چہرے کو چومنا شروع کر دیا اور ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے چوسنا شروع کر دیا میں ان کے ہونٹ چوستا اور پھر زبان نکال کر ان کے گال چاٹتا اور پھر چاٹی ہوئی جگہ کو ہونٹوں کے درمیان رکھ کر چوستا اور پھر نیچے سے دھکا لگا دیتا امی میرے اس عمل سے مست ہوتی جا رہی تھیں ان کی ٹانگیں کھلتی جا رہی تھیں اور ان کے ہاتھ دیوانہ وار میری کمر کو سہلا رہے تھے۔ میں نے امی کو چومتے پیار کرتے ہوئے کہا امی آپ کچھ بتانے لگی تھیں نا ۔ امی نے اپنی آنکھیں کھولیں جن میں عجیب سی خماری چھائی ہوئی تھی اور مجھے دیکھتے ہوئے بولیں اس وقت کیا سوچ رہے ہو ؟؟ میں نے کہا امی اس وقت کیا سوچ سکتا بھلا؟؟ اس وقت تو آپ سے پیار سے ہٹ کر مجھے اور کچھ سوجھ بھی کیسے سکتا ہے؟ ساتھ ہی مین نے ان کے چہرے کو چومنا چاٹنا اور پھدی میں لن اندر باہر کرنا جاری رکھا ہوا تھا ۔ امی نے اپنے نچلے ہونٹ کو دباتے ہوئے اپنی ٹانگیں اور اوپر اٹھا لیں اور نیچے سے بھاری گانڈ اٹھا اٹھا کر لن کو اپنے اندر سمونے لگیں ان کی آواز بھاری ہو گئی اور سسکیاں انتہائی تیز ہو گئیں اور وہ اس بھاری آواز میں بولیں جیسے تم مجھے پیار کر رہے ہو اور تمہارے زہہن میں میرے سوا کوئی اور نہیں ہے لیکن تمہارے باپ نےکبھی مجھے اس طرح پیار نہیں کیا وہ مجھے چودتا تو ہے مگر زہہن میں کوئی اور رکھ کر کسی اور کا سوچ کر ۔ امی نے یہ کہتے ہوئے اپنا بھاری وجود اور اوپر اٹھایا اور لن کو مزید اپنی پھدی میں لیتے ہوئے دبانے لگیں ۔ مجھے یہ بات بہت عجیب لگی مجھے مزہ تو بہت آیا ہوا تھا اور سانس پھولی ہوئی تھی اور میں ان میں لن ڈالے جھٹکے لگا رہا تھا میرے جزبات سے بھرے لہجے میں یہ نکلا اففف ابو بھی کتنے احمق ہیں آپ سے خوبصورت جسم اور کس کا ہے بھلا جو کسی اور کا سوچا جائے اس کے ساتھ میں نے ان کے چہرے پہ آئے ہوئے بال ہٹاتے ہوئے وارفتگی کے عالم میں انہیں دیکھا اور جھپٹنے والے انداز میں ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسا اور کہا اففف امی جان آپ کے جیسا مہکتا اور رسیلا بدن بھلا اور کسی کا کب ہو سکتا ہے؟؟امی نے بھی نیچے سے میرا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے کہا لیکن تیرے پھدو باپ کو یہ سمجھ نہیں آتی اور وہ تیری کتی پھوپھی مصباح کی گانڈ اور مموں پہ مرتا ہے جانے اس کتی میں اسے کیا نظر آتا ہے؟ امی کی یہ غیر متوقع بات سن کر مجھے ایک دھچکا لگا اور میں ایک لمحے کے لیے جیسے رک سا گیا اور حیران نظروں سے امی کی طرف دیکھتا گیا امی یہ کیسے ممکن ہے میرے منہ سے ہکلاتے ہوئے نکلا یہ ایسے ہی ممکن ہے جیسے تم میرے اوپر چڑھ کہ مجھے چود رہے ہو امی نے زرا ہنستے ہوئے اپنے بھاری وجود کو نیچے سے ہلایا اور پھر بولیں میں بھی تو تمہاری ماں ہوں مگر اس وقت تمہارا وہ پورا میرے اندر ہے جہاں سے تم نکلے تھے ان کا ناممکن کیسے ہو گیا؟ امی کی بات سن کر مجھے تھوڑی شرم بھی آئی اور میں نے لن کو ان کی پھدی میں محسوس کرتے ہوئے ہلایا اور ان کے چہرے کی طرف دیکھا اور پوچھا امی کیا وہ دونوں بھی اس حد تک جا چکے؟؟ امی نے ہونٹوں کو دباتے ہوئے سسکی لی اور کہا ایسا کر چکا ہوتا تو مجھے کم افسوس ہوتا وہ کتی تو اسے حد پار نہیں کرنی دیتی بس یہ ہاتھ پھیر کر خوش ہولیتا اور وہ کنجری یہ سب جانتے ہوئے مزے لیتی ہے اور جب دل کرے اپنی خواہشیں پوری کروا لیتی ہے کبھی پیسے مانگ لیتی تو کبھی کوئی اور چیز۔ امی کی بات سنتے ہی لاتعداد واقعات میرے زہہن میں گھومے کہ جب ابو نے ہماری خواہشات یا بات کو نظر انداز کرتے ہوئے مصباح پھپھو کی بات مانی تھی ۔ مصباح پھپھو کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی اور وہ ایک بھاری وجود کی عورت تھیں اور سچ پوچھو تو مجھ ان میں کشش کی کوئی چیز نہیں لگتی تھی لیکن وہ کہتے کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا تو میں نے اپنے جزبات میں ڈوبے ہوئے کہا افف امی ابو کی پسند بھی کتنی گھٹیا اور تھرڈ کلاس نکلی ۔ یہ بات میرے دل کی آواز تھی اور میں نے بغیر لگی لپٹی یہ بات کہتے ہوئے امی کی طرف دیکھا تو وہ کھوجتی ہوئی نگاہوں سے مجھے ہی دیکھ رہی تھین ۔ میں نے یہ بات کی اور منہ آگے کرتے ہوئے ان کے گال چومتے کہا امی آپ جیسا تو کوئی نہیں ہے آپ تو لاکھوں میں ایک ہیں میری امی اور ساتھ ہی لن کو ان کی پھدی میں دھکیلنا جاری رکھا امی نے مجھے دبوچتے ہوئے میرے ہونٹوں میں ہونٹ دال لئیے اور میرا ساتھ اپنے آپ کو اچھال کر دینے لگیں اور بولیں مجھے تو اب پتہ چلا ہے میرا بھی کوئی وجود ہے میں تو شروع دن سے اس کتی کا نام ہی سنتی آئی ہوں میں نے ان کی آنکھوں کو پیار کرتے ہوئے کہا امی پلیز اب اس کا نام نا لیں مجھے خود سے پیار کرنے دیں یہ بات ہم پھر کبھی کریں گے اور تھوڑا اوپر ہوتے ہوئے ان کے دونوں مموں کی نپلز کو انگلی اور انگوٹھے کے درمیان ہلکا سا دبایا امی نے ایک سسکی بھری اور مسکراتے ہوئے کہا اچھا میرے راجا ابھی تو اپنی مرضی کر لے اور چہرہ اوپر کرتے ہوئے میرے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ دئیے ۔ میں نےبھی ان کے ہونٹ چوستے ہوئےپھدی میں دھکے لگانا جاری رکھے ۔ کوئی دو منٹ بعد انکی سسکیاں تھوڑی تیز ہوئیں اور وہ مجھے دبوچتے ہوئے بولیں علی پتر زرا رک جا میں نے ان کے چہرے کی طرف دیکھا جو پسینہ پسینہ ہو چکا تھا اور ان کی سانس دھونکنی کی طرح چل رہی تھی ۔ میں نے ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے مجھے اوپر سے اٹھنے کا اشارہ کیا میرا دل تو بالکل نہیں کر رہا تھا مگر میں نے پیچھے ہٹتے ہوئے لن ان کی پھدی سے باہر نکالا تو دیکھا کہ لن ان کی پھدی کے پانی سے لتھڑا ہوا ہے امی نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور اپنی نیچے پڑے ہوئئ شلوار اٹھاتے ہوئے اپنی پھدی پہ پھیری اور صاف کرتے ہوئے میرے لن کو بھی اسی شلوار سے صاف کر دیا اور پھر صوفے سے نیچے اترتے ہوئے صوفے کے بازو پہ اس طرح جھکیں کہ صوفے کا بازو ان کے پیٹ کے نیچے آ گیا اور چہرہ صوفے کی سیٹ پہ چلا گیا اور ان کی موٹی گانڈ اور پھدی پیچھے سے ابھر کر باہر آ گئی اور انہوں نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور اپنی گانڈ ہلا کر مجھے دیکھنے لگیں

میں ان کے پیچھے چلا اور اور ان کے پیچھے کھڑا ہونے سے پہلے میں نے لائٹ آن کر دی جس سے پورا لاوئنج اچھی طرح روشن ہو گیا امی نے اسی طرح جھکے ہوئے میری طرف دیکھا اور بولیں اوئے بے شرم سارا کچھ تو دیکھ لیا اب یہ لائیٹ کیوں جلائی ہے میں ان کے پیچھے کھڑا ہوا اور ان کی موٹی سفید ابھری ہوئی گانڈ کے درمیان دیکھنے لگا جس کی درمیانی گلی میں گانڈ اور پھدی کے سوراخ نمایاں تھے میں نے ان کی گانڈ کی ایک سائیڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا مجھے سب کچھ واضح اور صاف دیکھنا ہے کہ کیسے کیا ہوتا ہے کیسے اندر جاتا ہے میرا تھپڑ اپنی گانڈ پہ لگتے ہی امی نے ہلکی سی اوئی کی اور اپنی موٹی گانڈ کو میرے آگے لہرانے لگیں اور بولیں افففف کتنا کنجر بچہ ہے ماں کی پھدی میں لن جاتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے میں ان کی بات سنتے ہوئے ان کی گانڈ اور پھدی کا معائینہ کرنے لگا ان کی رانوں کے درمیان ان کی پھدی کے موٹے پھولے ہوئے ہونٹوں سے اوپر پھدی کا سوراخ تھا اور وہ بھی گول سوراخ بنا ہوا تھا اس سے زرا سا اوپر ان کی گانڈ کا گہرا براون سوراخ تھا جو پھدی کے سوراخ کی نسبت بہت چھوٹا تھا میں نے ان کی گانڈ کے حصے دونوں ہاتھوں میں بھرتے ہوئے ان حصوں کو مخالف سمت میں کھینچ کر الگ کیا تو ان کے دونوں سوراخ اور واضح ہو گئے ان کے جسم پہ کہیں بال نا تھے میں نے ہاتھ ان کی رانوں کے درمیان سے گزار کر ان کی پھدی پہ پھیرا تو مجھے انتہائی نرمی اور ملائمت کے ساتھ ہلکے گیلے پن کا احساس ہوا امی اس طرح صوفے پہ جھکی ہوئی تھی یا یوں کہنا مناسب کہ الٹی لیٹی ہوئی تھیں کیونکہ ان کے پیٹ کے نیچے صوفے کے بازو کا سہارا تھا۔ میں نے ہاتھ پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے اوپر لایا اور پھر ایک انگلی پھدی کے سوراخ میں گھسائی تو وہ آرام سے اندر گھس گئی میں نے انگلی کو کچھ دیر اندر باہر کیا اور پھر گیلی انگلی کو باہر نکال کر ان کے گانڈ کے سوراخ پہ رکھا اور اندر دبا دیا انگلی گانڈ کے سوراخ کی دیواروں سے رگڑ کھاتے ہوئے اندر گئی تو مجھے بہت اچھا لگا کیونکہ پھدی میں تو انگلی آرام سے اتر رہی تھی لیکن گانڈ میں وہ سوراخ کی دیوار سے رگڑ کھا کہ گئی تھی ۔ میں نے انگلی کو گانڈ میں اندر باہر کرنا شروع کیا تو امی نے اوئی اوئی کرتے ہوئے کہا علی بچے تیل لائی ہوئی ہوں وہ لگاو خشک انگلی اندر مت کرو مجھے جلن ہو گی بعد مین ۔لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ انہوں نے مجھے روکا نہیں تھا اور نا آگے سے ہلنے کی کوشش کی

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)