سہانا باجی
لاسٹ پارٹ
سہانا باجی پھر سے میرے منہ کے اوپر اپنی پھدی رگڑنے لگی۔ وہ کافی گرم ہو رہی تھی۔ میں نے انکی کولیگ کو بیڈ پر لٹایا۔ انہون نے خود ہی ٹانگیں کھولیں تو میں نے اپنا لن انکی پھدی کی گہرائی میں پہنچا دیا۔ ان کا کراہنا مجھے انہیں زور سے چودنے پر مجبور کر رہاتھا۔ سہانا باجی نے پھدی انکے منہ پر رکھی اور ہونٹ میرے ہونٹوں پر، جتنا زور سے وہ مجھے کس کرتی، اتنے زور سے میں اپنا لن ان کی کو لیگ کی پھدی میں مارتا، جس سے وہ مون کرتی تو میرا شوق بڑھتا جاتا، اور جتنا میں زور سے انکی پھدی چودتا، اتنا ہی وہ سہانا باجی کی پھدی زور سے چاٹتی۔
تقریبا پانچ منٹ بعد میں نے اپنا لن کولیگ کی پھدی سے نکالا تو انکی سانس بحال ہو گئی۔ اب سہانا باجی خود ہی گھوڑی بن گئی۔
میں نے لن انکی پھدی پر رکھا تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے میرا لن پھدی سے ہٹا کر اپنی گانڈ کی سوراخ پر رکھا۔ میں نے اپنے لن کی ٹوپی پت تھوک ملا اور اسے سہانا باجی کی پھدی میں ڈالنے لگا تو وہ چیخنے لگی۔ میں نے اپنا لن ڈر کے مارے ہٹایا تو انہوں نے اٹھ کر اک منٹ کے لئے میرے لن کو چاٹا۔ اور پھر گھوڑی بن گئی۔ میں نے انکے چوتڑ پر لن پھیرا تو انہوں نے میرے لن کی ٹوپی اپنی گانڈ کے سوراخ پر رکھی۔ میں نے اس دفعہ انکے کولہے پکڑ لئے اور تھوڑے زور لن کی ٹوپی ان کی تنگ ترین گانڈ میں داخل کردی۔ میں نے دیکھا کہ درد سے ان کی ٹانگیں تھرتھرا رہی تھی۔ لیکن میں نے لن نہیں نکالا۔ تھوڑا اور زور دیا تو انکی اااااااااااااااااہ کی ایک رونی سی آواز سنی۔ میں نے اور زور سے پورا لن انکی گانڈ میں ڈالا تو وہ درد سے سیدھی ہو گئی۔ ان کو ایسے چیختا دیکھ کر ان کی کولیگ ہنس پڑی تھی۔
اب میں رکنے والا نہیں تھا۔ میں نے اپنے پورے زور سے جلدی جلدی انکی گانڈ کی رگیں کھول دیں۔ سہانا باجی درد سے بلکتی تھی لیکن میرا لن انہیں اپنی گانڈ سے باہر منظور نیں تھا۔ سہانا باجی کی گانڈ پہ زور پڑتا تو وہ ہذیانی ہو کے گالیاں بھی دینے لگتی جنہیں میں پہلی بار سن رہا تھا۔ ان کو تسلی دینے کے لئے ان کی کولیگ انکے مموں کو چوستی، کمر پر سہلاتی، بالوں میں ہاتھ پھیرتی لیکن اففففففففففففففففففف! پہلی دفع کی چدائی، سامنے شرافت کی دنیا سے دور استانی صاحبہ اور ان کی کولیگ۔۔۔ اتنا خوبصورت جسم، تنگ پھدی اور ورجن گانڈ! میں خود کو کسی اور دنیا میں محسوس کررہا تھا۔
بالآخر کوئی 45 منٹ کی اس چدائی کا اختتام میں نے اپنی پیاری سہانا باجی کی گانڈ میں اپنا پانی چھوڑ کر کیا۔ اک بات تھی، سہانا باجی درد سے مسکرا بھی نہیں سکتی تھی لیکن وہ ہنس رہی تھی، اور خوش ہو رہی تھی۔ ان کی کولیگ نے بھی آنکھوں ہی آنکھوں میں میرا شکریہ ادا کیا۔ سہانا باجی نے تو کمرے سے نکلنے سے پہلے میرا لن ہی چوم لیا تھا اور مجھے اک ٹائٹ سی ہگ دے کر وعدہ لیا کہ میں کسی کو نہیں بتاونگا۔ میں بھی اثبات میں سر ہلا کر اک اور دن کی امید میں گھر چلا آیا تھا.
کہانی ختم