مجھے کلثوم آنٹی کا یوں پیار کرنا بہت عجیب سا لگا وہ میرے گالوں کو ہونٹوں کے درمیاں دبا دبا کہ چوس رہی تھیں اور میرا جسم جیسے جھنجھنا سا اٹھا تھا مجھے اپنا وجود بہت ہلکا ہلکا اور عجیب سا محسوس ہو رہا تھا اور مجھے وہ بدستور چوسے جا رہی تھیں میں حیران اور پریشان بھی تھا اور جسم کو ملتے اس سرور کو اپنی رگ رگ میں اترتا محسوس بھی کر رہا تھا۔ کلثوم آنٹی میرے گال چوستے چوستے پیچھے ہٹیں تو میں نے ان کے چہرے کی طرف دیکھا جو بہت عجیب لگ رہا تھا ان کی آنکھیں سرخ ہو چکی تھیں اور وہ ایسے ہانپ رہی تھیں جیسے کہیں سے بھاگتی آئی ہوں اور یہ دیکھ کہ میں اور الجھ سا گیا تھا کہ ان کو کیا ہو رہا ہے۔ میں نے ڈرتے ڈرتے ان سے پوچھا کہ آپ کی طبعیت تو ٹھیک ہے آنٹی آپ کو کیا ہوا ہے؟ آنٹی کے چہرے پہ ایک عجیب سی مسکراہٹ آئی اور انہوں نے میرا چہرہ اپنے ہاتھ میں پکڑ کہ اپنے موٹے ہونٹ میرے ہونٹوں پہ رکھ دئیے اور میرے ہونٹوں کو کھا جانے والے انداز میں چوسنے لگیں ان کے منہ سے ہلکی ہلکی ناگوار مہک مجھے محسوس ہو رہی تھی لیکن میرے ہونٹ ان کے ہونٹوں میں جھکڑے ہوئے تھے اور میں چاہتے ہوئے بھی ہونٹ نہ چھڑا سکا آنٹی نے میرے ہونٹ چوستے چوستے ایک لمحے کے لیے گہری سانس لی اور مجھے گھورتی ہوئی بولیں ابھی تو گھر اپنی ماں کی گول مٹول موٹی بنڈ کو گھور رہے تھے اب میرے سامنے معصوم بن رہے ہو یا صرف ابھی گھورنے پہ ہی گزارا کر رہے ہو۔ میں آنٹی کی یہ بات سن کہ بہت حیران ہوا بلکہ پریشان ہو گیا اور میرے چہرے پہ ہوائیں اڑنے لگیں۔ آنٹی نے مجھے پریشان ہوتے دیکھا تو ایک بار پھر میرے منہ پہ حملہ آور ہو گئیں اور مجھے دبوچ کہ چوسنے لگ گئیں۔ آنٹی نے میرے ہونٹ چوستے چوستے اپنا ایک ہاتھ میرے ہاتھ پہ رکھا اور میرا ہاتھ کھینچتے ہوئے اپنے ایک ممے پہ لے گئیں اور دوسرے ہاتھ سے میری للی کو پکڑ لیا ۔ مجھے انوکھا لطف مل رہا تھا مگر ان کے منہ سے آتی ناگوار سی مہک سارا مزہ خراب کر رہی تھی۔ آنٹی نے اس طرح میرے ہونٹ چوستے چوستے میرے لن کو یا للی کو مسلنا شروع کر دیا اور ہاتھ سے اسے آگے پیچھے مسلنے لگیں کلثوم آنٹی مجھ پہ حاوی ہو چکی تھیں اور میں ایک انوکھے سرور میں ڈوب رہا تھا۔ ان کی امی والی بات نے مجھے بہت پریشان کر دیا تھا اور میں ان سے ہونٹ چسواتے یہ سوچ رہا تھا کہ میرے دل کی بات ان کو کیسے پتہ چل گئی اور میرے اندر یہ خوف بھی پیدا ہو گیا کہ کہیں یہ امی کو بتا ہی نہ دیں اس لیے چپ چاپ ان کے گلے لگا ان سے ہونٹ چسواتا رہا۔ کلثوم آنٹی نے ٹراوزر کے اوپر سے للی کو مسلتے مسلتے ایک ہاتھ ٹراوزر مین گھسایا اور میری للی کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔ مجھے بہت انوکھا سا مزہ ملا جو مجھے کبھی نہیں ملا تھا کیونکہ یہ میرا پہلا باقاعدہ سیکس تجربہ تھا اس سے پہلے میں اتنا قریب کسی سے نہیں ہوا تھا اور اس میں بھی آنٹی کی عمر کیوجہ سے مجھے جھجھک تھی اور وہ جو کیے جا رہی تھیں میں ان کے آگے چپ تھا ان کا اس طرح ساتھ نہیں دے رہا تھا۔ آنٹی نے میری سائیڈ سے اٹھتے ہوئے فرش پہ میری ٹانگوں کے درمیاں بیٹھتے ہوئے پھر میری للی کو پکڑ لیا اور مجھے للی سے پکڑ کر اوپر کھینچا جس سے میں تخت پوش سے زرا اوپر ہوا تو آنٹی نے میرا ٹراوزر کھینچ کر نیچے کر دیا اور خود گھٹنوں کے بل بیٹھی میری للی کا معائینہ کرنے لگی جو اکڑ کہ میری ناف کی طرف مڑی ہوئی تھی ۔ آنٹی نے مجھے تخت پوش پہ بٹھایا کہ میری ٹانگیں پہلے کی طرح نیچے لٹکی ہوئی تھیں اور میری کمر کے پیچھے انہوں نے تکیہ رکھ کہ مجھے اس سے ٹیک لگوا دی اور پھر میری ٹانگوں کے درمیاں بیٹھ کر میری للی کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کہ مٹھی بند کر لی میری ساری للی تقریبا ان کی مٹھی میں آ گئی اور صرف اوپر سے لکی کی ٹوپی زرا سی باہر رہی۔ آنٹی نے میری طرف دیکھتے ہوئے للی کو مٹھی میں آگے پیچھے مسلنا شروع کر دیا ان کی
سانسیں اسی طرح تیز چل رہی تھیں اور وہ میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولیں ارے شہزادے اتنی چھوٹی سی للی ہے اور نظر تم نے اپنی ماں کی پھدی پہ رکھ لی ہے اس کے ساتھ دو لکیاں اور بھی باندھ لو تب بھی اس کو مطمئن نہیں کر سکو گے۔ اب میری بلا جانے یہ مطمئن کرنا کیا تھا سو میں چپ چاپ للی کو ملنے والا مزہ لیتا رہا اور ہنس کہ چپ رہا۔ آنٹی نے پھر میری آنکھ میں دیکھا اور کہا مجھ سے دوستی کر لو میں تمہاری بہت مدد کروں گی جو تم چاہتے ہو تمہیں سب مل جائے گا لیکن مجھ سے دوستی کرو گے تب۔ میں تمہیں ہر وہ چیز دوں گی جو تم چاہو گے لیکن شرط رازداری ہے ۔ آنٹی نے میری للی مسلتے ہوئے کہا اور پھر للی کی نوک کو سر جھکاتے ہوئے اپنے ہونٹوں کے درمیاں لگ لیا اور اسے ہونٹوں سے ہلکا سا دبایا تو وہ مزہ اتنا انوکھا تھا کہ میں تب کچھ بھی کرنے کا وعدہ کر سکتا تھا یہ تو عام باتیں تھیں۔ میرے منہ سے بے اختیار ایک سسکی نکلی اور میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی جو آپ کہو گی وہی ہو گا جیسے آپ کہو گی وہی کروں گا۔ آنٹی نے للی منہ سے نکالی اور کہا اگر یہ کرو گے تو فائدے بھی بہت ملیں گے نقصان کوئی نہیں ہو گا۔ اس چھوٹی سی للی سے تم کچھ نہیں کر سکتے ابھی اسے بڑا کرنا ہے۔ آنٹی نے یہ کہتے ہوئے للی کو پورا اپنے منہ میں بھر لیا اور منہ آگے پیچھے کرتے اسے چوسنے لگیں اور مجھے یوں لگا میں اس دنیا سے کہیں اور ہوا میں اڑ رہا ہوں ۔ آنٹی نگ میری ٹانگیں پھیلاتے ہوئے اوپر اٹھا لیں اور میری للی کو جاندار قسم کے چوپے لگاتی گئیں میں لطف کی ایک نئی منزل کی طرف گامزن تھا آنٹی میری للی کو چوستی رہیں اور میں لیٹا مزے لیتا رہا کچھ دیر للی چوسنے کے بعد وہ اوپر ہوئیں اور مجھے کہا کیا تم مجھ سے دوستی کر رہے ہو نا؟ میں نے اثبات میں سر ہلایا اور کہا جی آنٹی مجھے کوئی اعتراض بھی نہیں ہے ۔ مجھے آپ سے دوستی کرنا اچھا لگے گا۔ مجھے زندگی میں پہلی بار یہ مزہ مل رہا تھا تو بیشک آنٹی کا رنگ کالا تھا تو کیا فرق پڑتا ہے میں نے دل کو سمجھایا کہ جو مل رہا ہے اسے غنیمت سمجھو بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔ میں نے ان کے اوپر ہوتے ان سے گلے ملنے کی کوشش کی کیونکہ وہ میری ٹانگوں کے درمیان نیچے فرش پہ تھیں میں ان کے کندھے پہ سر رکھا اور کہا آنٹی محلے میں مجھے ایک آپ ہی تو اچھی لگتی ہو مجھے آپ سے دوستی کر کہ بہت اچھا لگے گا۔ آنٹی نے بھی مجھے اپنے ساتھ لگا لیا اور میری کمر کو سہلاتے ہوئے کہا یوین کرو علی تمہیں اس س فائدہ ہی ہو گا میں تیری ہر خواہش پوری کروں گی تمہیں تمہاری ماں تک بھی پہنچا دوں گی اگر تم چاہو تو محلے کی ہر لڑکی تمہیں لا کہ دوں گی اگر تم میرے ساتھ ٹھیک رہو تو۔ یہ باتیں سن کہ میں بہت خوش ہوا کہ آنٹی اتنا کچھ کر سکتی ہیں تو مجھے ان کی بات ماننے میں کیا حرج ہے ۔ میں نے ان کے گلے لگے لگے ہی کہا کہ کوئی بات نہیں آنٹی آپ فکر مت کرو آج سے ہم پکے دوست ہیں۔ آنٹی نے پھر مجھے خود سے الگ کرتے ہوئے میری للی کو ہاتھ میں پکڑا اور بولیں تم فارغ ہوتے ہو یا نہیں،؟ میں یہ بات نہیں جانتا تھا تو میں نے پوچھا کیا مطلب آنٹی؟ آنٹی کے چہرے پہ ایک مسکراہٹ سی آ گئی اور بولیں اس سے کبھی سفید پانی نکلا ہے گاڑھا گاڑھا سا؟ میں نے نا میں سر ہلایا کہ مجھے ابھی نہیں پتا یہ بات ۔ آنٹی کے چہرے پہ ایک معنی خیز سی مسکراہٹ آ گئی اور انہوں نے ایک بار پھر میری للی کو اپنے منہ میں بھر لیا ۔ آنٹی نے میری للی منہ میں لی اور اسے چوسنے لگیں ساتھ ایک ہاتھ نیچے کر کہ انہوں نے میرے چھوٹے چھوٹے ٹٹوں کو بھی سہلانا شروع کر دیا میں تو جیسے ہوا میں اڑ رہا تھا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا کچھ دیر ایسے چوسنے کے بعد جب انہوں نے میری للی کو منہ سے نکالا تو وہ ان کے تھوک سے لت پت ہو چکی تھی انہوں نے میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور میری للی کو ہاتھ میں پکڑ کر مسلنے لگیں میری منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں انہوں نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا بہت ماں چود ہو للی دیکھو چھوٹی سی اور نظر رکھی ہوئی ہے اپنی ہی ماں پہ اور پھر ہنسنے لگ گئیں اور۔ میری للی کو سہلاتے ہوئے ہاتھ میں پھر سے بولیں تمہارا قصور ہے بھی نہیں تمہاری امی پہ محلے کا ہر مرد عاشق ہے کمینی ہے بھی اتنی دلکش کہ جو دیکھتا ہے اسی کا ہو جاتا ہے تم تو ابھی بچے ہو یہاں تو بڑے بڑے اس کی اداوں پہ مرتے ہیں۔ کلثوم آنٹی کی یہ بات مجھے بری تو لگی لیکن ان کے ہاتھوں میں للی دئیے میں چپ ہی رہا کہ ایسا نا ہو میں کچھ بولوں تو اس مزے سے بھی جاوں۔ کلثوم آنٹی نے میرے چہرے کی طرف دیکھا اور لن کس سہلانے کی سپیڈ تیز کر دی اور بولیں علی اگر شازیہ کے گورے ہاتھوں میں تمہاری یہ للی ہو تو کیسا لگے گا جو میں کر رہی ہوں اگر وہ کرے تو ؟؟ ساتھ انہوں نے للی کو سہلانے کی سپیڈ بہت تیز کر دی۔ میرا جسم بہت عجیب ہو چکا تھا ان کی یہ بات سن کر مجھے جھٹکا سا لگا لیکن میں نے شرم سے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نا دیا۔ کلثوم آنٹی نے میری للی کو اسی طرح مسلتے ہوئے کہا مجھے یقین ہے تمہیں سن کہ ہی مزہ آیا ہو بڑے ہی ماں چود ہو فکر نہ کرو بہت جلد میں اس کی پھدی تمہارے آگے رکھوں گی بس زرا اس للی کو لن بننے دو۔ یہ کہتے ہی انہوں نے ایک بار پھر میری للی کو منہ میں بھر لیا اور تین چار زوردار چوپے لگانے کے بعد مجھے وہیں تخت پوش پہ نیچے کر کے میرے پیچھے سے تکیہ ہٹا دیا کہ میری ٹانگیں تخت پوش سے نیچے لٹکی ہوئی تھیں ۔ وہ مجھے نیچے گراتی ہوئی پاوں سے جوتیاں نکالتے ہوئے میرے پیٹ سے نیچے اکڑوں بیٹھ گئیں اور اپنی شلوار ننگی کرتے ہوئے میری للی کو ہاتھ میں پکڑ لیا۔ میں نے سر اٹھا کہ ان کی ٹانگوں کے درمیاں دیکھا تو موٹے موٹے دو کالے ہونٹوں کے درمیان ایک گول سا سوراخ بنا ہوا تھا اور کلثوم آنٹی کا کالا چہرہ پسینے سے شرابور ہو چکا تھا ان کی پھدی پہ کالے کالے بال بہت عجیب لگ رہے تھے میں نے یہ کچھ تو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا جو کچھ ہونے جا رہا تھا آنٹی نے اپنے دانتوں سے اپنا نچلا ہونٹ دبایا اور میری للی کو پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پہ رکھا اور اس پہ بیٹھ گئیں مجھے یوں لگا جیسے کوئی بہت گیلی گیلی اور گرم جگہ میں میری للی جا چکی ہے میرے زہہن میں یہیں تھا کہ گندی نے پیشاب کر دیا ہے لیکن للی کے ارد گرد جو گرمی اور پھسلن تھی وہ اچھی لگ رہی تھی آنٹی نے میری طرف دیکھا اور پھر پھدی کو بھینچا جس سے میری للی ان کی پھدی میں دب گئی اور وہ اپنا بھاری وجود مجھ پہ اچھالنے لگ گئی اور للی کو اندر باہر خود ہی کرنے لگ گئیں ۔
