امی اور مالک مکان

0

 








امی اور مالک مکان

 اپنے جذبات دے رہا ہو آپ کو 

گرمیوں کے دن تھے دوپہر کا وقت تھا میری دونوں باجیاں اکیڈمی گئی تھی گھر میں امی چھوٹی بہن اور بھائی تھا میں باہر کھیل رہا تھا ہمارے گھر کی گلی کو صرف ایک ہی راستہ ہے آگے سے گلی بند ہے ہم سب بچے اکثر باہر موڑ پر ہی کھیلتے تھے ایک دن ہمارا مالک مکان آیا اس نے مجھے پوچھا امی کہا تمہاری میں نے کہا ماموں امی تو گھر ہیں بلاؤ کیا بولا نہیں رہنے دیں میں خود چلے جاتا ہوں وہ ہمارے گھر کی طرف چلا گیا ہم کھیلنے لگ گئے قریب دس منٹ بعد امی نے گیٹ پر کھڑے ہوکر مجھے آواز دی میں گیا اور پیسے دے کر کہا جاؤ بوتل لے کر آؤ ماموں کے لیے میں سٹور پر چلا گیا میرے دوست بھی نکل گئے میں کھیلتا کودتا 15,20 منٹ تک گھر پہنچا اندر کا منظر تھوڑا عجیب سا لگا ماموں صوفے پر بیٹھے تھے امی نیچے ان کے پاؤں کے پاس تھی اور ان کا اک پاؤں امی کی گود میں تھا مجھے دیکھ کر ہٹا دیا امی نے میرے ہاتھ سے بوتل لی اور مجھے کہا جاؤ کھیلوں اگر کوئی آئے تو کہنا امی سو رہی ہے میں بھی باہر گیا پر کوئی نہیں تھا تھوڑی دیر پھرتا رہا پھر سوچا گھر ہی چلے جاتا ہوں میں چپ کے سے اندر داخل ہو گیا سب ایک ہی کمرے میں تھے میں چھت پر جانے لگا کے مجھے امی کی آواز آئی اہ آرام سے میں کمرے کا دروازا کھولنے لگا پھر سوچا امی مارے نا اس لیے کھڑکی کے قریب جا کر دیکھنے لگا تو جب دیکھا میرے دل میں ہل چل سی مچ گئی امی ماموں کی گود میں بیٹھی تھی اور ماموں امی کے ممے دبا رہے تھے کھبی گردن چوم رہے تھے امی کا بھی ہاتھ ماموں کے چہرے پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے ان کی شلوار کے اوپر اففف میرا تو دل دھک دھک کر رہا تھا امی نے ایک لمبی سسسییی کرنے کے بعد پوچھا 

امی۔کیا بات ہے آج اتنے ظالم کیوں ہو رہے ہوں

ماموں ۔ ظلم کہا پیار کر رہا ہوں اتنے دن بعد تو ٹائم ملا 

امی۔ٹائم تو آج بھی کم ہے

ماموں ۔کیوں 

امی۔ میری بیٹیاں آنے والی ہیں جناب 

ماموں ۔تو پھر کچھ کر اب ایسے تو نا مار مجھے 

امی۔کیا کرو اس کا یہ تو ہر دوسرے دن منہ اٹھا کے جاتا ہے یہ بات امی نے ان کے لن کو پکڑ کر کی 

ماموں ۔تو کیا کرو تجھ سے پیار ہی اتنا چل آجا اب 

امی اٹھی اور نیچے ماموں کے پاؤں میں بیٹھ گئی ماموں اپنی شلوار کھولنے لگے امی نے بھی ساتھ دیا ماموں نے امی کا سر پکڑ کر اپنے لن کی طرف کیا امی نے بھی منہ کھول کر چوپا لگایا اور دو تین بار منہ اوپر نیچے کر کے باہر نکال کر لن ہاتھ میں پکڑ کر باتیں کرنے لگی

امی۔اج تو بڑی صفائی کی ہے اس کی 

ماموں ۔ہاں یار آج ہی ٹائم ملا 

امی۔تو آج ہی اسے آخر آگئی ہے بندہ ٹائم بنا کر آتا یا مجھے کہتے میں کوئی انتظام کر لیتی 

ماموں ۔چل وہ پھر سہی اب جلدی کر کہی کام ادھورا نا رہ جائے

امی ۔ لو کر بات کھبی ایسا ہوا آپ ادھورے رہے ہو ٹینشن نا لو خوش کر کے بھیجوں گی 

امی اٹھی اور اپنی شلوار اتار دی اور پوچھا کیا کرنا یہی یا اندر بیڈ پر

ماموں ۔نہیں ایسے ہی آجا میرے اوپر امی شلوار سائیڈ پر رکھی تو ان کا لن بلکل صاف نظر آیا جو سائز میں ساڈھے 6 انچ کے قریب لمبا اور موٹا اچھا خاصا تھا امی نے پوچھا قمیص اتار دو یا ایسے ہی اوپر کر لو ماموں نے کہا ایسے ہی ٹھیک ہے ان کو باہر نکال اور امی کی برا پکڑ کر ممے باہر نکال لیے اب ماموں صوفے پر ٹانگیں نیچے کر کے بیٹے تھے امی ان کی گود میں ان کی طرف منہ کر کے بیٹھ گئی اور دونوں ایک دوسرے کے چوسنے لگے پھر ماموں نے امی کے ممے چوسے پھر گردن اور نیچے گانڈ کو دباتے امی بھی جوش میں ساتھ دیں رہی تھی ماموں بولے 

نیچے آ ذرا اسے چوس امی جلدی سے نیچے اتری اور ان کے لن کو پکڑ کر منہ میں ڈال کر لگاتار چوپے لگانے لگی 

ماموں ۔آہ آہ بس تیری یہی بات اچھی ہیں تو نے آج تک مجھے منا نہیں کیا

امی۔اچھا آپ کی بیوی نہیں کرتی 

ماموں ۔چھوڑ اس کی بہن کو چود سالی کوئی مزا نہیں دیتی کاش تو شادی سے پہلے مجھے ملی ہوتی

امی۔مل تو گئی ہوں چاہے پہلے یا بعد میں آپ کا کام تو ہورہا ہے نہ 

اور پھر لن منہ میں ڈال لیا 4,5 زبردست سے چوپے لگائے اور پھر بولی ہاں جی دل خوش ہوا 

ماموں ہاں کیوں نہیں چل اب اوپر آ

امی۔کیسے 

ماموں نے امی کو گھومایا اور خود ویسے ہی بیٹھے رہے امی کی گانڈ اپنی طرف کر کے بولے چل اندر لے امی بھی ان کے کھڑے لن پر بیٹھ گئی اور آہ کی آواز نکالی ماموں نے بھی امی کی گانڈ پکڑ کر نیچے سے زور سے جھٹکا دیا لن پورا اندر چلا گیا اب ماموں کے دونوں ہاتھ امی کی کمر پر گانڈ کے قریب تھے اور امی کو اپر نیچے ہونے میں مدد دے رہے تھے امی بھی بڑے جوش سے لن کے اوپر نیچے ہورہی تھی تقریباً 5 منٹ اسے چدوانے کے بعد امی کی آواز آئی میں تھک گئی ہوں جگہ بدل لو 

ماموں ۔تو ٹھیک ہے آٹھ اور صوفے پر ہی گھوڑی بن جا امی نے جلدی سے منہ صوفے کی طرف کیا اور گانڈ ان کی طرف کر کے گھوڑی بن گئی ماموں پیچھے کھڑے ہو کر امی کی پھدی کے باہر ہی رگڑنے لگے امی کی آواز آئی اب ڈال بھی دیں کیوں تنگ کرتے ہیں

ماموں نے جھٹکے سے لن اندر ڈالا اور پھر چودنے لگے

امی آہ سسیی جلدی کریں آہ اففف 

ماموں ۔مزا آرہا ہے میری شہزادی کو اہمم

امی۔ہاں جی بہت بس کرتے رہے 

اب ماموں نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر صوفے پر رکھ لی اور دونوں ہاتھ امی کی کمر پر اور چودتے رہے ایسے ان کا لن اندر باہر ہوتا صاف نظر آتا تھا دونوں پسینے سے بھرے ماموں کے جھٹکے امی خوب برداشت کر رہی تھی لیکن آوازیں بھی نکل رہی تھی ان کا تو پتا نہیں کیا حال تھا پر میں بہت گھبرایا ہوا تھا کہ کہی مجھے کوئی دیکھ نا لے یا گھر میں کوئی نا آ جائے پر حقیقت یہ بھی ہے مجھے مزا بھی آ رہا تھا امی کو اس طرح کسی غیر کے آگے ننگی دیکھ کر دل میں الگ ہی جزبات تھے اور یہی وہ وقت تھا جب سے میں نے یہ سب دیکھنا شروع کیا اور آج تک ہزاروں راز دل میں ہیں خیر چھوڑیں ان کی طرف چلتے ہیں

امی ۔کی آوازیں ماموں کا جوش اور اندر باہر ہوتے لن کی تھپ تھپ بھی مزا دے رہی تھی کے امی کو زوردار تھپڑ پڑا گانڈ پر اس وقت تو مجھے عجیب لگا کے امی سب کچھ کر رہی ہیں پھر کیوں مارا لیکن اس مزے سے اب میں خود بھی واقف ہوں چدائی کا مزا کیا ہوتا 

ان کے مارنے سے امی کی ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ چیخ نکلی آہ کیا ہوا فارغ ہونے لگے 

ماموں ۔نہیں میری جان پہلے تو ہوجا پھر ہوتا ہوں 

امی۔جی ٹھیک تھوڑا تیز کریں پھر انہوں نے سپیڈ بڑھا کر کہا تھوڑی ٹائٹ کر اپنی 

امی۔لگتا زیادہ گیلی ہے صاف کر لو 

ماموں ۔کس سے کرو امی نے اپنا دوپٹہ پاس پڑا پکڑا بولی اس کی سائیڈ سے کر لو ماموں نے لن باہر نکال کر لن صاف کیا اپنا پیٹ بھی صاف کیا اور امی کی پھدی کو بھی صاف کیا اور پھر لن اوپر رگڑنے لگے امی نے جلدی سے ہاتھ پیچھے کیا اور لن پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھ کر خود کو پیچھے کیا اور بولی کر لو یار میرا ہونے والا بس

ماموں ۔اچھا چل ہوجا میری جان اور پھر چدائی کرنے لگے اور زور زور سے جھٹکے مارتے امی کی بیچ بیچ میں سانس تک رکتی ایسے جھٹکے تھے پر امی خوش تھی ایسے دیکھتے دیکھتے امی کا جوش بھڑنے لگا اور آوازیں بھی آہ آہ کرو نا زور نال ماور آہ اور زور نال رکنا نہیں آہ 

ماموں ۔ہاں میری جان تیرے لیے تو سب کچھ کر سکتا ہو یہ لے نا 

امی۔اہ میں بھی تو آپ کی ہوں آہ

ماموں ۔کیا ہے میری تو بتا تو 

امی ۔سب کچھ ہوں جو آپ کہو آپ کی سہیلی یار دوست بیوی سب کچھ 

ماموں ۔ہاں وہ تو ہے پر میری اور بھی تو کچھ لگتی ہے نا 

امی۔ جی آپ ہی بتائیں کیا ہوں 

ماموں ۔میری سکسی معشوقہ میری اتھری گھوڑی

امی۔جی آہ ہاں جی ملک صاحب آپ ہی گھوڑی کتی رنڈی جو سمجھے ہوں آہ آہ آہ اہہہہہ میں بس آہ ہاااا بس میری جلدی کر لیں بولتے بولتے امی بلکل سر نیچے رکھ کر ہانپنے لگی اور ماموں پیچھے سے چود رہے تھے اور بولے ہاں ہو گئی فارغ نیچے سے امی کی ہلکی سے آواز آئی

امی۔ہممم ہوگئی 

ماموں ۔بس دو منٹ میرا بھی ہونے والا ہے تھوڑی ٹائٹ کر امی نے ٹانگیں ساتھ جوڑ کر گانڈ پر زور دیا اور منہ نیچے کر کے لیٹی رہی

اب ماموں کی سپیڈ تیز ہوتی گئی اور زوردار بھٹکے شروع ہو گئےاور امی سے پوچھا اندر فارغ ہو جاؤ

امی۔جی جہاں ہونا ہو جاؤ کوئی بات بات نہیں امی شائد سمجھ گئی تھی کے ان کے آخری جھٹکے ہے اس لیے ان کا ساتھ دے رہی تھی گانڈ آگے پیچھے کر کے ایسے ,1,2 منٹ کے تیز ترین جھٹکوں سے ماموں کی چیخ نما آواز نکلی اہہۃہہہہہہ آہ اور رک گئے لن اندر ہی تھا اور ان کی ٹانگیں اور جسم جھٹکے کھانے لگا انہوں نے لن باہر نکالا اور ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گئے امی جلدی سے سیدھی ہوئی اور پاؤں کے بل بیٹھ گئی جیسے لوگ پیشاب کرتے ہیں امی کے اندر سے اچھا خاصا پانی منی نکلا امی نے اچھی طرح انگلی سے اندر سے صاف کیا اور وہی دوبٹہ پکڑ کر اپنی پھدی صاف کی اور ان کی طرف دیکھ کر ہنستے ہوئے کہا ہاں جی ہوگیا سکون اب خوش 

ماموں ۔ہاں اسے بھی صاف کر دیں امی نے نیچے بیٹھی ہوئی لن کو اچھی طرح صاف کیا اور ایک چومی لی اس کی امممما اور ساتھ ہی اٹھ کر بیٹھ گئی ان کے پاساور بولی ہاں جی اب تو ناراض نہیں اب تو غصہ ختم نا 

ماموں ۔میں تو پہلے بھی نہیں کرتا تو ہی ماں چدواتی ہے غلط باتیں کرتی 

امی۔اچھا میں مذاق بھی نہیں کر سکتی بھلا میں پاگل ہو جو ہر بندے کے نیچے لیٹ جاؤ اور ساتھ ہی ماموں کی ننگی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئی اور سینے پر ہاتھ پھیرنے لگی

ماموں ۔میں نے تو کھبی نہیں کہا تو دو نمبر ہے تو خود ہی کہ رہی تھی ناظم بڑی منتیں کرتا جب سامان لینے جاتی ہوں تو میں نے کہ دیا جا چدوا جہاں سے مرضی 

( یہ ناظم انکل ہمارے محلے کے سٹور والے تھے) 

امی۔تو میں نے کون سا اس کو دے دی اور اگر دینی ہی ہوتی تو آپ کو کیوں بتاتی 

ماموں تو وہ کیا تھا جو کہ رہی تھی میرے جسم کی بڑی تعریف کرتا اس نے کیسے دیکھا 

امی۔ہاہاہا میری جان وہ تو اسے تنگ کر رہی تھی تھوڑا بیچارہ ایسے ہی خوش ہوجاتا ہے آپ ٹینشن نا لیا کرو بس میری لیا کرو اچھا آپ اگر ایک دو دن صبر کر لیتے تو میں بچوں کو ان کی نانی کے گھر بیجھ کر سارا دن آپ کے پاس رہتے اب آپ ناراض تھے تو آپ کو منا نہیں کر سکی اب تو خوش ہے نا اور پھر ان کا لن پکڑ کر چوما اور ہلکاسا چوپا لگایا اور بولی بس میری جان اٹھو کپڑے پہنو بچے آنے والے ہیں دونوں کپڑے پہننے لگے 

میں بہت کچھ جانتا ہوں اور بھی کئی واقعات ہیں اگر آپ میرا ساتھ دیتے رہے تو بتاتا رہو گا.

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)