پہنی ہوئی تھیں۔۔۔اس کی وجہ سے اس کے مموں کا سائز صاف نظر آ رہا تھا۔۔۔چاچی کے ڈارک براؤن رنگ کے نپلز بھی صاف نظر آ رہے تھے۔۔۔
چاچی: سمیر لائٹ بند کر دے۔۔۔۔
میں نے چاچی کی بات کا کوئی جواب نہ دیا۔۔۔اور اٹھ کر لائٹ بند کر دی۔۔۔اور پھر سے بستر پر آ کر بیٹھ گیا۔۔۔میری پیٹھ چاچی کی طرف تھی۔۔۔انہوں نے لیٹے لیٹے میری پیٹھ پر ہاتھ رکھ کر دھیرے دھیرے پیٹھ پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔"سمیر تو بھی لیٹ جا۔۔۔ردا کو آنے میں کافی وقت لگے گا۔۔۔اتنی دیر ایسے بیٹھے بیٹھے تھک جاؤ گے۔۔۔" میں نے چاچی کی بات سن کر خاموشی سے بستر پر لیٹ گیا۔۔۔چاچی نے کروٹ بدل کر میری طرف منہ کر لیا۔۔۔اور پھر اپنا ایک بازو میرے اوپر سے نکال کر میرے کندھے کو پکڑ کر اپنی طرف دھکیلا تو، میں بھی بغیر کسی جدوجہد کے کروٹ کے بل ہو گیا۔۔۔اب میرا اور چاچی کا منہ آمنے سامنے تھا۔۔۔
کمرے میں باہر سے ہلکی روشنی آ رہی تھی۔۔۔چاچی نے دھیرے دھیرے میرے کندھے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔"مجھے پتہ ہے ہمارا سمیر کبھی ایسا بول ہی نہیں سکتا۔۔۔ وہ بلّو ہے ہی کنجر۔۔۔تو اسکی باتوں کو سیریس مت لینا۔۔۔۔" چاچی کا ہاتھ لگاتار میرے کندھے اور بازو پر چل رہا تھا۔۔۔"جی چاچی۔۔۔" میں نے اس سے زیادہ اور کچھ نہ کہا۔۔۔"اچھا سمیر ایک بات پوچھوں۔۔۔؟" چاچی نے سرگوشی میں کہا۔۔۔
میں: جی۔۔۔
چاچی: سچ سچ بتاؤ گے نا۔۔۔؟
میں: جی چاچی۔۔۔
چاچی: تمہارا دل کرتا ہے میری لینے کا۔۔۔۔
میں: یہ آپ کیا بول رہی ہیں۔۔۔میں نے کبھی آپکے بارے ایسا سوچا بھی نہیں۔۔۔
چاچی: مجھے پتہ ہے۔۔۔پہلے کبھی نہیں سوچا ہوگا۔۔۔لیکن آج تو سوچ رہے ہو نا۔۔
میں: جی نہیں چاچی جی۔۔۔میں نے آپکے بارے میں ایسے کیوں سوچنا۔۔۔
چاچی: پھر جھوٹ۔۔۔اگر نہیں سوچ رہے تو پھر یہ کیا ہے۔۔۔
چاچی نے میرے کندھے سے ہاتھ ہٹا کر نیچے لے جا کر میری شلوار کے اوپر سے میرے لن کو پکڑ لیا۔۔۔جو پہلے ہی پوری طرح سخت ہو چکا تھا۔۔۔چاچی نے شلوار کے اوپر سے میرے لن کو دو چار بار دبایا ہی تھا کہ، میرے لن اور زیادہ سخت ہو گیا۔۔۔میرے جسم کو جھٹکا سا لگا۔۔۔"اب بول تیرا دل کر رہا ہے نا میری لینے کا۔۔۔ " چاچی دھیرے دھیرے میرے لن کو شلوار کے اوپر سے دبا رہی تھیں۔۔۔جو پوری طرح ہارڈ ہو چکا تھا۔۔۔"یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں۔۔۔۔" میں نے سسکتے ہوئے کہا۔۔۔"سچ کہہ رہی ہوں۔۔۔بول نا تیرا من کر رہا ہے کرنے ۔۔۔"کو۔۔۔ " اب مجھ سے بھی برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔۔ "جی۔۔۔۔"
چاچی : کیا جی۔۔۔۔؟
میں : جو آپ پوچھ رہی ہیں۔۔۔
چاچی: ساتھ ساتھ بول نا صرف جی سے کام نہیں چلانے والا۔۔۔
میں: چاچی جی میرا دل کر رہا ہے۔۔۔
چاچی : کیا کر رہا ہے تیرا دل۔۔۔
میں : آپکی لینے کا۔۔۔
چاچی: کیا۔۔۔؟ (چاچی نے سرگوشی سے بھری آواز میں کہا۔۔۔ اور بالآخر میں نے بھی ہمت کر کے کہہ دیا۔۔ کیونکہ نیچے چاچی میرے لن کو مزید دبائے جا رہی تھیں۔۔۔ اور مجھ سے اب اور سہن نہیں ہو رہا تھا۔۔۔)
میں: آپکی پھدی۔۔۔
چاچی: تو مارے گا میری پھدی....؟
میں: جی چاچی....
چاچی نے میری شلوار کا ناڑا کھول کر میرے لن کو باہر نکال لیا... اور میرے لن کو ہلاتے ہوئے بولی..."جی چاچی..." میں نے ہمت کر کے کہا....چاچی کا ہاتھ اب میرے لن کی لمبائی موٹائی ناپنے لگا تھا... "تیرا لن تو ابھی سے بڑا تھگڈا ہو گیا ہے... میں تو تمہیں بچہ سمجھتی تھی...." میں چاچی کی بات سن کر مسکرانے لگا... "چل پھر آجا مار لے میری پھدی...میں آج تمھے منع نہیں کرنا ہے...." چاچی نے مجھے اپنی طرف دھکیلتے ہوئے کہا.... "پر کیسے....؟ " اب میں بھلا کیسے اور کہاں سے شروع کرتا...چاچی کو بھی اس بات کا احساس تھا... "پھدی مارنے کا شوق تو بڑا چڑھا ہے...اب میں بتاؤں کیسے پھدی ماری جاتی ہے.."
میں: جی چاچی...
چاچی: چل آجا پھر...آج تجھے سب سکھا ہی دیتی ہوں.....
سمرا نے میرا ایک ہاتھ پکڑا اور اپنی کمر کے پیچھے لے جاتے ہوئے بولی....اور اس نے اپنا ہاتھ بھی میرے کمر کے پیچھے لے جا کر رکھ دیا..."سب سے پہلے ایک دوسرے کے جسم کو اپنی باہوں میں لیا جاتا ہے... پھر ایک مرد عورت کے جسم کو اپنے ہاتھوں سے سہلاتا ہے....عورت کے جسم کے ہر انگ کو دبا کر مسل کر سہلا کر عورت کو گرم کیا جاتا ہے...چلو اب کرو....جیسے میں نے تمہیں بتایا ہے..."
میں نے سمرا کی کمر کے پیچھے ہاتھ رکھ کر اس کو اپنی طرف دبایا اور اس کے موٹے موٹے مموں کو اپنے سینے پر دبا لیا...سمرا نے بھی میری کمر کے پیچھے ہاتھ رکھا اور مجھے گلے لگا لیا..."ہاں ٹھیک ہے ایسے ہی اب نیچے سے بھی قریب آتے ہیں.. "سمرا نے میری گانڈ پر ہاتھ رکھا اور میرے لن والے حصے کو بھی اپنی پھدی کی طرف دبا لیا...میرا لن شلوار سے باہر تھا اس لیے فوراً ہی وہ سمرا کی ٹانگوں کے درمیان اس کی پتلی سی شلوار کے اوپر سے ہی اس...کی پھدی سے ٹچ ہونے لگا۔۔۔مجھے اسکی پھدی کی گرمی اپنے لن کے ٹوپی پر صاف محسوس ہو رہی تھی۔۔۔ اور سمرا کا بدن بھی کانپ رہا تھا۔۔۔
میں نے تھوڑا سا اور آگے ہو کر لن کو سمرا کی پھدی کے لپس کے درمیان دبا دیا۔۔۔سمرا مکمل طور پر میرے ساتھ چپک گئی اور میرے چہرے کے سامنے چہرہ لاتے ہوئے بولی۔۔۔ "اچھا اب کس کرتے ہیں۔۔۔" سمرا نے میرے گال کو چوما پھر میرے پورے چہرے اور ہونٹوں کو پاگلوں کی طرح چومنے لگی۔۔۔وہ اب پوری طرح سے گرم ہو چکی تھی۔۔۔اسکی سانسیں اُکھڑنے لگی تھیں۔۔۔" ایسے چومتے ہیں سمجھے۔۔۔" میں نے ہاں میں گردن ہلائی۔۔
سمرا سمائل کرتے ہوئے بولی۔۔۔"اب تمہاری باری ہے۔۔۔کھا جا مجھے پورا کا پورا۔۔۔" میں بھی سمرا کی طرح اسکے پورے چہرے کو کس کرنا شروع کر دیا۔۔۔ سمرا نے مستی میں آ کر اپنا ایک ہاتھ میرے سر کے پیچھے لے آیا۔۔۔اور میرے سر کو آگے کی طرف دھکیلنے لگی۔۔۔ سمرا نے مجھے اپنے بازوؤں میں لیتے ہوئے اپنے اوپر کھینچ لیا۔۔۔اسکے بعد ایسے عورت کے اوپر آ جانا ہوتا ہے۔۔۔میں پوری طرح سمرا کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔اس کے ممے میرے سینے کے نیچے دبے ہوئے تھے۔۔۔سمرا کے چہرہ پر ہلکی سی سمائل تھی۔۔۔سمرا نے دونوں ہاتھوں کو میرے گالوں پر رکھا اور مجھے جھکاتے ہوئے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔فلموں میں کئی بار کسنگ سین دیکھ چکا تھا۔۔۔اسلیے میں نے بھی زیادہ دیر نہ کی۔۔۔اور سمرا چاچی کے ہونٹوں کو ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا۔۔۔اب ہم دونوں پاگلوں کی طرح ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چوس رہے تھے۔۔۔
اس کی ٹانگیں خود ہی تھوڑی کھلنے لگیں میرا لن اس کی پھدی کو ٹچ ہونے لگا۔۔۔ جیسے ہی مجھے اپنے لن کے ٹوپ پر سمرا کی پھدی کی گرمی محسوس ہوئی۔۔۔میں نے اپنے لن کو شلوار کے اوپر سے اسکی پھدی پر اور دبا دیا۔۔۔مجھے پھدی کے سوراخ والے حصے پر سمرا کی شلوار گیلی محسوس ہو رہی تھی۔۔۔۔میں نے سمرا کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹوں کو ہٹا کر اسکے گالوں کو پھر سے چومنا شروع کر دیا۔۔
مجھے اس طرح سیکس کے لیے پاگل دیکھ کر سمرا کے چہرے پر سمائل تھی وہ خوش ہو رہی تھی کہ میں کیسے اس کو پاگلوں کی طرح چوم رہا ہوں۔۔۔اس نے یہ سب شاید کبھی سوچا بھی نہ ہو گا۔۔۔پھر کچھ دیر بعد سمرا نے مجھے روکا اور بولی۔۔۔ "اب ایک اور چیز تمہیں بتاتی ہوں۔۔۔اگر عورت ایسے گرم نہ ہو تو پھر اور کچھ کرتے ہیں۔۔۔" میں سوالیہ نظروں سے سمرا کو دیکھنے لگا۔۔۔سمرا نے میرے ہاتھ پکڑے اور اپنے مموں پر رکھ لیے اور بولی۔۔۔" اب ان کو پکڑ کر پیار سے دباؤ۔۔۔" میں نے قمیض کے اوپر سے سمرا کے دونوں مموں کو پکڑ کر دھیرے دھیرے دبانا شروع کر دیا۔۔۔جیسے ہی میں نے سمرا کے مموں کو دبانا شروع کیا۔۔۔سمرا کے منہ سے سسکاری ۔۔۔۔نکلنے لگی۔۔۔ سمرا کے بڑے بڑے ممے میرے دونوں ہاتھوں میں قابو نہیں آ رہے تھے۔۔۔ میں جی بھر کے مموں کو دبا رہا تھا۔۔۔
"سمیر مزا آ رہا ہے نا۔۔۔ میرے مموں کو دبا کر۔۔۔ " سمرا نے نیچے سے اپنی بنڈ کو اوپر اٹھاتے ہوئے میرے لن پر اپنی پھدی کو اور زیادہ دباتے ہوئے کہا۔۔۔ " جی چاچی۔۔۔" میں بھی سمرا کی حرکات پر غور کرتے ہوئے اپنے لن کی ٹوپی کو اور زیادہ شلوار کے اوپر سے اسکی پھدی پر دباتے ہوئے کہا۔۔۔ "ہاں دبا لے جی بھر کے دبا لے اپنی چاچی کے مموں کو۔۔۔۔" چاچی نے اپنی قمیض کو ہاتھوں میں پکڑ کر بولی۔۔
سمرا نے اپنی قمیض اوپر کرنے لگی تو میں نے بھی اپنا وزن اس کے اوپر سے تھوڑا سا ہٹا لیا تاکہ وہ اپنی کاروائی کر سکے ۔۔۔ سمرا اپنی قمیض اٹھاتے ہوئے گلے سے نکال دی ۔۔۔اور اپنے بوبز کو میرے سامنے ننگا کر دیا۔۔۔ کیا ممے تھے زندگی میں پہلی بار اتنے بڑے ممے دیکھ رہا تھا۔۔۔ اگر ممے بڑے تھے تو ان پر نپلز کا سائز بھی کم نہیں تھا۔۔۔ وہ بھی چھوٹی انگلی کی پور جتنے تھے۔۔۔
سمیر رک کیوں گئے دباؤ انکو ۔۔۔۔ "سمرا سرکاتے ہوئے بولی۔۔۔ میں نے پھر سے سمرا کے دونوں مموں کو پکڑ کر دبانا شروع کر دیا ۔۔۔ " سمیر اپنی چاچی کے مموں کو چوسے گا نہیں۔۔۔ چوس نا میرے نپلز ۔۔۔ "سمرا نے اپنا ایک مما ہاتھ میں پکڑا اور مجھے کہا۔۔ سمرا نے اپنے مموں کو اٹھا کر میری طرف بڑھایا تو میں نے منہ کھول کر اس کے ممے کو جتنا منہ کے اندر لے جا سکتا تھا اتنا اندر لے گیا اور اس کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔
کچھ ہی دیر بعد سمرا اپنے ہاتھ سے پکڑ پکڑ کر اپنے دونوں مموں کو باری باری میرے منہ میں ڈالنے لگی۔۔۔ اسکی آنکھیں مزے سے بند ہو چکی تھیں۔۔۔ وہ دونوں ہاتھوں سے میرے سر کو سہلائے جا رہی تھی۔۔۔ جب وہ اپنا مما ہاتھ میں پکڑ کر میرے منہ میں ڈال رہی تھی اس وقت کا نظارہ اتنا ہاٹ تھا کہ میں پاگل ہو گیا۔۔۔ سمرا اپنے مما کو ہاتھ میں پکڑ کر ایسے اپنا مما چسوا رہی تھی جیسے کوئی عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو۔۔۔
سمرا بولی۔ ہاں بالکل ٹھیک کر رہے ہو ایسے ہی کرو۔۔۔ سمرا کی باتوں سے مجھے اور جوش آتا اور میں خوب زور سے نپلز کو کبھی منہ کے اندر لے جا کر چوستا کبھی اس کے گرد گول گول زبان گھماتا۔۔۔ وہ بوبز کی چوسنی کو محسوس کر کے ہاٹ ہو رہی تھی شاید وہ مزے میں ڈوبی تھی۔۔۔ سمرا ایک ہاتھ سے مما پکڑتی اور دوسرے ہاتھ سے میرا سر پکڑ کر ممے چینج کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔اب وہ بہت ہاٹ ہو چکی تھی۔۔۔ اور مزید اپنی بنڈ کو اوپر اٹھا اٹھا کر میرے لن کے ساتھ اپنی پھدی کو رگڑ رہی تھی۔۔۔سمرا نے میرے چہرے کو ۔۔۔۔۔۔۔کو ہاتھوں میں لے کر پیچھے کیا تو، اس کا نپل میرے منہ سے باہر آ گیا۔ وہ تھوڑا اوپر کو کھسکی۔۔۔ اور مجھے پیچھے کرتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ " اپنے کپڑے اتارو۔۔۔اب اور سہا نہیں جاتا۔۔۔" قمیض اتار کر سمرا نے بستر پر سائڈ میں رکھ دی۔۔۔ میں پھٹی ہوئی آنکھوں سے چاچی کے بھرے ہوئے جسم کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ سمرا اس وقت 35 سال کی جوانی سے بھر پور عورت تھی۔۔۔ اس کے ممے اتنے بڑے ہونے کے باوجود بھی ایک دم کسے اور تنے ہوئے تھے۔۔۔ اپنے سامنے سمرا کو اوپر سے ننگا دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا۔۔۔ حالانکہ اس وقت کمرے میں روشنی کم تھی۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنے کپڑے اتار نے شروع کر دیے۔۔۔ میں بھی کچھ ہی پل میں فل نگا ہو چکا تھا۔۔۔ چاچی نے اپنی ایلاسٹک والی شلوار میں انگلیوں کو پھنسا کر کھینچ کر نیچے اتارتے ہوئے اپنے بدن سے الگ کر دیا۔۔۔ سمرا کو میری حیرت کا اندازہ ہو گیا تھا۔۔۔ سمرا نے بیٹھے بیٹھے مجھے میرے کندھوں سے پکڑا اور اپنی دونوں ٹانگوں کو میرے کمر کے دونوں طرف پھیلا کر رکھتے ہوئے مجھے اپنے اوپر کھینچتے ہوئے خود لیٹنے لگی۔۔۔ میں بھی سمرا کے مقصد کو سمجھتے ہوئے۔۔۔ فوراً سمرا کی ٹانگوں کے درمیان آگیا۔۔۔ سمرا نے اپنی ٹانگوں کو میرے کمر پر رکھتے ہوئے اور اوپر اٹھا لی اور اپنا ایک ہاتھ نیچے لے جاتے ہوئے میرے کھڑے لن کو پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کر دیا۔۔۔ اس نے میرے لن کی ٹوپی کو دو تین بار اپنی پھدی کے لپس کے درمیان رگڑا تو میرے لن کا ٹوپی سمرا کی پھدی کے پانی سے گیلی ہو گئی ۔۔۔ اس نے اپنا دوسرا ہاتھ میرے ہپس پر رکھ کر اپنی طرف دبایا۔۔۔ اور سرگوشی سے بھری آواز میں بولی۔۔۔ "سمیر ڈال دے اپنا لن میری پھدی میں ۔۔۔ میں مزے اور جوش سے پاگل ہو رہا تھا۔۔ کیونکہ اتنی بڑی عمر کی عورت میرے سامنے ننگی تھی اور مجھ سے چد وانے جا رہی تھی۔۔۔ پھدی پر لن کو رگڑنے کے بعد میں نے لن کو دباؤ دیا اور ایک جھٹکے سے دھکا مارا۔۔ پہلے ہی جھٹکے میں پورا لن سمرا کی پھدی میں غائب ہو گیا ۔۔۔ لن اندر جاتے ہی سمرا کے چہرے کی تصورات بدل گئے اس کی آنکھیں بھی ہلکی سی بند ہو گئیں۔۔۔ اور اس نے مجھے اپنی باہوں میں کس لیا۔۔۔ اور میرے گالوں کو چومنے لگی۔۔۔ " اوہ سی ہائے سسسی بڑا تیز جھٹکا مارا ہے سمیر ۔۔۔ اندر تک ہلا دیا تیرے لن نے تو، اب دھیرے دھیرے اپنے لن کو اندر باہر کرتا رہ۔۔۔" میں نے دھیرے دھیرے اپنے لن کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ " او سسسی شاباش سمیر ہاں ایسے ہی مارتے ہے پھدی۔۔۔ آج جی بھر کے مار لے اپنی چاچی کی پھدی۔۔۔ سمرا نے اپنی ٹانگوں کو اور اوپر اٹھاتے ہوئے کہا۔۔۔ میں بھی اور جوش میں آکر اپنے لن کو اور تیزی سے اندر باہر کرنا شروع ۔۔۔ کر دیا۔۔۔
سمرا کی ٹانگیں اٹھی ہونے کی وجہ سے میرا لن جڑ تک اندر جا رہا تھا۔۔۔سمرا تھوڑی سی آنکھیں کھول کر مجھے دیکھ رہی تھی۔۔۔ سمرا کی نظر میرے چہرے پر تھی۔۔۔اس کے چہرے پر سکون بھری مسکراہٹ تھی۔۔۔ میرے ہاتھ اس کے اس کے مموں پر تھے جو میرے جھٹکوں سے تھرک رہے تھے۔۔۔میرے جھٹکے بھی اب تیز ہو گئے تھے۔۔۔
"سمرا۔۔۔۔ ٹھیک کر رہے ہو۔۔۔میرے شیر۔۔۔پورا نکال کر جھٹکا مارو۔۔۔پورا۔۔پورا۔۔ہاں۔۔۔۔" سمرا کی ان باتوں سے مجھے اور جوش آ گیا۔۔۔
میں نے پوری پاور کے ساتھ جھٹکے مارنا شروع کر دیے تھے۔۔۔"سمرا۔۔۔ کیسا لگ رہا ہے۔۔۔مزا آ رہا ہے نا۔۔۔۔" سمرا کی آواز میں مستی سے کانپ رہی تھی۔۔۔ میرے لن کی موٹائی لمبائی اس کو پوری تسکین دے رہی تھی۔۔۔
سمرا کی پھدی پانی چھوڑنے کے قریب پہنچ چکی تھی۔۔۔اس نے اپنی بنڈ کو تیزی سے اوپر اٹھانا شروع کر دیا۔۔۔اسکی رانے لن کے آس پاس رانوں پر ٹکرا کر ٹھپ ٹھپ کی آواز کر رہے تھے۔۔۔"آہہہہہ اوہہہہہ ہائے۔۔۔ہاں مار سمیر اور زور سے میری پھدی مار۔۔۔" میں بھی زندگی میں پہلی بار اپنے لن سے پانی چھوڑنے والا تھا۔۔۔میں نے پوری شدت سے اپنے جھٹکوں کی سپیڈ اور بڑھا دی۔۔۔ "اوہہہہ ہائے سمیر تو نے تو پوری تسلی کر وا دی میری پھدی کی۔۔۔آہہہ دیکھ دیکھ میری پھدی تو پانی چھوڑنے والی ہے۔۔۔" میرا لن اب چاچی کی گیلی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہو رہا تھا۔۔۔کچھ ہی پل میں سمرا چاچی کا جسم اکڑنے لگا۔۔۔اس نے اپنے دانتوں کو آپس میں کس لیا۔۔۔اور میرے کندھوں کو کس کے پکڑ کر اپنی بنڈ کو پوری سپیڈ سے اوپر کی طرف اٹھاتے ہوئے جھڑنے لگی۔۔۔ میرا لن بھی چاچی کی پھدی کی گرمی کو سہہ نہ پايا۔۔۔اور میرے لن نے بھی اپنی پہلی بوچھاڑ چاچی کی پھدی میں اگلنی شروع کر دی۔۔۔
میں اور سمرا چاچی دونوں ہی تیزی سے سانس لے رہے تھے۔۔۔میرا لن ابھی بھی سمرا چاچی کی گیلی پھدی میں تھا۔۔۔جو اب ڈھیلا ہو کر دھیرے دھیرے باہر آ رہا تھا۔۔۔جیسے ہی میرا لن چاچی کی پھدی سے باہر آیا۔۔۔میں چاچی کے اوپر سے اٹھ کر سائیڈ میں لیٹ گیا۔۔۔چاچی نے میری طرف منہ کر لیا۔۔۔اور میری چھاتی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔"کیوں سمیر مزا آیا نا تمہیں۔۔۔؟"
میں: جی چاچی۔۔۔
سمرا: ویسے ایک بات ہے۔۔۔تو نے سچ میں میری پھدی کی تسلی کروا دی ہے۔۔۔
چاچی نے میری چھاتی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے نیچے لے جا کر میرے ڈھیلے لن کو پکڑ کر دھیرے دھیرے دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔"دیکھ میری پھدی کا۔۔۔"کتنا پانی لگا ہے تیرے لن پر۔ سچی اتنا مزا تو بلو کے ساتھ بھی نہیں آیا آج تک۔۔۔"
چاچی لگاتار میرے لن کو دبائے جا رہی تھی۔۔۔جسکی وجہ سے میرا لن پھر سے سخت ہونے لگا تھا۔۔۔"تیرا ہتھیار تو بڑی جلدی گرم ہو گیا ہے۔۔۔" چاچی نے میرے لن کو اوپر سے نیچے تک ناپتے ہوئے کہا۔۔۔میں چاچی کی بات کا کوئی جواب نہ دے پايا۔۔۔"سن۔۔۔یہ بات کسی کو بتانا نہیں۔۔۔"
میں: جی چاچی جی۔۔۔
چاچی: دیکھ جب تمہیں پڑھانے کے بعد ردا سو جایا کرے۔۔۔تو دھیرے سے نیچے آ جایا کرنا۔۔۔تجھے روز اسی طرح مزا دوں گی۔۔۔
میں: جی چاچی لیکن اگر ردا آپی کو پتہ چل گیا تو۔۔۔۔۔
چاچی: تو اسکی فکر نہ کر۔۔۔تو بس چپکے سے نیچے آ جایا کرنا۔۔۔
میں چاچی کی بات سن کر چپ ہو گیا۔۔۔مجھے اپنے لن پر لگی چاچی سمرا کی پھدی کے پانی سے اب خار انے لگی تھی۔۔۔میں اپنے لن کو صاف کرنے کے لیے جیسے ہی باتھ روم جانے کے لیے اٹھا۔۔۔تو چاچی سمرا نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔"کہاں جا رہا ہے۔۔۔"
میں: جی اسے صاف کرنے۔۔۔
سمرا: تم یہی لیٹے رہو۔۔۔میں صاف کر دیتی ہوں۔۔۔
میں واپس پیٹھ کے بل لیٹ گیا۔۔۔سمرا بستر سے اٹھی۔۔۔اور نیچے اتر کر لائٹ آن کر دی۔۔۔جیسے ہی کمرے میں لائٹ آن ہوئی، تو سمرا کا دودھ جیسا گورا جسم لائٹ میں چمک اٹھا۔۔۔وہ ایک دم ننگی میرے سامنے کھڑی تھی۔۔۔اسکی جوانی سے بھرے جسم کو روشنی میں ننگا دیکھ کر میرے لن میں حرکت ہونے لگی۔۔۔وہ ویسے ہی باہر چلی گئیں۔۔۔جب وہ واپس آئیں تو، اسکے ہاتھ میں ایک تولیہ تھا۔۔۔جسکو اسنے تھوڑا سا گیلا کر رکھا تھا۔۔۔سمرا چاچی نے میری طرف مسکرا کر دیکھا اور پھر میرے پاس بستر کے کنارے پر بیٹھ گئیں۔۔۔اسنے میرے لن کو اس تولیے سے اچھی طرح صاف کیا اور پھر تولیے کو سائیڈ میں رکھ کر میرے لن کو پکڑ کر غور سے دیکھنے لگیں۔۔۔
جو پھر سے پوری طرح سخت ہو کر کھڑا ہو چکا تھا۔۔۔مجھے سمرا چاچی کی آنکھوں میں ہوس کی بھوک صاف نظر آ رہی تھی۔۔۔ "بڑی جلدی کھڑا ہو گیا تیرا تو۔۔۔۔" سمرا نے میرے لن کی ٹوپی کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔"سمیر مجھے تمہارا لن بہت پسند ہے۔۔۔جی کرتا ہے اسے کھا ہی جاؤں۔۔۔" سمرا نے حسرت بھری نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا۔۔۔سمرا نے جھک کر میرے لن کے ٹوپی کو منہ میں لے لیا۔۔۔میری سانس حلق میں ہی اٹک گئی۔۔۔میں آنکھیں پھاڑے سمرا کی اس کارستانی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔میں مزے کے وادیوں میں پہنچ چکا تھا۔۔۔ سمرا نے میرے لن کو اپنے منہ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔