مجھے میرا شوہر کے ھر فنکشن اور پارٹیوں میں لے جاتا تھا۔ اسلیے تمام افسران کی بیگمات بھی آتی تھی اور ایک سے ایک بڑھ کر خوبصورت فیشن ایبل اور ھر قسم کی لباس میں آتی تھی۔ کوئ پینٹ شرٹ میں کوئ ٹراوزر میں کوئی شلوار قمیض اور نایٹی اور سلو لیس اور کوئ ساڑھی میں آتی تھی۔ مجھے بھی خاوند یہی کہتے کہ ھلکے اور لایٹ اور مختصر لباس پہنا کرو۔ مطلب کے ننگی نظر آتی رہو۔ یہ کہ یہی ماڈرن اور ھائ کلاس اور ایلٹ کلاس کی پہچان ھے۔ پارٹیاں اکثر لیٹ نایٹ تک چلتی تھی اور کھانا پینا پلانا سب کچھ ھوتا تھا۔ گرمیوں کی دن اور سخت گرمی چل رہی تھی۔ آفس کے گیسٹ ھاوس میں کو اھم فنکشن ھورھا تھا دو دن خاوند نے مجھے کہا کہ فنکشن میں جانا ھے خوب ایڈوانس اور بہت لایٹ کپڑے پہننا اسلیے کے اسمیں بڑے بڑے افسران ھے اور غیر ملکی بھی ھے۔ منی سکرٹ پہنو یا ٹایٹ نایٹی اور ھاف بلوزر پہننا۔ اور نیچے برا نہ لو۔ لیکن اسمیں کبھی کبھی ایک دو سیگرٹ بھی لیا کرو۔ اور میرا باس ھے اسکے قریب قریب رہنا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں اس دن پارلر سے تیار ھو کر آئی۔ اور اسی طرح تیارھوئ۔ جس طرح خاوند نے کہا تھا۔ مطلب اسمیں آدھی سے زیادہ ننگی تھی۔ بغیر برا کے بلوزر میں ممے چلتے وقت اچلتے رہتے تھے۔ جس کی وجہ سے میں خود بھی گرم ھوجاتی تھی۔ بلوزر بھی اتنا لایٹ تھا کہ مموں کی براؤن نیپل صاف نظر ارھاھے تھے۔ لیکن تقریبا سب بیگمات کچھ اس انداز میں آتی تھی اسلیے کوئ خاص فرق نہیں پڑ رہا تھا سب خواتیں ایک دوسرے کے پہناواے کی تعریفیں کرتیں تھی۔ بہت ساری نے میرے تعریف بھی کی۔ اور دوسرے افسران نےبھی
اور دوسرے افسران نے بھی میری خوبصورتی اور مختصر لباس کی بھی تعریفیں کیے۔ بہرحال پروگرام چلتا رہا خاوند نے مجھے کہا ایک سیگرٹ سلگاو۔ خاوند لگا کر مجھے دیا اور پھر مجھے اپنے باس کے پاس لے آیا اور دونوں باتیں کر رہے تھے پھر مجھے اسکے ساتھ اکیلی چھوڑ کر دوسرے لوگوں کے پاس گئے۔ خاوند کا باس ایک صوفے پر بیٹھا تھا مجھے خاوند اسکے بلکل نزدیک بیٹھایا۔ اسکا باس میرا تعریف کرنے لگا بہت خوبصورت ھو کپڑے بھی بہت اچھے ھے۔ مزے کے بات یہ ھوتی ایسی پارٹی میں کوئ کسی کے طرف نہیں دیکھتا ھے۔ ھرایک اپنے اپنے شغل میں مصروف ھوتے ھے۔ پھر کھانا شروع ھوگیا۔ بوفے سسٹم تھا۔ سب لوگ اپنے پلیٹ میں لیتے کوئ کرسی پر بیٹھ جاتا کوئ کھڑے کھڑے کھانا کھاتے۔ میرے خاوند نے پروگرام کورڈینٹر سے پوچھا کونسا روم خالی ھے۔ اسلیے کہ اس کیسٹ ھاوس میں رومز بھی ھوتے ھے۔ اس نے بندے نے کمرہ نمبر بتا دیا اور کھانا لیکر ھم دونوں اس روم میں اے۔ تھوڑی میں کمفرٹیبل ھوگئ۔ کھانا کھانے لگے تو خاوند کا باس بھی اگیا۔ اسکے پیچھے کورڈینٹر اسکے لیے پلیٹ میں کھانا لے کر ایا۔ ھم تینوں ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہے تھے اور گپ شپ بھی لگی ھوئ تھی۔ اور ساتھ ساتھ میرے تعریف بھی۔ منی سکرٹ میں میری سفید پنڈلیاں ننگی تھی۔ خاوند کے باہر نکلتے ھی باس نے پنڈلی پر ھاتھ پھرا کہا واہ کیا شاندار پنڈلیاں ھے۔ میں کچھ نہ بولی۔ پھر مموں پر ھاتھ پھیرنے لگا اور کہا کلاس کے ممے ھے لکی ھے تمہارا خاوند ھے۔ اور پھر ھونٹ کس کیے۔ باس کی عمر کوئ 70 سال کی ھوگی۔ لیکن تھا بہت ایکٹیو۔ ۔
اتنے میں خاوند کولڈ ڈرنگ لے کر آیا ھم تینوں کے لیے۔ باس نے کہا یار بہت اچھی اور کلاس کی بیگم ھے۔ خاوند نے شکریہ ادا کیا۔ کھانا کھانے کے بعد خاوند باہر گیا تو بس نے مجھے کہا ایک گرم کس دے دو۔ میں نے کہا سر لے لو۔ پوچھا کہاں سے لوں۔ میں نے کہا آپکے سامنے ھوں۔ جہاں سے بھی لینا ھے۔ پھر کھڑا ھوگیا اور مجھے بھی اٹھایا۔ سینے سا لگایا ھونٹ کس کرنے لگے۔ مجھ سے پوچھا سکس میں کیا کیا پسند ھے۔ میں نے کہا جو آپ چاہیں گے۔ میں ساتھ دونگی۔ پھر مجھے بیڈ پر لے ایا۔ چونکہ میرے کپڑے آسان تھے بلوزر اوپر کیا اور ممے باہر نکل اے۔ کہنے لگا کہ کیا کلاس کے ممے ھے۔ چوسنے لگا۔ خود نیچے تھا میں اوپر۔ ممے چوستے چوستے مجھ سے پوچھا لن چوس گی میں سرہلایا اور جی سر۔۔۔پھراسکےبینٹ کا بلٹ کھولی پھر زیب کھول کر دیکھا اسکا نہ موٹا تھا چھوٹا اور بہت پتلا لیکن بس لوز تھا۔ میں ھاتوں میں لیا اور پھر منہ میں لیا چوسنے لگی۔ 20 منٹ تک لگی رہی لیکن کھڑا نہی ھوسکا۔ میں نے پوچھا سر یہ سیدھا نہی ھورھا ھے کہنے لگا کرو ھو جاے گا۔ میں اٹھی اور کہا دروازہ لاک کروں کہنے لگا یہ خود بخود لاک ھوجاتا۔ تم اپنا کام کرو۔ تم میرے اوپر او چوت میرے منہ کیطرف کرو اور تم لن چوستی رہو۔ مزید یہی کرتی رہی لیکن اسکا لن کھڑا نہی ھوا پھر میں فارغ ھوئ اسکے منہ میں۔ اس نے پھر بھی مجھے کہا کرتی رہو۔ پھر بھی میں لگی رہی پھر اچانک میرے منہ فارغ ھوا۔ عجیب بات یہ تھی کہ لن کھڑا نہی ھوسکا لیکن پانی اتنا نکلا کہ میرا منہ بھر گیا۔ اور منہ باہر بھی پانی نکلا پھر بھی کہا چوستی رہو۔ آف آج مجھے بہت مزا ارہا ھے۔ پھر مجھے اب اٹھ جا۔ اور میرے لن کو ٹشو سے صاف کرو۔ میں نے کردیا۔ پھر اٹھا اور پینٹ سیٹ کیا اور رخساروں پر کی اور کہا اگلے ملاقات میں مزید کھیل کھیلنے آپ کو خوش کرونگا۔ اور مجھے کہا اپنے خاوند کا ادھر انتظارکرنا۔ ابھی تم باہر نہ نکلو۔ کوی 10 یا 15 منٹ بعد خاوند ایا۔ اور کیسا رہا میں نے ٹھیک رہا۔ پھر ھم باہر آکر فنکشن میں شامل ھوے اور میوزک کا پروگرام بھی چلا پھر ھم رات 2 بجے گھر لوٹے.