ہیلو دوستو میرا نام زویا ہے میں لاہور کی رہںنے والی ہو میری عمر 18 سال ہے یہ میری اپنی پہلی سچی کہانی جو آپ سب سے اج شیر کر رہی ہو بات تب کی ہے
میں جب سترہ سال کی ہُوٸی تب میں نے پڑھاٸی چھوڑ دی تھی اور فارغ تھی تو میرے دِل میں بیوٹی پارلر کا کام سیکھنے کا شوق جاگا تو میں نے اپنی امی اور گھر والوں کا منا کر اُن کی اجازت سے ایک ہمارے گھر سے تھوڑی دُور بیوٹی پارلر میں جانا شروع کر دیا ۔وہاں پہ چار اور لڑکیاں بھی کام سیکھ رہی تھیں اور میری اُن سے دوستی اور فری بے تکلفانہ ہنسی مذاق اور گپ شپ ہونے لگ گٸی۔میں گھر سے جب بھی نِکلتی تھی تو گاٶن اور نقاب پہن کر ہی نِکلتی تھی۔اُس پارلر میں سب سے خوبصورت لڑکی بھی اور کم عمر بھی میں ہی تھی۔جب ہماری بیوٹیشن ٹیچر نہیں ہوتی تھی تو سبھی اپنے اپنے بواٸے فرینڈز سے موباٸل پر باتیں کرنا شروع کر دیتی تھیں ۔اور کبھی کبھار کوٸی کھانے کو یا کسی اور چیز کو دل کرنا تو جوبھی اپنے بواٸے فرینڈ کو کہتی تھی تو وہ چیز وہیں پارلر پر کچھ دیر بعد پہنچ جاتی تھی اور کبھی کوٸی تحفہ تحاٸف وغیرہ بھی۔ایک دِن میری جس پارلر کی ساتھی سے سب سے زیادہ دوستی تھی وہ مجھے ایک ریسٹورینٹ میں اپنے بواٸے فرینڈ سے ملاقات کرنے جاتے ہُوٸے ساتھ لے گٸی۔میں وہاں پر کیبن میں اُن کے سامنے بیٹھی رہی اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ گٸے اور کِسنگ وغیرہ کرتے رہے ۔کچھ دیر رُکنے کے بعد ہم وہاں سے نِکلنے لگے تو اُس لڑکی کے بواٸے فرینڈ کا ایک اور دوست آ گیا اور بس سلام دعا کے بعد ہم واپس پارلر آگٸیں۔دو تین روز بعد میری دوست نے مجھے کہنا شروع کر دیا کہ تمہاری بھی کسی سے دوستی کروا دیتی ہوں تم بھی کر لو تو میں نے کہا کہ مجھے نہیں کرنی تو اُس میری سہیلی نے روز مجھے اِس بات کے لیٸے مجبور کرنا شروع کر دیا تو ایک دِن میں نے کہہ دیا کہ اچھا میں سوچتی ہوں تو اُس نے آگے سے کہا کہ جو لڑکا اُس دن بعد میں ریسٹورینٹ میں میرے بواٸے فرینڈ کا دوست آیا تھا اُس سے کروا دیتی ہُوں ویسے بھی جب سے اُس نے تمہیں دیکھا ہے میرا بواٸے فرینڈ اور وہ لڑکا روز مجھے کہتے ہیں کہ تم سے دوستی کروا دُوں تو پلیز تم میری خاطر اُس سے دوستی کر لو ۔میں نے اُس سے کہا کہ وہ لڑکا ایک تو مجھ سے عمر میں بہت بڑا ہے اور اُس کا قد بھی بڑا لمبا ہے اور مجھے اُس سے دوستی نہیں کرنی تو وہ منت سماجت کرنے لگی جِس پر بالاآخر میں نے رضامندی ظاہر کی تواُس نے اُسی وقت اپنے موباٸل سے اُس لڑکے کو کال کی اور موباٸل مجھے پکڑا دیا کہ بات کر لو تھوڑی سی تو میں نے تھوڑی سی بات کی بس اور پھر تین چار دِن یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو ایک دِن وہ لڑکا پارلر پر میرے لیٸے ایک نیا موباٸل دے گیا اور سِم بھی جس سے میری اُس سے دیر تک باتیں ہونے لگیں ۔ایک دِن وہ بھی ملنے کا اصرار کر رہا تھا اور میری دوست نے بھی مجھے کہا کہ ایک ملاقات تم بھی کر لو میں نے بھی اپنے بواٸے فرینڈ سے کرنی ہے۔تو ہم دونوں ملاقات کرنے چلی گٸیں وہ ہمیں رکشے میں کسی دوست کے گھر میں آنے کا کہہ رہے تھے جِس کا میری دوست کو پتہ تھا پہلے سے ہم وہاں چلے گٸے ۔گھر سارا خالی تھا اور ہم کمرے میں بیٹھ گٸے تو ڈرنکس وغیرہ پینے کے بعد میری دوست کہنے لگی کے تم اُدھر دُوسرے کمرےمیں چلے جاٶ اور گپ شپ لگاٶ اور ہم اِدھر مزے کرتے ہیں اور یہ بات کرتے ہُوٸے مُسکرا دی۔وہ لڑکا جو میرا اب دوست تھا اُس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دوسرے کمرے میں لے گیا اور نیچے قالین بچھا ہوا تھا اور اُوپر ڈبل بیڈ کا گدا پڑا ہوا تھا ہم وہاں بیٹھ گٸے تو اُس نے میرا ہاتھ پکڑکر اپنی طرف کھینچ لیا اور میرے ہُونٹوں پہ کِس کرنا شروع کی تو میں نےکہا نہ کرو مجھے ڈر لگ رہا ہے تو اُس نے کہا ڈر کِس بات کا ۔مجھ پر بھروسہ رکھو میں کچھ زیادہ نہیں کہتا لیکن پلیز مجھے یہ کر لینے دو میں چُپ کر گٸی تو اُ س نے میری کِسنگ وغیرہ شروع کردی اور میرے بُوبز پر ہاتھ پھیرنا اور پکڑنا شروع کر دیا کرتے کرتے اُس نے میری قمیض کے اندر ہاتھ ڈال دیا اور پھر کچھ دیر بعد کہنے لگا کہ قمیض اُتار دو تو میں نے صاف انکار کیا تو اُس نے میری منتیں شروع کر دی کہ میں اِس سے آگے نہیں بڑھوں گا تو میں نے کہا کہ اچھا چلو پھر خود ہی اُتار لو تو اُس نے میری قمیض اُتار دی اور میری برا بھی اُتار دی۔میری برا کا ساٸز بتیس ہوا کرتا تھا اُن دنوں ۔اُس نے میرے سارے بدن پر کسنگ کرنا شروع کر دی اور میرے بُوبز کو بھی چُوسنا شروع کر دیا ۔وہ میرے اوپر لیٹ گیا اور مجھے اُسکا سخت لن اپنے ساتھ چُھبتا ہوا محسوس ہونے لگا۔کافی دیر کسنگ کرنےکے بعد اُس نے اچانک ہاتھ میری شلوار کے اندر ڈال دیا تو میں نے اُسکا ہاتھ نِکالنا چاہا تو اُس نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا بس ایسے کرنے دو۔رفتہ رفتہ مجھے بھی مزہ آنے لگ گیا تو کچھ دیر بعد اُس نے کہا کہ شلوار کے اوپر سے جپھی ڈالنے کا مزہ نہیں آ رہا تو شلوار اُتار دو تو میں نےکہا کہ نہیں بالکل بھی نہیں تب اُس نے مجھے اپنی قسم دی اور کہا کہ اب تو مان جاٶ اگر پیار ہے تو میں اُسکی باتوں میں آ گٸی اور کہا کہ اُتار لو لیکن اور کچھ نہیں کرنا صرف جپھی ڈالنی ہے تو کہنے لگا کہ بالکل نہیں کچھ اور کرتا۔پھر اُس نے میری شلوار بھی اُتار دی اور اپنا انڈر ویٸر بھی اُتار کر میرےساتھ لیٹ کر کسنگ کرنے لگا ۔نیچے سے اُسکا لن جو بہت سخت اور لمبا موٹا محسوس ہو رہا تھا مجھے چھبنے لگ گیا ۔میں نے اُسے کہا کہ مجھے چبھ رہا ہے تو وہ اُٹھا اور کمرے میں ویزلین پڑی ہُوٸی تھی وہ اچھی طرح اپنے لگا کر اورمیرے بھی نیچے لگا دی اور اوپر آہستہ آہستہ رگڑنے لگ گیا۔اب چُبھن نہیں محسوس ہو رہی تھی اور پھر کسنگ کرنے لگ گیا ۔کسنگ کرتے کرتے کہنے لگا میں وعدہ کرتا ہوں اندر نہیں کروں گا بس مجھے تھوڑی سی ٹانگیں اُٹھا کر اُوپر رگڑ نے دو تم بھی دیکھنا تمہیں کتنا مزہ آٸے گا اِس دوران میں زندگی میں پہلی بار اُس دِن ایکبار ڈسچارج ہو چُکی تھی تو میں نے اُس سے وعدہ لیا کہ اندر نہیں کرو گے تو اُس نے کہا بے فکر رہو وعدہ ہے۔پھر اُس نے میری ٹانگیں اُٹھا کر بیچ میں آکر اپنی ساٸیڈوں پر کر لیں اور اوپر ہاتھ سے پکڑ کر پھیرنے لگا اور ایسے کرتے کرتے اُس نے کہا کہ میں فارغ ہونے لگا ہُوں اِس لیٸے اب صرف اوپر رکھ کر تمہیں کِس کرنے لگا ہوں۔مجھے تب سمجھ نہ آٸی اور نہ میں کچھ بولی تو اُس نے اُوپر زرا سا پھنسا کر مجھےکسنگ کرنے بہانے پکڑ لیا اور باتوں میں لگا کر جب اچھی طرح جکڑ لیا تب زور سے ایک جھٹکا مارا۔اُف مجھے آج بھی وہ سارا واقعہ اور دِن یاد ہے ۔مجھے ایسے لگا جیسے کوٸی لکڑی یا لوہے کاراڈ میرے اندر چلا گیا ہے۔میری چیخیں نکلنا شروع ہو گٸیں درد اور جلن کے مارے تو اُس نے پہلے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور پھر جھٹکے لگانے شروع ہو گیا درد سے میری جان نکلی جا رہی تھی اور وہ پیچھے نہیں ہو رہا تھا۔پھر اُس نے میرےسارے منہ اور ہونٹوں کو اپنے منہ اور ہونٹوں میں لے لیا۔ کافی دیر بعد اُس نے باہر نکالا اور ساٸڈ پر ڈسچارج ہو گیا۔نیچے گدا اور اُس کا لن بھی خون سے بھر گیا تھا ۔اُس نے کپڑے سے خود کو اور مجھے صاف کیا لیکن میرا بلڈ کچھ دیر بند نہیں ہو رہا تھا اور مجھے شدید تکلیف اور جلن محسُوس ہو رہی تھی۔پھر اُس نے کپڑا مجھے دے کر کہا کہ اِسے اوپر رکھ کر کچھ دیر دباٸے رکھو خون بند ہو جاٸے گا۔کافی دیر بعدخُون بند ہو گیا لیکن مجھ سے اُٹھا نہیں جا رہا تھا ۔اُس نے آکر مجھ کو گلےسے لگا لیا اور کچھ دیر لیٹا رہا اور مجھے کہنےلگا کہ ناراض نہ ہونا بس جوش میں ایک دم پتہ ہی نہیں چلا۔پھر میں آہستہ آہستہ سے اٹھ کر بیٹھی اور پھر کھڑی ہو ٸی تو مجھ سے درد کے مارے چلا نہیں جا رہا تھا۔تب اُس نے مجھے درد ختم کرنے والی دو گولیاں دیں کہ کھا لو درد ختم ہو جاٸے گا اور ایک سپرے لا کر میرے نیچے اچھی طرح کر دی ۔ٹھیک دس منٹ بعد میری درد کی شدت تقریباً ختم ہو گٸی تو اُس نے چار گولیاں اور دیں کہ انہیں پاس رکھ لو ۔گھر جا کر دو کھا لینا اور دو صبح کھا لینا ۔درد نہیں ہو گا ۔اس کے بعد اس نے دوبارہ مجھےگرم کرنا شروع کیا تو میں نے اسے منع کیا پر اس نے اس مرتبہ آرام آرام سے کرنے کا وعدہ کیا اور مجھے بیڈ کی اک سائیڈ پر لیٹا لیا اور بہت آرام آرام سے مجھ میں ڈالنے لگا میں پہلے تو درد کی وجہ سے اسے روکنے لگی تو اس نے مجھے محبت کا واسطہ دے کر کچھ ٹائم اور مانگا اور وہ آہستہ آہستہ اپنا اندر باہر کرنے لگا ۔لمبا زیادہ ھونے کی وجہ سے میں جلدی درد کو بھول کر مزے میں آنے لگی اور اسکا ساتھ دینے لگی مجھے بہت زیادہ مزہ آنے لگا میں اس کے گلے لگ کر ڈیسچارج ھونے لگی کچھ دیر بعد وہ بھی میرے پیٹ پر ڈیسچارج ھوگیا ۔میں اسے چومنے لگی اور اس نے مجھے گلے لگا لیا ابھی ھم اس ھی پوزیشن میں تھے کے دروازہ لاک ھوا اور میری دوست اندر داخل ھوئی اور اک دم بولی ھوا کچھ یا نہیں ھم دونوں اک دم شرم سے سمٹ کر الگ ھو گئے اس نے جیسے بیڈ کو دیکھا تو جلدی سے میرے پاس آکر مجھے گلے لگا کر مجھے مبارک بات دی اور مجھ سے پوچھنے لگی کیسی ھے توں میں اور مزہ آیا کے نہیں میں نے دوبارہ اسے گلے لگایا اور بولی شکریہ بہت بہت مزہ آیا اس کے بعد میں نے کپڑے پہنے اور نکل آئے ۔ یوں میں نے پہلی بار سیکس کیا پھر بعد میں تو بہت بار ملے اور انجواٸے کیا۔